آج صبح سے موسم بے حد سرد تھا۔ سورج بھی بادلوں کے کمبل میں منہ چھپا کر بیٹھا تھا۔ شام ہوتے ہوتے سیاہ آنچل زمین پر اتر چکا تھا ۔اتنی ٹھنڈ میں بھی وہ چاۓ کا کپ اٹھاۓ دالان میں آ کر بیٹھ گئی اور کہر سے بھرے دھندلائے آنگن کو دیکھنے لگی۔ رات کا فسوں اترنے لگا تھا۔ نیم کا پیڑ سوچتا ہوا گم سم ساکت کھڑا تھا۔ وہیں ہاں وہیں برسوں پہلے اس کو احساس ہوا تھا۔ وہ سگریٹ کے مرغولے کا حصار ایک مدھم سی گنگناہٹ۔۔۔۔برسوں گزرنے کے باوجود اس کی سماعت پر دستک دیتی تھی۔ آج پھر برسوں بعد وہ اپنے گھر لوٹی تھی۔ لیکن آج امی نہیں تھیں ڈانٹنے ٹوکنے والی، نہ ہی دادی تھیں دعاؤں کا حصار بنانے والی۔۔۔ابو کا تنہا وجود تھا اور بھابی تھیں۔
ابو نماز پڑھنے کے لئے گئے تھے۔ بھابی اندر کچن میں لیکن آج اتنی تنہائی محسوس ہوئی کہ وہ بے اختیار خود سے ملنے دالان میں آکر بیٹھ گئی۔ تمام عمر بچپن سے لے کر موجودہ لمحات تک ایک تسلسل سے نگاہوں کے سامنے گزرنے لگے .معصوم بچپن تتلیاں ،گڑیا ،سہیلیاں شوخی اور پھر وہ پراسرار سا لمحہ جو آج تک اس میں کہیں جامد ہو چکا تھا۔ افف!کون ہو تم؟ مجھ سے مجھے ہی چھین لیا میں سب کے ساتھ ہوتی ہوں لیکن پھر بھی نہیں ہوتی۔ کاش دیکھ پاتی تو یہ تجسّس نا ہوتا۔ زندگی میں یہ بے چینی اضطرابی کیفیت نا ہوتی، بے دردی سے لب دانتوں تلے دبا لئے۔ گرم گرم احساس ہوا۔ پھر زخمی کر لیا نا خود کو۔
ٹشو پیپر سے لبوں کو دبایا تھا یک دم اس کے سامنے ایک سایہ آ کھڑا ہوا۔ وہ خوف سے تھرا اٹھی بغور دیکھا۔ وہ بوسیدہ کپڑوں میں ملبوس ایک وجود کھڑا تھا۔ بے ترتیب بال آنکھوں کو ڈھانپے ہوئے تھے۔ شیو بڑھی ہوئی لبوں پر ایک سلگتی سگریٹ، مخصوص خوشبو جانی پہچانی صدیوں کی تھکن طاری تھی اس شخص کے وجود پر آنکھیں ہاں آنکھیں بے خواب تھیں۔ صدیوں پرانے جلے ہوئے خواب دھواں دیتے ہوئے سلگتے ارمان۔
اس کا تخیل مجسم تھا۔ دل اتنی زور سے دھڑکا کہ پھر دھڑکنا بھول گیا سانسیں تھم گئیں۔ وقت کی نبض جامد ہو گئی تھی۔ اور روح جسم کی قید سے آزاد محو پرواز ہو چکی تھی۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn