پیارے بابائے قوم آپ کی شب و روز کی کاوشوں، بیماری، کمزوری اور نامساعد حالات کے باوجود مسلسل جدوجہد اور برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کی بے تحاشہ اور لازوال قربانیوں کے نتیجے میں بننے والے اس وطن عزیز پاکستان کے حالات آپ کی خدمت میں عرض کر کے دل کا بوجھ ہلکا کرنا چاہتا ہوں، اور اس بات پر شرمندہ ہوں کہ یہ وہ پاکستان نہیں کہ جس کا خواب آپ اور مفکر پاکستان سمیت کروڑوں فرزندان اسلام نے دیکھا تھا بلکہ آپ کا خواب تو اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا تھا کہ جہاں ہر شہری کو مکمل مزہبی آزادی حاصل ہو تاکہ ہمارا یہ پیارا نشیمن امن و سکون کا گہوارہ بن سکے لیکن بابا یہاں تو حالات بالکل مختلف ہیں ہر فرقے کا فرد دوسرے فرقے کے لوگوں کو کافر کہتا ہے، واجب القتل کہتا ہے، کبھی جھوٹے الزامِ کفر لگا کر انسانوں کو زندہ جلا دیتا ہے، بابا ابھی اسی بارہ ربیع الاول کی بات ہے کہ ایک فرقے کے لوگوں نے دوسرے فرقے کے لوگوں پر حملہ کر کے کئی انسانوں کو زخمی کر دیا، ہر شخص اس لیئے لڑ رہا ہے تاکہ خود کو سچا پکا مسلمان اور دوسروں کو مرتد، کافر اور جہنم کا ایندھن ثابت کر سکے
بابا نہ جانے یہ لوگ آپ کا وہ قول کیوں بھول جاتے ہیں جس کے مطابق ہم نے پاکستان کا مطالبہ ایک زمین کا ٹکڑا حاصل کرنے کیلئے نہیں کیا تھا بلکہ ہم ایک ایسی تجربہ گاہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جہاں ہم اسلام کے اصولوں کو آزما سکیں
بابا آپ کا قول تھا ناں کہ آخر یہ کہنے کا کیا فائدہ ہے کہ ہم سندھی، پٹھان یا پنجابی ہیں، نہیں ہم سب پاکستانی اور مسلمان ہیں اور اسلام نے ہمیں بھائی چارے کا درس دیا ہے لیکن بابا یہاں تو حالات بالکل ہی الٹ ہیں لسانی تعصب نے وطن عزیز کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے بلوچستان میں سرائیکیوں کو صرف اس لیئے شناخت کر کے قتل کر دیا جاتا ہے کیونکہ وہ صوبہ پنجاب کے رہائشی ہیں، بلوچوں کو درندگی سے قتل کیا جاتا رہا ہے اور تاحال سینکڑوں بلوچ لاپتہ ہیں
بابا آپ تو پاکستان کو خود مختار اسلامی سلطنت بنانا چاہتے تھے لیکن بابا افسوس کہ آپ کا پاکستان ایسے لوگوں کے ہاتھ آ گیا جو وطن عزیز کی خود مختاری اور عزت و ناموس داؤ پر لگائے بیٹھے ہیں کبھی یہ ڈالرز کے بدلے قوم کی بیٹیوں کو طشت میں پیش کر تے ہیں تو کبھی فضائی اڈے بھاڑے پر چڑھا دیتے ہیں، کبھی نیٹو سپلائی تو کبھی ڈرون حملوں کی وجہ سے قوم کا سر شرم سے جھکتا رہا ہے
بابا غیروں کا کیا گلہ کریں اپنوں نےہی اپنا آشیانہ جلانے اور کشتی میں سوراخ کرنے کی خوب رسم نبھائی ہے، کبھی انھوں نے سبز ہلالی پرچم کا تقدس پامال کیا تو کبھی صدارتی انتخابات میں بیلٹ پیپر پر پاکستان مخالف جملے لکھے، بابا وطن عزیز کو دولخت کرنے میں ذاتی مفادات اور عہدوں کے لالچی سر فہرست رہے
بابا آپ کہا کرتے تھے ناں کہ قومی خزانہ قوم کی امانت ہوتی ہے لیکن بابا قوم کی امانت میں بھرپور خیانت جاری ہے کبھی کبھی تو اک ہی فرد قوم کو 500 ارب روپے کا ٹیکہ لگا دیتا ہے اور کبھی اشرافیہ کے گھر میں موجود پانی کی ٹینکی سے 60 کروڑ روپے برآمد ہو جاتے ہیں، قومی خزانے کو خاندانی جاگیر سمجھ کر خوب عیاشی کی جارہی ہے
اور بابا پتہ ہے آپ کے بعد ایک خادم اعلیٰ بھی وطن عزیز میں وارد ہوئے اور قوم کی بھرپور خدمت جاری ہے، وہ چٹکی بجا کر بجلی بھی پیدا کر تے ہیں، قومی خزانے پر بوجھ بنے بغیر اربوں روپے کے ہیلی کاپٹر اور روزانہ سترہ لاکھ روپے کا خرچ ذاتی جیب سے ادا کرتے ہیں پھر بھی نہ جانے کیوں ان کی پرواز سے جلتا ہے زمانہ
بابا ایک اچھے ایجوکیٹڈ وزیر خزانہ بھی ہمارے حصے میں آئے ہیں اور قوم کا سر فخر سے تب بلند ہوا جب عالمی سطح پر اپنے خزانے والے وزیر کو ایشیاء کا بہترین وزیر خزانہ قرار دیا گیا، بیرونی قرض تو بس چند دنوں میں ختم ہونے والا ہے، قومی شاہراہیں بھی گروی نہیں پڑی ہوئی اور ریڈیو پاکستان کی عمارتیں گروی رکھنے والی بات تو ان کے سیاسی مخالفین کی افواہ ہے اور قرض تو کم ہو کر ایک لاکھ بیس ہزار فی کس ہو گیا ہے، وہ بھی چند دنوں میں چکا دیں گے، اللہ اللہ خیر سلا
بابا سچی بات ہے تھر میں بچے اب بھوک سے نہیں مرتے انہیں صاف پانی، اچھی خوراک، معیاری تعلیم اور بنیادی انسانی سہولتوں کی فراہمی کا سلسلہ چل نکلا ہے، بس چند دن پہلے سندھ حکومت کے سیاسی مخالفین نے بچوں کی اموات سے متعلق جھوٹی خبریں بیان کر کے سندھ حکومت کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے
ہاں بابا ایک اور بات کہ قومی ادارے بالکل مضبوط اور محفوظ ہیں PIA, PTCL, RAILWAY, PAKISTAN POST اور سٹیل ملز سمیت تمام ادارے نفع بخش ہو گئے ہیں ،بس کچھ لوگوں سے حکومتی کارکردگی ہضم نہیں ہوتی اس لیئے جھوٹے الزامات لگاتے ہیں کہ یہ تمام ادارے تباہ ہوگئے ہیں، بابا ان مخالفوں کی باتوں پر دھیان دے کر پریشان نہ ہوا کریں،
بابا بس آخری بات کہ یہ جو پانامہ لیکس والا معاملہ ہے ناں یہ صرف اور صرف ملک میں انتشار پھیلانے کیلئے را، خاد اور موساد کی مشترکہ کاروائی ہے ہمارے وزیر اعظم تو خیر سے شریف بھی ہیں اور شریف النفس بھی، ہر فیصلہ قوم کے مفاد میں کرتے ہیں آپ خود ہی دیکھ لیں ناں کہ پورا کا پورا خاندان بلا معاوضہ ملک و قوم کی خدمت کیلئے وقف ہے
بابا آپ کی جوابی خط کا شدت سے انتظار رہے گا اور ہاں بابا جوابی خط میں ان سوالوں کے جواب ضرور دیجیئے گا کیونکہ اور کوئی بھی مجھے ان سوالوں کے جواب نہیں دیتا
پہلا سوال یہ کہ آپ نے اورنج لائن ٹرین کا خواب کب دیکھا تھا اور یہ خواب کس کتاب میں تحریر ہے، یہ سوال صرف اس لیئے پوچھا کیونکہ چند دن پہلے ہمارے خادم اعلیٰ نے کہا تھا کہ اورنج ٹرین کا خواب قائد اعظم نے دیکھا تھا بابا آپ وضاحت کیجئے گا کیونکہ ناہنجار مخالفین کہتے ہیں کہ خادم اعلیٰ نے یہ بات خود سے گھڑ رکھی ہے حالانکہ بابا وہ بھی شریف اور شریف النفس ہیں،
دوسرا سوال یہ کہ بابا عالم برزخ میں اللہ کریم نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ بابا یہ سوال اس لیئے پوچھا ہے کہ کچھ مولوی آپ پر مرتد اور کافر اعظم کے فتوے بھی جھاڑتے رہے ہیں، ویسے مجھے یقین ہے کہ اللہ کریم نے آپ کے ساتھ رحم والا معاملہ کیا ہوگا کیونکہ آپ کا مقصد نیک تھا،
تیسر سوال یہ کہ بابا مولانا محمد علی جوہر کے بھائی شوکت علی جوہر نے آپ پر کیوں حملہ کروایا تھا؟
اور بابا بس آخری سوال کہ ایام علالت میں شدید بیماری کے دوران جان بوجھ کر ایمبولینس دیر سے لانے والے کردار کون سے تھے؟ بابا ان کے نام بھی جوابی خط میں ضرور لکھ دیجیئے گا
اچھا بابا اللہ حافظ
اللہ کریم آپ پر اپنا خاص فضل و کرم کرے آمین
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn