Qalamkar Website Header Image
چارلی ایلی کاٹ المعروف علی گوہر کی ایک نایاب تصویر

ایلی کاٹ کی عزاداری

ایلی کاٹ کی عزاداری حیدرآباد (سندھ) میں ہر سال محرم کی آٹھ تاریخ کو نکالے جانے والے ایک منفرد ماتمی جلوس سے جُڑی ایک متاثر کن داستان ہے۔ یہ جلوس ایک انگریز نو مسلم، چارلی ایلی کاٹ المعروف علی گوہر کی یاد میں نکالا جاتا ہے، جو واقعہ کربلا سے متاثر ہو کر مسلمان ہوا اور تمام عمر عزاداری کرتا رہا۔

حیدرآباد میں گزشتہ تینتیس سال سے محرم کی آٹھ تاریخ کو ایلی کاٹ کے نام سے بھی ایک ماتمی جلوس نکالا جاتا ہے۔ لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ایلی کاٹ کون تھا اور اس کی کہانی کیا ہے۔
حیدرآباد کے چند عمر رسید لوگ یہ تو جانتے ہیں کہ ایلی کاٹ ایک ’گورا‘ تھا اور وہ ہر سال محرم الحرام میں سیاہ کپڑے زیب تن کئے عزا داری میں پیش پیش نظر آتا تھا۔

بیلے ڈانس کے دلدادہ ایلی کاٹ اپنے ڈرائیور کی زبانی واقع کربلا سن کر ایسے مسلمان ہوئے کہ انہوں نے گھر بار بیوی بچے سب کچھ چھوڑ دیا اور مرتے دم تک ’غم حسین‘ کو سینے سے لگائے رکھا۔
چارلی ایلی کاٹ عرف علی گوھر کا جنم کہاں ہوا اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے تاہم انہیں ایلی کاٹ سے علی گوہر بنے آج تریسٹھ سال ہوچکے ہیں۔ ان کی والدہ لیڈی ڈفرن ہسپتال حیدرآباد میں ڈاکٹر تھیں اور والد فاریسٹ آفیسر تھے۔ جو کہ ہمیشہ شکار میں مصروف رہتے تھے۔چارلی کی ماں کا تعلق کلکتہ سے تھا اور وہ بھی انگریز تھیں۔

یہ بھی پڑھئے:  اسلام کے صوتی علوم - نوحہ خوانی

چارلی کی والدہ حیدرآباد کے ہر ماتمی جلوس پر نذر و نیاز کرتیں تھیں۔ چارلی اپنی والدہ سے بہت متاثر تھے۔ وہ خود محکمہ ایکسائز میں انسپیکٹر تھے۔ عبدالغفور چانڈیو جو ان کا ڈرائیور تھا۔ اُس سے ’مولا علی اور امام حسین‘ کی شہادت اور ان کی زندگی کے بارے میں سن کر ایلی کاٹ کو بھی حسینی قافلہ میں شامل ہونے کا شوق ہوا۔

چارلی ایلی کارٹ بیلے ڈانس گروپ کے ہمراہ
چارلی ایلی کارٹ بیلے ڈانس گروپ کے ہمراہ

عبدالغفور کے بیٹے غلام قادرچانڈیو بتاتے ہیں کے ایلی کاٹ نے ان کے والد عبدالغفور سے کہا کہ وہ بھی ماتمی جلوس نکالنا چاہتے ہیں۔ لیکن عبدالغفور چانڈیوگریز کرتے رہے اور کہتے رہے کہ اس کے لئے بڑی قربانی دینی پڑتی ہے۔ بقول غلام قادر کے چارلی اپنے فیصلہ پر اٹل رہے۔ بالآخر عبدالغفور نے چارلی ایلی کاٹ کی سرپرستی میں ماتمی جلوس نکالنے کے لئے حامی بھر لی۔ جس پر چارلی کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔

حیدرآباد کے پکے قلعہ میں چانڈیوں کی امام بارگاہ سے پہلی بار ذوالجناح کا جلوس نکالنے کی تیاری کی گئی- یکم محرم الحرام کو جب یہ جلوس روانگی کے لئے تیار تھا تو عجیب اتفاق ہوا کہ چارلی کی والدہ انتقال کر گئیں۔ غلام قادر بتاتے ہیں کے بابا عبدالغفور نے ایلی کاٹ کو یاد دلایا کہ اسے پہلے ہی بتادیا گیا تھا کہ اس کام میں بڑی قربانی دینی پڑتی ہے جس سے ایلی کاٹ کا ایماں اور پختہ ہوگیا۔ ایلی کاٹ نے صبح کو والدہ کی حیدرآباد کے شمال میں واقع گورا قبرستان میں تدفین کی اور شام کو اپنے غم کو بھول کر اور سیاہ کپڑے پہن کر ننگے پاؤں ماتم میں شامل ہوگیا۔

یہ بھی پڑھئے:  حوا کی بیٹی کے حقوق؟

غلام قادر جو ایلی کاٹ کے ساتھی رہے ہیں بتاتے ہیں کے ایلی کاٹ نے اپنی انگریز بیوی کو بتایا کہ وہ مومن ہونا چاہتے ہیں۔ اس لئے ان کے سامنے دو راستے ہیں، پہلا یہ کہ وہ بھی مسلمان ہو جائے اور دوسرا یہ کہ واپس انگلینڈ چلی جائیں۔
ان کی بیوی نے دوسرا راستہ اختیار کیا اور وہ دو بیٹیوں سمیت انگلینڈ چلی گئیں۔ جہاں سے وہ کبھی بھی چارلی کے لئے لوٹ کر نہیں آئیں۔

چارلی اب علی گوھر بن چکے تھے۔ قیام پاکستان سے کچھ عرصہ قبل وہ اجمیر شریف میں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ پر چلےگئے جہاں انہوں نے چھ ماہ تک ملنگوں والی زندگی گزاری۔ چھ ماہ بعد حیدرآباد لوٹ آئے اور بقیہ تمام زندگی اپنے ڈرائیور عبدالغفور کے پاس رہ گزار دی۔

چار ربیع الاول بمطابق سترہ اپریل انیس سو اکہتر کو چارلی عرف ایلی کاٹ انتقال کر گئے اور انہیں اسی ماتمی گنبد میں دفن کر دیا گیا جہاں وہ رہتے تھے۔

بی بی سی آرکائیو

Views All Time
Views All Time
1113
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

Dr Rehmat Aziz Khan Profile Picture - Qalamakr

یونیسکو سے امریکہ کی علیحدگی

تحریر: ڈاکٹر  رحمت عزیز خان  چترالی امریکہ کی جانب سے ایک بار پھر اقوامِ متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو (UNESCO) سے علیحدگی کا اعلان عالمی سطح پر حیرت اور

مزید پڑھیں »
ڈاکٹر ظہیر خان - قلم کار کے مستقل لکھاری

موسمیاتی تبدیلی اور جدید سائنس: تباہی دہرانا بند کریں

وطن عزیز میں ہر سال کی طرح اس سال بھی مون سون کی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی کی ہے۔ مختلف علاقوں سے اب بھی نقصانات کی اطلاعات موصول

مزید پڑھیں »