Qalamkar Website Header Image

اسلام آباد ایئرپورٹ کا منظر

اسلام آباد ایئرپورٹ کا منظر دیکھ کر یقین ہو گیا کہ میاں صاحب ملک کے لیے واقعی کچھ کرنا چاہتے تھے۔ ملک کے تمام ایئرپورٹس پر جھیلیں بناتے۔ پھر ان جھیلوں پر ڈیم بناتے۔ ان ڈیموں سے سستی بجلی پیدا ہوتی۔ اس سستی بجلی سے انڈسٹری کا پہیہ چلتا۔

بےروزگاری ختم ہوتی سستی بجلی سے لوڈشیڈنگ ختم ہوتی۔ ملک۔روشن ہوتا۔ زراعت ترقی کرتی۔ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھتے۔ ڈالر اوقات پر آتا۔ آئی ایم ایف, ورلڈ بینک کا بسترا ملک سے گول ہو جاتا۔ ہر شہری کے پاس ذاتی کار ہوتی۔

سفری ذرائع سستے اور جدید ترین ہوتے۔ ملک میں بلٹ ٹرینیں چل پڑتیں۔۔ عام ٹرینیں بھی انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کی بوگیوں سے مزین ہوتیں۔ جدید بسیں سڑکوں پر دوڑتی پھرتیں۔ خوشحالی کا یہ عالم ہوتا کہ زکوٰۃ لینے والا ڈھونڈنے سے بھی نا ملتا۔

عرب اور یورپی ممالک سے لوگ مزدوریاں کرنے آتے۔ دنیا کے تمام ممالک میں ہماری پاسپورٹ کی صرف انٹری ہوتی۔ لوگ ترستے ہمارے پاسپورٹ کی زیارت کو. یقین جانیے اس ترقی خوشحالی کے بعد ہم کرپشن کو عیب نہيں میاں صاحب کا حق سمجھتے۔

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »