Qalamkar Website Header Image

سند-عماد قاصر

والد گرامی کے ایک کولیگ یوں تو مذہبی فرائض پورے کیا کرتے لیکن روزے کے بارے میں موصوف کا نظریہ ذرا مختلف تھا اور کہتے کہ کھانے کے ہوتے ہوئے بھوکا رہنا ان کی سمجھ میں نہیں آتا۔ ایک بار رمضان میں کچھ دین دار قسم کے دوست ان صاحب کو "گھیرے” بیٹھے تھے اور فضائل رمضان پر روشنی ڈال کر انہیں convince کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اور وہ صاحب سب کو بلا تامل جواب دئے جا رہے تھے ۔آخر میں ان میں سے سب سے زیادہ عالم شخص کہنے لگے یار تمہیں معلوم ہے جنت کے آٹھ دروازوں میں سے ایک باب الریان ہے اور یہ روزے داروں کی فضیلت ہے کہ وہ اس میں سے جنت میں داخل ہوں گے۔۔یہ سن کر عالم صاحب نے ان صاحب اور دیگرحاضرین پر ایک "فاتحانہ” نظر ڈالی کہ اب اس دلیل کے بعد وہ صاحب مان جائیں گے۔ایک خاموشی سی چھا گئی اور کچھ توقف کے بعد وہ صاحب کہنے لگے۔ جنت کے باقی سات دروازے بھی تو ہیں۔کیا ضروری ہے کہ میں اسی دروازے سے اندر جاؤں؟ میں اور کسی دروازے سے اندر چلا جاؤں گا۔
انہی صاحب کی چار پانچ سال کی بچی نے ایک بار ان سے پوچھا۔ابا جی آپ روزے کیوں نہیں رکھتے؟ والد نے ازراہ مذاق کہہ دیا کیوں کہ میں "بے غیرت” ہوں۔ اس کم سن بچی کو اس لفظ کا مطلب معلوم نہیں تھا تاہم اسے یوں لگا جیسے یہ کوئی ایسی "سند” ہے جس کے ہونے سے روزے معاف ہو جاتے ہیں۔
شام کو وہ صاحب گھر سے باہر نکلےتو دیکھا کہ ان کی بچی محلے کی کچھ ہم عمر بچیوں سے خطاب کرنے کے انداز میں جمع کر کے دریافت کر رہی تھی "تم لوگوں کو پتا ہے میرے ابو روزے کیوں نہیں رکھتے۔بچیوں نے یک زبان ہو کر پوچھا کیوں؟۔جواب ملا کیوں کہ وہ بے غیرت ہیں۔

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »