بیجنگ (نیوز ڈیسک) بحیرہ جنوبی چین کے خطے میں امریکا اور اس کے ساتھیوں کی بار بار مداخلت کا پکا علاج کرنے کیلئے چین نے ایک نیا بحری قانون نافذ کرنے کی تیار ی کر لی ہے، جس کے بعد دشمن ممالک کے لئے چینی پانیوں میں بری نیت کے ساتھ گھسنا ناممکن ہو جائے گا۔
ویب سائٹ ’ڈیفنس ون‘ کی رپورٹ کے مطابق نئے قانون کے تحت بحیرہ جنوبی چین میں کسی بھی آبدوز کو سطح آب کے نیچے چھپنے کی اجازت نہیں ہو گی، اور نہ ہی کوئی بحری جہاز بغیر اجازت اس سمندری علاقے کا رخ کر سکے گا۔ غیر ملکی آبدوزوں کے لئے نہ صرف سطح آب پر رہنا لازم ہو گا، بلکہ وہ چینی سمندری حدود میں اپنی شناخت کروانے کے لئے اپنے ملک کا جھنڈا بھی مسلسل لہرانے کی پابند ہوں گی، بصورتِ دیگر چینی فوج کو حق حاصل ہو گا کہ ان کے خلاف ایکشن لے۔
چین کے اس مجوزہ قانون پر امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی پریشانی اور گھبراہٹ دیکھنے کے لائق ہے۔ امریکی تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ اس فیصلے کا نتیجہ دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی ٹکراﺅ کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔ امریکی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ آبدوزیں سطح آب کے نیچے رہنے کیلئے بنائی جاتی ہیں اور چین مطالبہ کر رہا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں داخل ہونے والی ہر آبدوز سطح آب کے اوپر آکر اپنی شناخت کرائے ۔
رپورٹ کے مطابق نیا قانون چین کے موجودہ میری ٹائم ٹریفک سیفٹی قانون میں ترمیم کی صورت میں متعارف کروایا جائے گا۔ اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد ہر غیر ملکی آبدوز پر لازم ہو گا کہ وہ جب تک چینی پانیوں میں ہو گی اسے سطح آب کے اوپر رہنا ہو گا اور اس دوران مسلسل اپنا قومی پرچم بھی لہرانا ہو گا۔ غیر ملکی آبدوزوں کو چینی پانیوں میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینا ہو گی اور اپنی آمد کی اطلاع میر ی ٹائم مینجمنٹ حکام کو بھی دینا ہو گی۔ چین کسی بھی بحری جہاز یا آبدوز کو ٹریفک سیفٹی اینڈ آرڈر کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے کر اپنے پانیوں سے نکل جانے کا حکم بھی دے سکتا ہے۔ بغیر اجازت چینی پانیوں میں داخل ہونے والے بحری جہازوں کو 70 ہزار ڈالر (70 لاکھ پاکستانی روپے ) کا جرمانہ کیا جائے گا جبکہ اس کے علاوہ مزید کارروائی بھی کی جاسکتی ہے۔
امریکا اور اس کے اتحادی اس بات پر سخت پریشان ہیں کہ بحیرہ جنوبی چین کا تمام علاقہ ان کے لئے ممنوع قرار پا سکتا ہے کیونکہ چین اس سمندری علاقے کا واحد مالک ہونے کا دعویدار ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے بحری جہاز اس سمندر کے قابل ذکر حصے کو بین الاقوامی پانیوں کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس میں آمدورفت جاری رکھے ہوئے ہیں، مگر نیا چینی قانون نافذ ہونے کے بعد ان کی یہ کوشش خطرے سے خالی نہ ہو گی۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn