Qalamkar Website Header Image

ہم اپنے ہی گھر کو تباہ کر رہے ہیں | عزیر راجو

یہ سیارہ زمین اربوں کھربوں سیاروں میں سے وہ واحد سیارہ ہے جس پر نہ صرف انسان بلکہ کئی اور دوسری زندگیاں بھی ہنستی کھیلتی ہوئی اپنی زندگیاں گزار رہی ہیں۔ اور آج اس سیارے کو گلوبل وارمنگ کا خطرہ لاحق ہے۔ گلوبل وارمنگ زمین کا غیر فطری طور پر بڑھتا ہوا وہ درجہ حرارت ہے جس کی وجہ جنگلات کے رقبے کا تیزی سے کم ہونا اور چند گیسیں کاربن ڈائی آکسائیڈ، کلوروفلوروکاربن اور میتھین وغیرہ کا ہماری فضا میں تیزی سے بڑھتا ہوا اضافہ ہے۔
فرض کریں آپ ایک کار کی کھڑکیاں بند کر کے اسے دھوپ میں کھڑی کرتے ہیں تو کچھ دیر کے بعد آپ اس کار کے اندر بیٹھتے ہیں تو کار کے اندر کا درجہ حرارت بہت بڑھ چکا ہوتا ہے جو باہر کے درجہ حرارت سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ ایسا اس وجہ سے ہوتا ہے کہ سورج کی روشنی کار کی کھڑکیوں میں سے داخل تو ہو جاتی ہے لیکن یہ کھڑکیاں روشنی کو باہر منعکس نہیں ہونے دیتیں جس کی وجہ سے کار کے اندر کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ درجہ حرارت کا اس طرح سے بڑھنے کو گرین ہاؤس اثرکہتے ہیں۔
ہماری فضا میں گلوبل وارمنگ کی وجہ بننے والی گیسوں کا بڑھتا ہوا مسلسل اضافہ گاڑیوں کی ان کھڑکیوں کی طرح کام کر رہا ہے۔ جب سورج کی روشنی زمین پر آتی ہے تو یہ گیسیں اس روشنی کو واپس منعکس نہیں ہونے دیتیں جس وجہ سے زمین کا درجہ حرارت آہستہ آہستہ بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ پچھلی کئی صدیوں سے زمین کے درجہ حرارت میں اتنا زیادہ اضافہ نہیں ہوا لیکن پچھلے پچاس سالوں میں زمین کا درجہ حرارت تاریخی ریکارڈ سے بہت زیادہ بڑھا ہے۔ کیونکہ پچھلی صدی میں صنعتی انقلاب کے برپا ہونے سے ان گیسوں کے اخراج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ فیکٹریوں اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں میں یہ گیسیں شامل ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ کوئلہ اور پیٹرول جلا کر توانائی حاصل کرنے سے خارج ہونے والی دھوئیں اور ائیرکنڈشنر اور ریفریجریٹر سے خارج ہونے والی گیسوں میں یہی گیسیں شامل ہیں۔
کیونکہ ان چیزوں کے استعمال میں مسلسل اضافے سے ان گیسوں کا مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے گلوبل وارمنگ کا خطرہ بڑھتا چلا جا رہا ہے جس سے کئی زندگیوں کے معدوم ہو جانے کا خطرہ ہے کیونکہ مسلسل بڑھتا ہوا درجہ حرارت ایک دن ناقابل برداشت حد تک پہنچ جائے گا۔ ورلڈ کلائمی ٹ چینج کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں پینتیس سے چالیس بلین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضا میں پھیل جانے سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے۔
گلوبل وارمنگ کی وجہ سے برف کے بہت سے گلیشئرز آہستہ آہستہ پگھل رہے ہیں جس سے سمندروں اور دریاؤں میں پانی کا اضافہ ہو رہا ہے اور سمندروں کی سطحیں بلند ہو رہی ہیں جس سے سیلاب اور ساحلی آبادیوں کے زیر آب آجانے کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور اس کے علاوہ موسموں میں اچانک تبدیلیاں آرہی ہیں اور ان تبدیلیوں میں انسانوں کا کافی عمل دخل ہے۔ آج درخت تو کاٹے جارہے ہیں لیکن اپنی گاڑی کو دھوپ سے بچانے کے لئے چھاؤں ہر کسی کو چاہیئے۔ ہم سب اس زمین کے تھرمواسٹیٹ کو اپنے مفاد کی خاطر جب چاہیں توڑ موڑ رہے ہیں جس کے نتیجے میں موسم ہر روز اپنے رنگ بدل رہا ہے۔ ناسا کے ڈائریکٹر چارلس بولڈن کا کہنا ہے "موسمیاتی تبدیلی آج کی جنریشن کیلئے ایک اہم چیلنج ہے اور موسمیاتی پیمائش و تبدیلی کے پیش نظر دنیا بھر کے سیاست دانوں کو اب متحرک ہونا پڑے گا تاکہ انسانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے”۔
اس زمین پر صرف ہمیں ہی نہیں رہنا بلکہ آنے والی کئی نسلوں کو بھی رہنا ہے اور وہ بھی ہماری ہی نسلیں ہوں گی اور ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لئے کیا کر رہے ہیں؟ اور اس کے علاوہ اس زمین پر رہنے کا حق صرف ہم انسانوں ہی کو نہیں باقی زندگیاں بھی اس زمین پر پیدا ہوئی ہیں ان کو بھی اس زمین پر صحیح سلامت رہنے کا پورا پورا حق ہے۔ اور ویسے ہمارے کئے کی سزا باقی زندگیاں کیوں بھگتیں؟ یہ زمین تمام مخلوقات کے لئے بنائی گئی ہے نہ کہ صرف انسان کے لئے۔ بقول کارل ساگاں "اس چھوٹے سے سیارہ زمین کے علاوہ آپ کو پوری کائنات میں کہیں انسان نہیں ملیں گے۔ ہم ایک نایاب اور خطرے سے دوچار نوع ہیں۔ کائناتی اعتبار سے ہم میں سے ہر کوئی بیش قیمت ہے۔ اگر آپ کسی سے اختلاف رکھتے ہیں تو اسے کم از کم زندہ رہنے کا حق ضرور دیں کیونکہ اربوں کھربوں کہکشاؤں میں بھی آپ کو اس جیسا کوئی دوسرا نہیں ملے گا”
جس طرح اگر کسی گھر میں کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو اس گھر کے افراد مل کر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اسی طرح یہ سیارہ زمین اربوں کھربوں میں سے وہ واحد سیارہ ہے جس پر ہم رہتے ہیں تو یہ سیارہ ہمارے گھر کی مانند ہے اور ہم اس گھر کے افراد۔ اور آج ہم اپنے گھر کو خود تباہ کر رہے ہیں۔ ہمیں اپنے اس گھر کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے متحد ہو کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ اگر اس گھر کا یہ خطرہ بڑھ گیا تو نہ صرف ہمیں بلکہ اس گھر میں رہنے والی ہر ایک زندگی کو نقصان اٹھانا پڑے گا اور جس کے ذمہ دار ہم انسان ہوں گے۔ اس گھر کے چند ایک افراد کی کوشش سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا جب تک اس گھر کے سارے افراد اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایک نہ ہوں گے تب تک ہمارے اس گھر کا مسئلہ حل نہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھئے:  سرزمین بے آئین گلگت بلتستان کی سیاسی محرومیاں اور نوجوان نسل - حصہ اول

حالیہ بلاگ پوسٹس