یہ سردیوں کی ایک صبح کا واقعہ ہے۔ وقت صبح کے چھ بجے تھے، جب میں حسب معمول دودھ لینے کے لیے اپنے گھر سے نکلا۔ ہمارا گھر جی ٹی روڈ کے قریب ہی ہے، اور میں سڑک کے ساتھ ساتھ دیوار کے سائے میں دھند سے بچتا ہوا دکان کی طرف جا رہا تھا۔
راستے میں مجھے ایک لڑکا نظر آیا۔ سانولا رنگ، سادہ اور میلا سا لباس، بدن پر ایک بوسیدہ سی چادر، اور پاس ہی ایک کولر پڑا تھا۔ اس کی حالت کچھ عجیب سی لگ رہی تھی — وہ مسلسل قے کرنے کی کوشش کر رہا تھا مگر منہ سے کچھ بھی نہیں نکل رہا تھا۔ بدن کپکپا رہا تھا۔
میں اس کے قریب گیا اور پوچھا:
"کیا ہوا بھائی؟”
وہ ہلتی ہوئی آواز میں بولا:
"بھائی الٹی آ رہی ہے، لیکن کچھ نکلتا نہیں۔ بس منہ سے ہوا ہی نکلتی ہے۔”
میں نے اس کی حالت دیکھ کر اس کے ماتھے پر ہاتھ رکھا ، وہ تپ رہا تھا۔ بخار بہت شدید تھا۔
"تمہیں تو سخت بخار ہے، کچھ کھایا ہے آج؟” میں نے پوچھا۔
اس نے سینے پر ہاتھ رکھ کر درد کی شدت میں جواب دیا:
"صاحب جی… دو دن سے کچھ نہیں کھایا۔”
میں نے کولر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا:
"اس میں کیا ہے؟”
وہ بولا:
"انڈے ہیں صاحب جی۔ چھ انڈے بچے ہیں۔ رات بھر میں صرف یہی بچے۔ ایک انڈہ پندرہ روپے کا ہے، لیکن آپ دس میں لے لیجیے گا۔”
پھر وہ التجا کے انداز میں ہاتھ جوڑتے ہوئے بولا:
"صاحب جی، آپ سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں، یہ انڈے خرید لیجیے۔ دو دن سے ماں نے چولہا نہیں جلایا۔ یہ انڈے بھی ماں دکان سے ادھار لے کر لائی تھی اور خود ابالے تھے۔”
یہ سنتے ہی میرے قدم رک گئے، دل بوجھل ہو گیا۔ میں کچھ بول نہ پایا اور آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔


دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn