بیس دن ہو گئے تھے وہ لڑکا اس پردے والی لڑکی کو دیکھ رہا تها. وہ روزانہ اپنی سکهیوں کے ساتھ ٹیلے کی اوٹ والے کنویں پر پانی بهرنے آتی تهی۔ بالکل اسی وقت لڑکا بهی اپنی بکریوں کو کنویں پر لے جاتا اور جب تک وہ کنویں پر موجود رہتی وہ بکریاں شکریاں بهول کر بس اسے ہی دیکهے جاتا تها۔ بیس دنوں میں ایک دن بهی وہ پردے کے بغیر نہیں آئی تهی. آج اس نے بهی ٹهان لی کہ اس دلربا کا چہرہ دیکھ کر ہی گهر جائے گا. لڑکیاں پانی بهر کے مڑیں تو یہ بهی ان کے پیچهے چل پڑا، آہستہ آہستہ پیچها کرتے آخر اسے علم ہوگیا کہ اس پردے والی کا گهر کون سا ہے. لڑکی نے گهر کے اندر گهستے ہی دروازہ بند کردیا۔ اس نے تهوڑی دیر سوچا اور ہمت کرکے دروازے کی طرف بڑھ گیا. اسے اپنا ہاتھ منوں بهاری لگا لیکن پهر بهی اٹها کر دروازہ کهٹکهٹا دیا، چند لمحوں بعد اندر سے ایک میٹهی اور گهبرائی ہوئی آواز آئی،
"کون”…؟؟؟
لڑکا: ج ج جی وہ میں جی وہ میں کنویں پر بکریاں چراتا ہوں
لڑکی: ہائے اللہ تم یہاں بهی پہنچ گئے بلاؤں امی کو؟؟
لڑکا: نہیں نہیں میں وہ بس جی میں آپ پہ مرنے لگا ہوں
لڑکی: ہائے اللہ
لڑکا: قسم سے آپ میری پہلی محبت ہو..
لڑکی: خاموش
لڑکا: میرا یقین کریں میں جهوٹ نہیں بولتا
لڑکی: تم جاؤ کوئی آجائے گا
لڑکا: میں نہیں ڈرتا کسی سے
لڑکی: ہائے میں مر جاؤں، شرم کرو…
لڑکا: ایسا مت بولو
لڑکی: تم کیا چاہتے ہو جلدی بتاؤ
لڑکا: وہ جی ایک دفعہ اپنا چہرہ دکها دو..
لڑکی: ہائے بے شرم.. کبهی نہیں تم جاؤ اب
لڑکا: دوبارہ کبهی نہیں کہوں گا.. وعدہ
لڑکی: نہیں…
لڑکا: جلدی سے ایک دفعہ دروازہ کهول کے پهر بند کردینا
لڑکی: اممممم چہرہ نہیں دکهاؤں گی
لڑکا: ایک دفعہ بس
لڑکی: صرف ہاتھ دیکھ لو
دروازہ کهلتا ہے ایک نرم ملائم ہاتھ باہر آتا ہے لڑکا ابهی ہاتھ دیکهتا ہی ہے کہ لڑکی کی آواز آتی ہے
” دیکھ کر ڈیلیٹ کر دینا”
لڑکا: وٹ دا ف………….
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn