Qalamkar Website Header Image

عنیزہ سید

​میں پچھلے دو دن سے عاصمہ جہانگیر کی گفتگو والی ویڈیوز دیکھ رہی ہوں۔ میں نے کہیں ان کو مشرقی روایات سے الگ لباس پہنے نہیں دیکھا، کہیں ان کو دوپٹے کے بغیر عوام کے درمیان نہیں پایا، ملک کی بعض سرٹیفائیڈ ہیومن رائٹس مسلمان ایکٹیوسٹس کی طرح بلا آستین بغیر ڈوپٹے بیٹھ کر چلا چلا اور ہاتھ نچا نچا کر بے وزن گفتگو کرتے نہیں سنا، کہیں ان کو ناشائستہ زبان میں گفتگو کرتے نہیں پایا۔

ملک کے مستند مسلمان دانشوروں کی طرح اردو میں انگریزی کے ٹانکے لگاتے نہیں سنا۔ ان کی بات میں دلیل کی کمی نظر نہیں آئی میں سمجھ نہیں پائی کہ ان کی ذات پر مذہب اور روایات سے بغاوت کے لیبل لگا کر ان کو انسانی خدمات سے ڈس کریڈٹ کرنے کی کوششیں کرنے والے کیا چاہتے ہیں۔

مذہب ہر انسان کا ذاتی معاملہ ہے۔ انسانیت مذہب کی حدود میں محدود ہوتی تو مسلمانوں کے علاوہ دنیا میں انسان دوستی کا سہرا کسی دوسرے کے سر پر نہیں باندھا جا سکتا۔ ابھی گذشتہ سال ہی ہمارے ہاں ڈاکٹر روتھ فاؤ کو ان کی انسان دوست خدمات کے اعتراف میں جس عزت و احترام کے لائق سمجھا گیا عاصمہ کو اس سے محروم کرنے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے۔ یقین جانئیے عاصمہ جہانگیر اب ہمارے اس اعتراف سے ماورا ہو چکیں.

یہ بھی پڑھئے:  عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت اور چیف جسٹس کے گلے شکوے

ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہو چکا۔

لیکن ان کے بعد بچنے والی دنیا کے باسی ہم زندہ لوگ ان کی موت پر گدھوں کی طرح پنجے گاڑھ کر نہ دین نہ ہی ریاست کی کوئی خدمت کر رہے ہیں۔ یہ رویہ ہماری آخرت سنوارنے کے کام بھی نہیں آنے والا۔  یاد رکھنے کی بات صرف یہ ہے کہ ایک دن مرنا ہم سب نے بھی ہے۔ کون جانے کس کے مرنے کے بعد کس کی لاش ہوتی ہے اور کون گدھ بنتا ہے۔ اللہ سوچنے اور یاد رکھنے کی توفیق ہر کسی کو عطا فرمائے۔

نوٹ: یہ تحریر صرف اپنے محسوسات کے اظہار کے لیے ہے اس پر مخصوص فیس بکی بحث ہر گز درکار نہیں ہے۔

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »