Qalamkar Website Header Image
Hammad Asghar Ali Featured Image

IPRI کانفرنس: بلاول کا دہشت گردی پر مؤقف

بلاول کا دہشت گردی پر مؤقف عالمی سطح پر ایک سنجیدہ پیغام کے طور پر سامنے آیا ہے۔  اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر دنیا کو یاد دلایا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف صفِ اول میں لڑنے والا ملک ہے۔ سفارتی مبصرین کے مطابق ان کا خطاب نہ صرف پاکستان کے تاریخی تناظر کو اجاگر کرتا ہے بلکہ موجودہ علاقائی اور عالمی چیلنجز کے تناظر میں پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کرنے کی ایک سنجیدہ اور مدلل کوشش بھی ہے۔ یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے زور دے کر کہا کہ دہشتگردی کسی ایک ملک یا خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک عالمی چیلنج ہے، جس کا سامنا دنیا کے بیشتر ممالک کو ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے اس عالمی خطرے کا مقابلہ صرف اپنے لیے نہیں بلکہ دنیا کے امن کے لیے کیا ہے۔

انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ڈھائی دہائیوں میں پاکستان نے 92 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے، جن میں معصوم شہری، سیکیورٹی اہلکار اور فوجی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو دہشتگردی کے خلاف اس طویل جنگ میں اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ تباہ شدہ انفراسٹرکچر، بے روزگاری، معاشی بدحالی اور لاکھوں لوگوں کی نقل مکانی جیسے مسائل نے ملک کی ترقی کو شدید متاثر کیا، لیکن اس کے باوجود پاکستان دہشتگردوں کے سامنے نہ جھکا اور نہ ہی کبھی سرینڈر کرنے کا سوچا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کامیاب آپریشنز کے ذریعے پاکستان نے دہشتگردوں کی بڑی حد تک کمر توڑ دی ہے اور ان کے نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  الیاس گھمن کی اہلیہ کے خط کا متن

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بغیر کسی عالمی حمایت کے، اپنے وسائل سے اندرونی اور بیرونی خطرات کا مقابلہ کیا اور اپنے عوام کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کی کامیاب جدوجہد کی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارتی قیادت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت کو الزام تراشی کی روش ترک کر کے سنجیدہ مکالمے کی طرف آنا چاہیے۔ اسی ضمن میں مزید کہا کہ دہشتگردوں کا نہ کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ کوئی سرحد، اس لیے بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان پر الزامات لگانے کے بجائے دہشتگردی کے خلاف عالمی کوششوں میں حصہ لے۔

سابق وزیر خارجہ نے خاص طور پر مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تصفیہ طلب تنازع ہے اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے اس کا حل ناگزیر ہے، کیونکہ مذاکرات ہی وہ واحد راستہ ہے جس سے خطے کو جنگ و جدل کے سائے سے نکال کر امن کی روشنی میں لایا جا سکتا ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے افغانستان کی عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ ’’دوحہ معاہدے‘‘ کی پاسداری کرے اور اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ طالبان حکومت کے قیام کے بعد پاکستان پر افغانستان سے دہشتگرد حملوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو باعثِ تشویش ہے۔ بلاول نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام کو لڑانے کی کوششیں بند ہونی چاہئیں، اور خطے کے تمام فریقین کو امن کی خاطر مل کر کام کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھئے:  عورت کا سماجی مقام

واضح رہے کہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، جنہیں ملک کا حقیقی اثاثہ قرار دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موجودہ ڈیجیٹل دور میں پروپیگنڈا سب سے بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نوجوانوں کو ”فائر وال” کی قید سے نکال کر تیز رفتار انٹرنیٹ تک رسائی دی جائے تاکہ وہ دنیا سے جڑ سکیں، سیکھ سکیں اور ملک کی ترقی میں کردار ادا کر سکیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے دہشتگردی کی مالی معاونت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ جن بینکوں یا مالیاتی اداروں کا دہشتگردوں کی مالی امداد میں ہاتھ ہو، انہیں وہی بدنامی سہنی چاہیے جو منشیات کی ترسیل میں ملوث اداروں کو ملتی ہے۔ اسی ضمن میں انہوں نے ایف اے ٹی ایف پر زور دیا کہ وہ محض گرے لسٹنگ جیسے اقدامات سے آگے بڑھے اور فعال انٹیلیجنس شیئرنگ کے نظام کی طرف آئے تاکہ دہشتگردی کی مالی جڑوں کو کاٹا جا سکے۔

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشتگردی کے خلاف کامیابی صرف طاقت کے استعمال سے ممکن نہیں، بلکہ ہمیں ”اسمارٹ پاور” یعنی سخت اور نرم قوت کا متوازن استعمال کرنا ہوگا۔ مدارس، جامعات، میڈیا، نصاب اور مذہبی بیانیے کو شدت پسندی کے خلاف ایک متحد مورچے میں تبدیل کرنا ہوگا۔ بلاول بھٹو   زرداری کے خطاب سے یہ واضح پیغام ملتا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ محض اپنی بقاء کے لیے نہیں بلکہ عالمی امن کے لیے لڑ رہا ہے۔ بلاول کا دہشت گردی پر مؤقف نہ صرف سفارتی حلقوں میں سراہا گیا بلکہ مبصرین کے مطابق یہ پاکستان کے بیانیے کی مضبوط نمائندگی بھی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  ہندو پاک وار اور انڈین میڈیا کا گھناؤنا کردار

مبصرین کے مطابق پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دے کر ثابت کیا ہے کہ وہ عالمی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہے، جو انسانیت کے دشمنوں کے خلاف کسی قسم کی نرمی برتنے کو تیار نہیں، اور پاکستان کی ڈکشنری میں ”سرینڈر” جیسا لفظ موجود نہیں۔ یہ قوم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ، پرامن اور خوشحال پاکستان دینے کا عزم رکھتی ہے۔ سنجیدہ حلقوں کے مطابق یہ امر بھی خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ پچھلے چند ہفتوں میں پاکستان کے سابق وزیر خارجہ نے ایک سے زائد مرتبہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کی جارحانہ روش کو مدلل انداز میں حرف تنقید بنایا ہے۔ ایسے میں توقع کی جانی چاہیے کہ عالمی برادری اس تمام پس منظر میں اپنا موثر کردار ادا کرے گی۔

Views All Time
Views All Time
118
Views Today
Views Today
5

حالیہ پوسٹس

ڈاکٹر ظہیر خان - قلم کار کے مستقل لکھاری

موسمیاتی تبدیلی اور جدید سائنس: تباہی دہرانا بند کریں

وطن عزیز میں ہر سال کی طرح اس سال بھی مون سون کی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی کی ہے۔ مختلف علاقوں سے اب بھی نقصانات کی اطلاعات موصول

مزید پڑھیں »