Qalamkar Website Header Image

اک ستارے کے ساتھ رہنا ہے

اردو ادب میں خواتین شاعرات کو بھی خاصی پذیرائی حاصل رہی ہے۔پروین فنا سید، ادا جعفری نے اس دور میں شاعری کی جب سوشل میڈیا کا دور دورہ نہ تھا۔پھر کشور ناہید اور فہمیدہ نے اپنی شاعری سے بالکل الگ طرح کی فضا بنائی،انہوں نے اپنی شاعری میں ان تلخ باتوں کا اظہار کیا جو معاشرے کے لحاظ سے بولڈ کہلائیں۔عشرت آفرین اور ثروت زہرا نے بیرون ملک رہتے ہوئے بھی شاعری سے ناطہ ٹوٹنے نہ دیا۔تسنیم عابدی،فرح رضوی نے اپنے انداز میں پزیرائی حاصل کی۔ایک دو رپروین شاکر کا بھی آیا جنہوں نے مقبولیت کی نئی تاریخ رقم کی کہ یوں لگتا تھا کہ ہر خاتون شاعرہ پروین شاکر بننا چاہتی ہے مگر انہی کی ہم عصر فاطمہ حسن اور شاہدہ حسن نے اپنی شاعری سے بالکل ایک الگ ہی مقام پایا۔لیکن ان کی المناک موت کے بعد یہ سلسہ تھم سا گیا۔

حمیرا جبیں سے میری واقفیت فیس بک پر قلم کار سے وابستگی کے دوران ہوئی۔اسی دوران وہ اپنی ذاتی مصروفیات اور پی ایچ ڈی کے تھیسس کی بنا پر قلم کار سے غیر فعال ہو گئیں،مگر ان سے رابطہ برقرار رہا۔ شروع میں مجھے صرف ان کے چند افسانے اور نثر پڑھنے کا اتفاق ہوا ،اس وقت تک میں یہ نہیں جانتی تھی کہ یہ ایک بہت اچھی شاعرہ بھی ہیں۔نومبر 2018ء میں ان کا مجموعہ” اک ستارے کے ساتھ رہنا ہے "موصول ہوا تو ایک خوش گوار سی حیرت اور خوشی ہوئی۔

یہ بھی پڑھئے:  چار درویش اور کچھوا: کاشف رضا تم شوکت تھانوی نکلوگے،سوچا نہ تھا

حمیرا کی شاعری پڑھتے ہوئے مجھے محسوس ہوا کہ حمیرا نے شاعری میں اپنا رنگ اور اپنا اسلوب اپنایا ہے،وہ کسی کی تقلید کرتی محسوس نہیں ہوتیں۔سادہ الفاظ اور نسائیت سے بھر پور انداز میں اپنا نظریہ بیان کرتی ہیں۔روایتی الفاظ سے ہٹ کر اپنے احساسات اور جذبات کا بھر پور اظہار ان کی شاعری میں شامل ہے۔کچھ موضوعات کا تو بہت انوکھے انداز میں اظہار کیا ہے۔نسائیت میں بھی اپنی نسائی انا،خودداری،غرور اور عزت نفس کو بہت وقار کے ساتھ اپنی شاعری میں نبھایا ہے۔۔مدھم مدھم سی خوب صورت شاعری میں ان کی چھوٹی بحر کی غزلیں نہایت خوب صورت ہیں۔ان کے چند اشعار ملاحظہ فرمائیے

کم نظر کم شناس لوگوں کو
زخم دل کے دکھا نہیں سکتے
جن کو سچ کہنے کی عادت ہے بلا خوف وخطر
وقت ان کے لئے اب دار ہوا چاہتا ہے
چاند کو یہ عذاب سہنا ہے
اک ستارے کے ساتھ رہنا ہے
اب تو احساس ہی نہیں ہوتا
کون سا درد کس سے کہنا ہے
جس کا عنوان درس عبرت ہے
زندگی وہ کتاب لگتی ہے
میں من مرضی سے جینا چاہتی ہوں
مری خواہش مصیبت ہو گئی ہے
خود کو تسخیر کرنا پڑتا ہے 
دن بدلتے نہیں دعاؤں سے
نسل نو میں کہیں نہیں ہے جبیں
اب وہ پہلا سا پیار ماؤں میں
کوئی تو ایسا بھی اس زندگی میں آئے کبھی
میں کیا ہوں کون ہوں اس عہد کو بتائے کبھی
ان کو ان کی اناؤں نے پتھر کیا
لوگ کیسے تھے جو داستاں ہو گئے

یہ بھی پڑھئے:  میر مرتضیٰ بھٹو ایک دہشت گرد شہزادہ؟

اک ستارے کے ساتھ رہنا ہے سانجھ پبلی کیشنز نے چھاپی ہے سعید ابراہیم صاحب کے بنائے خوب سورت ٹائٹل کے ساتھ یہ کتاب میرے کلیکشن میں ایک خوب صورت اضافہ ہے۔ چھوٹی بحر کی دھیمی دھیمی شاعری پڑھنے والوں کو یہ کتاب ضرور پسند آئے گی۔

حالیہ بلاگ پوسٹس

ماتم ایک عورت کا (ناول) – تبصرہ

دوستووئیفسکی کے ”جرم و سزا“ نے وحشت ذدہ کر دیا تھا۔ جیل میں ہونے والے مظالم کا پہلا تعارف تو ”زندان کی چیخ“ کے کچھ حصے تھے۔۔ طاہر بن جلون نے

مزید پڑھیں »

آئس کینڈی مین – تقسیم کی ایک الگ کہانی

بپسی سدھوا پاکستانی، پارسی ناول نگار ہیں۔ اِس وقت ان کی عمر اسی سال ہو چکی ہے۔ وہ پاکستان کے ان چند انگریزی ناول نگاروں میں سے ایک ہیں جنہوں

مزید پڑھیں »