Qalamkar Website Header Image

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے پاس یہ کہنے آئیں کہ ان کی طرف سے آپ کو خط لکھوں۔ بے چاری عربی کے علاوہ کوئی زبان نہیں لکھ سکتیں۔ آپ جس طرح سے ان معصوم سی مخلوقوں کا ذکر کرتے ہیں، یہ شرم سے پانی پانی ہو جاتی ہیں۔ جب سے حوروں والے بیان عالم بالا میں وائرل ہوئے ہیں، فرشتے بھی حوروں کو گھورنے لگے ہیں۔ حوریں اپنی جنسی ہراسگی سے سخت پریشان ہیں۔

میرے خط لکھنے کی وجہ البتہ ایک اور بھی ہے۔ ستر سال سے حکمران طبقوں کی جانب سے مجھے فحش نگار بنا کر پیش کیا جا رہا ہے (انہیں ہر سچی بات یا فحش لگتی ہے یا ملک دشمن)۔ یہ سچ ہے کہ میں نے جنسیات کو آرٹ کے ایک موضوع کے طور پر اردو ادب میں متعارف کرایا لیکن نوائے وقت والوں نے تو ’کھول دو ‘ اور ’ٹھنڈا گوشت‘ میں بھی جنسیات ڈھونڈ نکالی۔ اگر آرٹ اجتماعی ریپ پر چیخ اٹھے تو فحاشی؟ اسی لئے تو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں‘ میں نے کہا تھا ”اپڑ دی گڑ گڑ دی دھیانے دی مونگ دی دال آف دی پاکستان اینڈ ہندوستان آف دی در فٹے منہ“۔

یہ بھی پڑھئے:  چند آنسو مادرملت کی یاد میں

مولانا! آپ لیکن کمال ہیں۔ جو اینگل پورنوگرافی لکھنے والوں نے بھی نہ سوچے ہوں گے، آپ کے پارسا ذہن نے وہ بھی ڈھونڈھ نکالے ہیں اور مجال ہے کبھی نوائے وقت یا اوریا مقبول جان نے آپ پر فحاشی کا الزام لگایا ہو۔

مجھے آپ اس لئے بھی اچھے لگتے ہیں کہ آپ فاحشہ عورتوں سے نفرت نہیں کرتے۔ میری ساری زندگی بھی ان مظلوم عورتوں کے استحصال پر احتجاج کرتے گزر گئی۔ ہمارے بیچ میں ایک بہت بڑا فرق البتہ یہ ہے کہ آپ انہیں گناہوں سے روکنا چاہتے ہیں۔ میرا مسئلہ گناہ کبھی بھی نہیں رہا۔ میرا مسئلہ وہ گھٹیا اور منافق سماج ہے جسے فاحشہ عورتوں کے بازار چلانے پڑتے ہیں۔ میرا مسئلہ وہ شرفا ہیں جو اپنی خفیہ بیوی کے لئے کوٹھی بھی بنواتے ہیں اور حرام کے پیسے سے مسجد بھی تعمیر کرواتے ہیں۔ اور تبلیغی جماعت کو چندہ بھی دیتے ہیں

ایک بات تو پوچھنا بھول ہی گیا: کافروں نے اگر کرونا کی ویکسین تیار کر لی تو کیا آپ ویکسین لیں گے یا توبہ استغفار پر ہی قناعت جاری رکیں گے؟
فقط
سعادت حسن منٹو مرحوم

حالیہ بلاگ پوسٹس