Qalamkar Website Header Image

صابن ، نیل ، سفید پوشی کا بهرم اور حکومتی ریلیف (حاشیے) | فرح رضوی

خیر سے رمضان المبارک کی آمد آمد ہے. عید کے آس پاس سالانہ بجٹ بهی پیش ہونے جا رہا ہے. قوی امید ہے کہ ہمیشہ کی طرح حکومت عوام کے لئے ریلیف مہیا کرنے کی "اپنی سی ” بهرپور کوشش کرے گی. حکومت کے دیئے گئے ریلیف کے ذکر سے بهلے وقتوں کا اک لطیفہ یاد آجاتا ہے جسے یار لوگ آپ بیتی سمجه کر لطف لیا کرتے تھے.
سلسلہ کچھ یوں ہے کہ ایک تها بے چارہ تنخواہ دار ملازم ( جملے میں”بےچارہ” قطعی اضافی محسوس ہو تو معذرت) جسکی سفید پوشی کا بهرم صابن ، نیل اور بیگم تینوں ہی بمشکل رکھ پاتے تهے . مہینے بهر کی مشقت کے بعد تنخواہ ملتی تو لین دین والوں کا حساب چکتا کیا جاتا. ادهر لگی بندهی رقم گهر آتی اور ادهر منٹوں میں حقداروں میں تقسیم ہوجاتی .اللہ اللہ خیر صلا . آمدن اور اخراجات کا حساب ٹچ بٹن کی طرح فٹ بیٹهتا ، نہ ایک پیسہ کم نہ ایک پیسہ زیادہ.
ایک دن اللہ کا بندہ تنخواہ وصول کرکے گهر آیا اور حسب معمول آتے ہی حساب کتاب شروع کر دیا. بیگم دستر خوان لگا کر انتظار کرنے لگی. کچھ دیر گزری اور صاحب دسترخوان پر نہ پہنچے تو بلانے کو چل دی. کمرے میں داخل ہوئی تو دیکها کہ صاحب انتہائی تشویش کے عالم میں ہاتھ میں پانچ سو کا نوٹ تهامے اسے ٹکٹکی باندھے دیکھ رہے ہیں. گهبرا کر بولی؛ خیر تو ہے؟ کیا ہوا؟ اسقدر پریشان کیوں ہیں؟ ”
صاحب تڑپ کر بولے؛ ” کیا بتاؤں بیگم! عقل دنگ ہے .میری سمجھ میں تو کچھ نہیں آ رہا. تمام خرچوں کا حساب لکھ بیٹھا ہوں مگر پهر بهی یہ پانچ سو بچ رہے ہیں.”
یہ تو تها گئے وقتوں کا تذکرہ مگر اب صورتحال بدل چکی ہے. الحمد للہ !اب ہر آنے والی حکومت نے اپنے دور حکومت میں عوام کی "خدمت” کے لئے ایک سے بڑهکر ایک نت نئے ریلیف پیکجز متعارف کرائے اور عوام کی ایسی خیرخواہی ثابت کی ہے کہ اب پانچ سو کا نوٹ اور اس کے بچ جانے سے پیدا ہونے والی پریشانی کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا.

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »