مذہبی انتہا پسند مودی جب سے بھارت کا وزیراعظم بنا ہے تب سے ہی ہمارے ساتھ حالات کشیدہ ہیں اب ایک ایسے شخص سے اور امید ہی کیا لگائی جا سکتی ہے کہ جس نے اپنی انتخابی مہم ہی پاکستان اور اسلام دشمنی کی بنیاد پر چلائی ہو، اور وزیر اعظم بننے کے بعد شاید ہی کوئی ایسا دن گزرا ہو کہ جب لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزی نہ کی گئی ہو. کبھی گولیوں کی بوچھاڑ، کبھی راکٹ لانچر اور کبھی بارودی گولے فائر کر کے پاکستان کا جانی اور مالی نقصان کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے. را کے ایجنٹ پکڑے جانا، پاکستانی سمندری حدود میں بھارتی جاسوس بیڑے کا داخل ہونا ،روزانہ کی بنیاد پر لائن آف کنٹرول پر اندھا دھند فائرنگ کرنا دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے؟
مقبوضہ کشمیر وانی کی شہادت سے لیکر آج تک روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں کشمیری شہید ہوئے، ہزاروں نے آنکھیں گنوا دیں، کئی عمر بھر کیلئے معذور ہو گئے اور دوسری جانب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعوے دار مودی سرکار طاقت کے نشے میں اندھی ہو چکی ہے. یہ سب کچھ کرنے کے باوجود ہر عالمی فورم پر پاکستان کو دہشت گرد ملک ڈکلیئر کروانا مودی سرکار کا واحد ایجنڈا ہے، کبھی جھوٹے ثبوت عالمی فورمز پر دکھائے جاتے ہیں تو کبھی کبوتر جیسے معصوم پرندے کو پاکستانی ایجنٹ بنا کر پیش کیا جاتا ہے اور دوسری جانب ہمارے وزارت خارجہ والے دھنیا پی کے سوئے ہوئے ہیں حالانکہ اتنے ٹھوس شواہد مثلاً بھارتی ایجنٹ کی گرفتاری، بلا ناغہ ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ کے باوجود بھی آپ عالمی سطح پر بھارت کے خلاف ٹھوس موقف نہیں اپنا سکے. بھارت بغیر ثبوت ہمیں دہشت ملک قرار دیئے جانے کی سر توڑ کوششیں کر رہا ہے اور زندہ بھارتی ایجنٹ پکڑ کر بھی چپ ہیں خدا جانے کونسی مصلحت ہے کہ جس سے ملک کی عزت و ناموس داؤ پر لگائے بیٹھے ہیں
پچھلے دو ماہ سے ہر بار سیز فائر کی خلاف ورزی پر ایک ہی بیان آتا ہے کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور دوسری طرف مودی ہے کہ کھلے عام پاکستان دولخت کرنے کا اعتراف کرتا ہے، یہ بھی مانتا ہے کہ کلبھوش ہمارا حاضر سروس ملازم ہے ،کر لو جو کرنا ہے
بھارت یہ چھیڑ چھاڑ کر کے خطے میں امن کی فضا تباہ کرنے میں مصروف ہے لیکن شاید اسے اندازہ نہیں کہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا نتیجہ کیا ہو سکتا ہے
حالانکہ برصغیر کے ان دونوں ملکوں کی آبادی کا بیشتر حصہ ایک وقت پیٹ بھر کر روٹی، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہے جبکہ غربت اور بےروزگاری کے خاتمے کیلئے امن کی فضا بہت ضروری ہے امن کی حالت میں ہی زراعت و صنعت ترقی کی راہ پہ چل سکتی ہے اور جب تک دونوں ملک زرعی اور صنعتی لحاظ سے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں نہیں آ جاتے خطے کے لوگوں کی تقدیر نہیں بدل سکتی
جنگ کسی بھی ملک کو سستی نہیں پڑے گی جنگ کی قیمت کیا چکانا پڑتی ہے اس کیلئے پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے علاوہ امریکہ کی ویت نام میں اور سویت یونین کی افغانستان میں مسلح مداخلت سے معلوم کی جاسکتی ہے
اللہ حفیظ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے آمین
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn