Qalamkar Website Header Image

ہم صرف نمازیوں کی مدد کرتے ہیں

ایک نوجوان بچی کا ہاتھ تھامے ادھیڑ عمر کی عورت کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ گرتے آنسو دیکھ کر میں ٹھٹھک کر رہ گیا اور اس سے رونے کی وجہ پوچھے بغیر رہ نہ سکا۔ عورت نے ہمدردی کی شہ پا کر ایک دینی فلاحی ادارے کے دروازے پہ کھڑے کھڑے اپنی داستان غربت کے صفحات یوں الٹنا شروع کیے کہ میری آنکھیں بھی بھر آئیں۔ کہنے لگی کہ میں بہت ہی غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ھوں اور لوگوں کے گھروں میں ماسی کا کام کر ک ےگذر اوقات کرتی ہوں۔ کسی نے بتایا تو چند کلومیٹر دور سے بڑی آس لے کر اس دینی ادارے میں اپنی بچی کی شادی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی۔ ادارے والوں نے پہلے تو ہم سے کلمہ پوچھا جو ہم نے سنا دیا، پھر نماز کے مختلف اذکار پوچھے جو ہم مکمل نہ بتا سکے تو ہمیں یہ کہہ کر باہر نکال دیا کہ تمہیں نماز نہیں آتی اور ہم صرف نمازیوں کی مدد کرتے ہیں۔

خیر میں نے اوپر بات کی اور بحث و مباحثہ کر کے اس غریب خاتون کا کام تو کروا دیا مگر دل یہ سوچ کے بہت دکھی ھو گیا کہ نہ جانے کتنے لاچار اور مجبور لوگ روزانہ ان فلاحی اداروں کے دروازوں پہ اپنی رہی سہی عزت بھی گنوا جاتے ہونں گے۔ بات یہ ھے عام صدقات اور عطیات سے مدد کے لیے نماز روزے کی شرط کس اسلامی قانون کی رو سے روا ہے؟

یہ بھی پڑھئے:  کیا ہم آزاد ہیں | خطیب احمد

کیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اہلبیت اطہار علیہم السلام کسی کی مدد سے پہلے اس سے کلمہ یا نماز پوچھتے یا شناختی کارڈ کی کاپی یا محلے کی مسجد کے امام صاحب کا تصدیق نامہ منگواتے تھے؟ مانا کہ مستحق کی تصدیق لازمی مگر غریبوں کی عزت نفس سے کھیلنا کہاں کا انصاف ھے۔ اللہ ھم سب کو ہدایت دے۔

Views All Time
Views All Time
892
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

سعادت حسن منٹو کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر

منٹو بنام طارق جمیل

از عالم بالا ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔

مزید پڑھیں »
مصلوب واسطی کی فائل فوٹو

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »