اجی صاحب پاکستان میں دو قسم کی شدت پسندی پائی جاتی ہے
1- وہ جس کی خبریں آپ سنتے ہیں
2. وہ جو ہماری سوچوں میں رچ بس گئی ہے
ضروری نہیں کہ ہر شخص اپنی شدت پسندی کو اللّه اکبر،ٹھاہ کے انداز بیان سے بیان کرے کچھ لوگ گاہے گاہے اپنی شدت سے بھری سوچ کے چورن بیچتے نظر اتے ہیں . تف ان لوگوں پر جو لوگ اس جگہ سے مسلمانوں کو آپس میں کتوں کی طرح لڑوا رہے ہیں جہاں سے نبی اکرمؐ مسلمانوں کو کتوں سے بھی رحم کا معاملہ کرنے کا حکم دیتے تھے . شدت پسندی کی دوسری قسم جو اوپر بیان کی گئی وہ ہر قسم کی شدت پسندی کی اماں جی ہے . اور یہ پاکستان کی نسلوں میں ناسور کی طرح پھیلتی جا رہی ہے . حالت یہ ہے کہ ہر بات میں لڑنے اور اپنی پھکی بیچنے کے مواقع تلاش کئے جاتےہیں. ہر قسم کی شدت پسندی کی دو وجوہات میری ناقص سوچ میں آتی ہیں ایک علم کی کمی . دین متین کے علم کی کمی . اپنے اپنے فرقے کا علم تو بدرجہ اتم موجود ہے ہم میں . دوسری وجہ ہمارا دین فروش خدا فروش اور حوروں کا عاشق مولوی طبقہ ہے جس نے قرآن کے حقیقی درس کو چھوڑ کر اپنی من گھڑت باتیں بتائیں اور اپنی دکان چلائی . بچی کھچی جگہ نام نہاد لیڈروں نے پوری کر دی . لیکن اگر آج ہمیں کوئی بھی لڑوا سکتا ہے تو صرف ہماری کم علمی کی وجہ سے . ہمیں جذبات اور تعصب کو چھوڑ کر صحیح معنوں میں علم حاصل کرنا ہوگا .صاحب میں ڈگری کی بات نہیں کر رہا کیونکہ کچھ ڈگری یافتہ لوگ بھی شدید قسم کے شدت پسند ہیں .
اور اس کے علاوہ غیر عالموں سے مسند اور منبر چھین کر حقیقتاً علما کو بٹھانا ہوگا جو ہم تک صحیح علم پہنچا سکیں.
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn