اچھے لوگوں سے چاہے ایک ملاقات ہو، مختصر ہو، انسان کافی عرصہ بھول نہیں پاتا ۔یہی ہوا جب فروری 2016 کو لاہور میں منعقد ہونے والے تین روز تک جاری رہنے والے لاہور لٹریچر فیسٹیول جانے کا اتفاق ہوا ۔ وہاں جمہوری پبلیکیشنز کے سٹال پر خالد محمود رسول صاحب سے ملاقات ہوئی اور وہی انکے کالمز پر مشتمل کتاب ” گوشوارہ ” ہاتھ لگی ۔
اس کتاب میں 2011 سے 2015 تک روزنامہ پاکستان اور روزنامہ ایکسپریس میں شائع ہونے والے کالمز شامل ہیں ۔ خالد رسول صاحب 1998ء سے کالمز لکھ رہے ہیں۔ مگر وقفے آتے رہے. دن, خبریں اور نواءے وقت میں گاہے گاہے لکھتے رہے . باقاعدگی سے روزنامہ پاکستان میں 2007 میں لکھنا شروع کیا. جنوری 2014 سے باقاعدگی سے ڈیلی ایکسپریس میں لکھ رہے ہیں ۔انگریزی اخبارات ڈان اور دی نیشن میں گاہے گاہے معاشی امور پر لکھتے رہے ۔
لیکن باقاعدہ کالم نویسی اردو زبان میں ہی کی ۔ خالد رسول صاحب ایک خوبصورت شخصیت کے مالک ہیں ، اور یہی خوبصورتی اور انفرادیت ان کے کالمز کو دوسرے لکھنے والوں سے منفرد بنا دیتی ہے ۔
اس کتاب میں 60 کے قریب کالمز ہیں۔کتاب کو کالمز کے موضوع کے پیش نظر 6 حصّوں میں تقسیم کہ گیا ہے ۔ پہلا حصّہ پولیٹیکل اکانومی پر مشتمل ہے۔دوسرا حصّہ معشیت کے مضامین اور تیسرا حصّہ سیاست کے مضامین پر مشتمل ہے ۔
چوتھے حصّے میں پاکستان کے سماجی اور ثقافتی موضوعات پر بات چیت شامل ہے ۔ پانچواں حصّہ دنیا میں ہونے والے اہم واقعات اور ان پر خالد رسول صاحب کے تجزیہ پر مشتمل ہے ۔ چھٹا حصّہ دنیا کی مشہور اور معروف شخصیات کے کارناموں پر مشتمل ہے ۔ سب سے اہم بات جو اس کتاب کی طرف آپکی توجہ مرکوز کرتی ہے ،وہ ہے خالد محمود صاحب کا مختلف انداز ۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn