Qalamkar Website Header Image

مسجد علی بن ابی طالب ّ

zafar minhas 2یمن کا شہر صنعا دنیا کے چند قدیم ترین مقامات میں سے ہے ..
یہاں کے لوگ بہت ملنسار اور انسان دوست ہیں ..
باب الیمین دنیا کے قدیم ترین بازاروں میں سے ایک ہے اور قدیم عرب کا مرکز رہ چکا ہے …
اس بازار کی تاریخ دمشق اور یروشلم سے بھی پرانی بتائی جاتی ہے …
صنعا شہر کے لوگ کہتے ہیں کہ حضرت نوح کی کشتی بھی انہی پہاڑوں میں آ کر رکی تھی اور یمنی سام کی اولاد ہیں .
اسلام سے پہلے یہاں سے پورے عرب پر حکومت بھی کی جاتی رہی ہے ..
حضرت اسماعیل کی بیوی بھی یمنی تھیں جو قبیلہ مکہ کے قریب آباد ہوا اسی لیے یمنی رسول اللّه کو اپنا نواسہ کہتے ہیں اور اویس قرنی . مقداد جیسے صحابی بھی یمنی تھے ..
باب الیمین بازار کے قریب ہی ابرہہ کا کعبہ بھی ہے . جہاں اس نے حج شروع کروایا اور بعد میں کعبہ شریف پر حملہ کرنے مکہ گیا اور سیدھا اللّہ پاک سے جنگ کی خواہش کی .. اس لشکر میں سے لوگ کہتے ہیں صرف ابابیلوں کے حملے سے ایک ہی شخص بچا جس نے یمن واپس آ کر تصدیق کی کہ اس جھوٹے کعبہ کی پوجا نہ کرو اور اللّہ کریم کا سچا گھر مکہ والا کعبہ ہے ..
رسول خدا کی مدینہ میں اسلامی حکومت قائم ہونے کے بعد یمن کے بادشاہ نے اسلامی حکومت کو بغیر کسی جنگ کے تسلیم کر لیا اور سرکار علی کو رسول خدا نے گورنر بنا کر یمن بھیجھا .
مولا علی کے ہاتھ پر لاکھوں یمنی لوگوں نے اسلام قبول کیا اور آپ نے اپنے ہاتھوں سے چند مساجد تعمیر کیں .
مسجد علی باب الیمن بازار کی قدیم ترین گلیوں میں سے گزر کر ایک یادگار اسلامی ورثہ ہے …
یہی سبب ہے کہ یمن کی غالب اکثریت اہل بیت سے بہت دلی عقیدت اور پیار رکھتی ہے . رسول کریم کے آخری حج اور خطبہ کے موقع پر حضرت علی یہاں سے ہی گئے تھے اور بیس ہزار یمنی باشندوں نے پہلی مرتبہ رسول اللّه کو دیکھا اور سنا تھا …
یمن کے لوگ کہتے ہیں کہ خم غدیر وہ مقام ہے جہاں سے راستہ یمن کی طرف جاتا ہے اس لیے ہم ہی رسول اللّه کے آخری خطبے کے اصل امین ہیں .
فراز دار سے میثم یہ بیان دیتے ہیں
رہے گا ذکر علی . ہم زبان دیتے ہیں

حالیہ بلاگ پوسٹس