بات یہ نہیں ہے کہ نواز شریف نے جو کہا وہ مکمل غلط ہے اور ایسا نا ممکن کے یا ہماری ایجنسیز دودھ کی دھلی ہیں- سوال یہ ہے، کیا انڈیا، امریکہ، اسرائیل نے اس ملک کو توڑنے کی کوششوں میں کوئی کسر چھوڑی؟ تب کیا ان کے اتنی اہم کرسی پہ بیٹھے لوگوں نے اس طرح کے سوال اٹھائے اپنے ممالک کے خلاف؟ انسانیت سب سے اوپر اور مقدّم ہے کوئی شک نہیں، کہیں پر بھی انسانوں کا قتل درندگی ہے چاہے جو بھی کرے، لیکن میاں صاحب سے سوال یہ بھی ہے کہ اس ملک کے اندر کوئی 80,000 لوگ قربان کر دیے گئے، کوئی 4500 فوجی بھی شہید ہوئے، کتنی دفعہ آپ کی زبان کھلی کہ انڈیا ملوثّ ہے یا انسانیت کا قتل ہو رہا ہے؟ یہ تو وہ انسان تھے جنہوں نے تیسری دفعہ آپ کو وزیراعظم بنایا۔ پھر اتنی بے حسی کیسی؟ تب آپ کے دل سے انسانیت کا درد کدھر گیا؟ کلبھوشن یادیو پر۔۔ میں خود بے صبری سے کئی دن تک انتظار کرتا رہا کہ ہمارا وزیراعظم بیان دے گا، موقع ہے کہ انڈیا کا ظالم چہرا اور ہمارے ہزاروں لوگوں کی موت کے ذمّے داروں کا کردار آپ اپنی اہم کرسی کو استعمال کر کے پوری دنیا کو بتائیں لیکن آپ کو نجانے کس نے خاموشی پہ مجبور کر دیا۔
سوال اور بھی بہت سے ہیں لیکن اختصار کی خاطر آخری سوال یہ کہ دنیا میں کہاں حکومت اور اپوزیشن بیک وقت ہوتی ہیں ؟ آپ چار سال وزارت عظمیٰ پر بیٹھے کون سی جھک مار رہے تھے کہ تب آپ کو انسانوں کی محبّت نے نہیں ستایا؟ آپ نے اس حوالے سے measures کیوں نہیں لیے۔ یا چلیں بات ہی کر لیتے ؟ کیوں کہ آپ تو ماڈل ٹاؤن میں گولیاں چلوانے میں مصروف تھے۔ اب اچانک کیوں؟ آپ سے آپ کے اس کرتوت کی وجہ سے کرسی چھن گئی ہے اور اندھیرا دکھائی دینے لگا ہے تو آپ کو یہ سب یاد آنے لگا؟ کمال ہے۔
آپ کی بات غلط نہیں ہے، اس ملک کی ایجنسیز صاف نہیں ہیں، لیکن آپ کی زبان آپ کے اپنے مفاد اور اپنی ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لئے کھلی ہے۔ لوگ جان دے دیتے ہیں ملک کے خلاف نہیں بولتے آپ نے ایک ایسے وقت میں جب ڈپلومیسی کی ناکامیوں کی بدولت پہلے ہی ملک انتہائی نازک حالات میں ہے (جس میں آپ کا بھی ٹھیک ٹھاک رول ہے)، آپ اقتدار کی حرص اور اپنی لوٹ مار کے عذاب سے بچنے کے لیے ملک کے خلاف میدان میں اتر آئے، اسی ملک کے، جس کی وجہ سے آپ اونچے مقام تک پہنچ سکے۔
میرے دل میں جو تھوڑی بہت جگہ یا عزّت رہ گئی تھی آپ کے لیے، وہ بھی جاتی رہی۔ غدّاری بہت بڑی کالک ہوتی ہے، میں اب بھی آپ کے لیے وہ نہیں کہتا لیکن یہ یقین ہو گیا ہے آپ کی جنگ ہماری، ڈیمو کریسی، یا اس ملک کے لئے نہیں اقتدار کی ہے۔ تب ہی آپ بے صبرے بھی ہیں اور بے اصول بھی۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn