میں نا تو نون سے ہوں اور نہ ہی جنون سے ہوں ۔میں ایک عام پاکستانی ہوں ۔مجھے کسی بھی سیاسی جماعت سے زیادہ اپنے ملک پاکستان سے محبت ہے ۔میں ہر اس فرد کی سزا کا خواہاں ہوں جس نے میرے ارض پاک کو نقصان پہنچایا ۔میں ہر اس فیصلے سے دکھی ہوتا ہوں جو میرے ملک کے خلاف ہو ۔ پانامہ لیکس کے فیصلے کے حوالے سے مجھے صرف ایک امید تھی کہ اس ملک کو لوٹنے والے لوگوں کا احتساب ہو سکے گا اور اس کے بعد ہر چوری کرنے والے کو یہ ڈر پیدا ہو جائے گا کہ اس ارض پاک سے دشمنی کوئی آسان کام نہیں ہے ۔اور اس کی سزا ضرور ملے گی ۔ مگر ان چوروں اور لٹیروں نے قانون کی ناک کو اتنا توڑ مروڑ دیا ہے کہ ان طاقتور مافیا کے سامنے وہ بے بس نظر آرہا ہے ۔انصاف میں تاخیر اس کی افادیت کو ختم کر دیتا ہے ۔اور یہی میرے ملک میں ہو رہا ہے ۔ ہم میں سے کون نہیں جانتا کہ مسلم لیگ ن صرف اور صرف اگلے سال تک کا انتظار کر رہی ہے تاکہ ایک بار پھر چوروں اور لٹیروں کو یقین دلا سکے کہ پانچ سال تک نہ تو قانون اس کا کچھ بگاڑ سکا اور نہ عوام کا واویلا ۔ عمران خان کو بھی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے وہ بھی ہر روز صبح اٹھ کر اس بتی کے پیچھے بھاگنا شروع کر دیتا ہے ۔ ہماری عوام بھی پے درپے مایوسیوں کے بعد بے حسی کا شکار ہوتی جارہی ہے ۔ اس کو ریاست کے کسی ستون سے اب کوئی امید نہیں رہی ہے ۔ وہ جانتے ہیں کہ ریاست کا ہر ستون کچھ طاقتور افراد کے ہاتھوں قید ہے ۔ رات بھر مچھروں سے لڑنے اور دن بھر پیٹ کے ایندھن بجھانے کی جدوجہد میں مبتلا یہ قوم احتجاج کرنا اپنا حق مانگنا بھول گئی ہے ۔ کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے کہ ان لوگوں کو شائد اس ملک سے بھی محبت نہیں رہی تبھی تو اس کی تکلیف اس کا دکھ ، اس کا کرب ان کو نظر نہیں آتا ہے ۔ اس بے بسی کے عالم میں جب کہ عوام نے سب کچھ کر کے دیکھ لیا، چاہے وہ ووٹ ڈالنے کا عمل تھا جس کو دھاندلی کے ذریعے ناکام بنا دیا گیا ۔احتجاج کا عمل تھا جس پرحکومت نے گولیاں چلا کر ناکام بنا دیا ۔پھر دھرنا پھر عدالت ہر ہر راستے پر سوائے مایوسی کے کچھ ہاتھ نہیں آیا ۔ ایسے حالات میں عوام یا تو خودکشی کر سکتی ہے یا خودکش بن سکتی ہے ۔ مگر دونوں صورتوں میں دین و دنیا عوام ہی کی خراب ہوتی ہے ۔کامیابی حاصل کرنے والے اور اس کا جشن منانے یہ بھول گئے ہیں کا ان عدالتوں کے علاوہ ایک بڑی عدالت بھی ہے جہاں صرف ایک ہی جج ہوتا ہے ۔وہاں سپریم کورٹ کی طرح پانچ جج نہیں ہوتے ۔ اس عدالت کے جج کو چوری کے ثبوت نہیں درکار ہوتے ۔اس کا فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوتا ہے ۔ اب مجھ جیسے پاکستانیوں کو کسی جے آئی ٹی سے امید لگانے کے بجائے صرف اسی سےامید رکھنی چاہیئے ۔جب فرعون ، نمرود جیسے بادشاہ اس عدالت کے فیصلے سے نیست ونابود ہوۓ تو یہ سب تو بہت چھوٹے ہیں ان کے سامنے ۔ جس دن اللہ کی لاٹھی اٹھی اس دن ان سب کی بادشاہتوں کا قلع قمع ہو جائے گا اور اس دن ان کو اس فیصلے کے خلاف اپیل کا موقع بھی نہیں ملے گا ۔یہ ارض پاک جو اللہ کے نام لیواؤں کے لیے حاصل کی گئی ہے اس کی بقا اور اس کی تعمیر و ترقی کی ضامن ذات اس کو ایسے تنہا نہیں چھوڑے گی
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn