بابا جی آج بھی اسی تاش کے تھڑے پر چند بچوں کو اپنی بہادری کے قصے سنا رہے تھے
"بچو پھر جب انگریج بہادر نے پاکستان بنانے کا اعلان کیا تو ہمارے گاؤں کے تمام سکھ راتوں رات دم دبا کر بھاگنے کی کوششیں کرنے لگے، ہم چند "گبھرو جوانوں” نے فیصلہ کیا کہ ہم سکھوں کو اتنی آسانی سے نہیں جانے دیں گے اور پھر ہم نے کلہاڑیاں اور ٹوکے اکٹھے کیے اور تمام باہر جانے والوں راستوں پہ بیٹھ گئے. بچو اس رات ہم نے 16 سکھ مارے اور میں نے اپنے ہاتھوں سے چار سکھ مارے”
بابا جی کے چہرے پر ایک فخریہ مسکراہٹ ابھری اور بچوں نے تالیاں بجا کر ان کو اس کارنامے پر داد دی.
میں کافی عرصے سے ان کی فخریہ مسکراہٹ کو دیکھ رہا تھا،
آج مجھ سے برداشت نہ ہوا اور میں بول اٹھا
"نہیں بابا جی آپ بہادر نہیں ہیں، آپ کی بزدلی نے چار سکھ نہیں بلکہ چار نسلیں اجاڑی ہیں آپ بہادر ہوتے تو اپنی ایمانی قوت سے ان نسلوں کے سینکڑوں لوگوں کو مسلمان کرسکتے تھے. آپ صرف جسمانی طور پر ہی نہیں، بلکہ ایمانی طور پر بھی کمزور تھے.”
میں یہ کہہ کر مڑا تو پیچھے سے ہلکی سی تالیوں کی گونج میرا کافی دیر تک پیچھا کرتی رہی.
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn