تقریباً پون صدی پہلے دیکھیں تو پاکستان کے حصول کے لئے جو جذبہ کارفرما تھا کہ ایک ایسی ریاست وجود میں آئے جس میں مسلمان آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں.ایسا ہی ہوا الحمد و للہ.پاکستان نے خوب ترقی بھی کی اور تمام دنیا میں اپنا نام بھی کمایاُ.محب وطن حکمرانوں کی بدولت وطن نے ترقی بھی کی.پاکستان کانام پوری دنیا میں مانا جانے لگا.مگر پھر بعد قسمتی سے ہم پر ایسے حکمران مسلط ہو گئے جنھوں نےخار دار پودوں کے بیج بو دیے.جو وقت گزرنے کے ساتھ بار آور ہو گئے . رویوں میں تبدیلی آنا شرو ع ہو گی آہستہ آہستہ فتنہ فساد کا وہ جن بوتل سے باھر آنے لگا جس کو محبت، بھائی چارے ،روا داری اور میانہ روی نے قید کر رکھا تھا.شدت وہاں آتی ھے جہاں میانہ روی ختم ہو جائے.ضرورت اس امر کی ہے کہ اب کسی طرح اس مائنڈ سیٹ سے چھٹکارا حاصل کریں.ہم سب کو ایسے عوامل کو فروغ دینا ہوگا جو ہمارے ذہنوں سے شدت کی سوچ کا خاتمہ کریں.
اجتماعی ذہن سازی کرنا ہو گی.
کھیلوں کو فروغ دینا ہوگا.
کتاب بینی کی عادت اپنانے پر زور دینا ہوگا.
مذہب اسلام کی روح کو سمجھنا ہو گا.
نام نہادعلماءجو حلال کو حرام اور حرام کو حلال قرار دیں ان کی مذمت کرنا ہو گی.
انصا ف مہیا کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو فعال بنانا ہوگا.
قومی سطح پر اشرافیہ سے لیکر عوام تک قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی.
یہ سب ممکن ہو توپھر ہم دیکھیں گے کے کوئی بھی ہمارے بچوں پر ہاتھ ڈالنے سے پہلے دس بار سوچے گا، کہیں بھی حوا کی بیٹی پر تیزاب پھینکنے اور آبرو ریزی سے پہلے ضرور کانپ جائے گا.
کوئی بھی مشال جنونیوں کے ہاتھوں مارا نہیں جائے گا.
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn