زمانۂ طالب علمی کی بات ہے شاید لاء کالج یا یونیورسٹی کے فارم میں لکھا ہوا کرتا تھا کہ ہر طالب علم کم از کم دو لوگوں کو لکھنا پڑھنا سکھائے۔
اس زمانے میں کافی کوشش کی کہ ایسا کرسکوں لیکن افسوس میں بہت ہی بری ٹیچر ہوا کرتی تھی جن کو پڑھانے کی کوشش کی سب بچے دو دن میں بھاگ جاتے تھے۔
سوچا اب بھی کچھ نہ کچھ تو اس ضمن میں کیا جا ہی سکتا ہے۔ تو آپ سب دوست جو میری یہ تحریر پڑھ رہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ اگر اپنے ملک کے لئے ہم واقعی کچھ کرنا چاہتے ہیں تو برائے مہربانی اپنے ارد گرد کچھ لوگوں کو ضرور اس بات سے آگاہ کریں کہ ووٹ ان کی کتنی بڑی طاقت ہے۔
بس صرف اس بات کا شعور اجاگر کرنے کی کوشش کرنا چاہئے کہ خاندان، ذات، برادری سے افضل ہمارا ملک ہے۔ ہمارے بچوں کا اچھا مستقبل اس ملک کی ترقی سے ہی مشروط ہے۔
اس شعور اور آگہی کی مہم کے لئے کسی بھی پارٹی کی برائی اور اچھائی پہ بات کئے بغیر عام لوگوں سے صرف ایک سوال کریں کہ پچھلی کئی دہائیوں میں جس کسی پارٹی کو انہوں نے ووٹ دیا۔ کیا اس کی وجہ سے انہوں نے اپنی زندگی میں کوئی آسانی محسوس کی یا نہیں؟
اور اگر پچھلے کئی سالوں میں ان کی زندگی تبدیل نہیں ہوئی تو ان کو ضرور غور کرنا چاہئے کہ وہ اپنی اصل طاقت یعنی ووٹ کی طاقت کو کیسے بہتر طریقے سے استعمال کرسکتے ہیں۔
یاد رکھیں آپ کا مقصد کسی کو قائل کرنا نہیں ہونا چاہئے نہ ہی کسی کی پارٹی پر تنقید کرنا۔
بس تھوڑا سی آگہی اور تھوڑی سی روشنی پھیلائیے اور فیصلہ لوگوں پہ چھوڑ دیجئیے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn