بلوچستان میں ہفتہ 13 مئی صبح کے وقت چینی منصوبوں کے قریب 100 مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی جس کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی ہے اور وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں” را ” ملوث ہے. سندھ کے بے روزگار، بے چارے، غریب روزگار کی تلاش میں بلوچستان گئے اور ناگہانی موت کا شکار ہو گئے. دکھ اور تکلیف کا موقعہ ہے غریب بے چارے بے موت مارے گئے. حکومت وقت کی جانب سے متاثرہ خاندانوں کی امداد کا اعلان بھی ہو گیا حسب معمول، اب یہ امداد انھیں ملے یا نہ ملے اس کی ذمہ داری کسی پہ نہیں.
سب سے دل دکھانے والا بیان وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء زہری کا ہے فرماتے ہیں ” مزدوروں پہ فائرنگ کا واقعہ گوادر میں پیش نہیں آیا، کسی سڑک پر ہوا اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں” . کتنی آسانی سے صوبے کے سربراہ نے کہہ دیا اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں یعنی ان کے لیے دس جانوں کی کوئی اہمیت نہیں، جناب عالی، آپ سے ایک مودبانہ سوال ہے کہ اگر یہ حادثہ آپ کے خاندان والوں یا کسی عزیز اقرباء کے ساتھ پیش آیا ہو تا تو جب بھی یہ بیان ہوتا یا قاتلوں کو پکڑنے کے لیے آہنی ہاتھ سے نبٹا جاتا.
وہ غریب تو اس دنیا سے چلے گئے لیکن اپنے پیچھے سو یا سوا سو کے قریب اہل خانہ چھوڑ گئے وہ تو در بدر ہو گئے کیا ان کی آہیں عرش تک نہ پہنچیں گی. آپ صوبے کے سربراہ ہو کر اس طرح کا بیان کیسے دے سکتے ہیں بے حسی کی انتہا دنیا میں تو چل جائے گی لیکن خدا کی لاٹھی بے آواز ہے ۔
فری لانس کہانی نگار، کالم نگار اور بلاگر ہیں۔ ہفت روزہ، روزنامہ اور بلاگنگ ویب سائٹس کے لئے لکھتی ہیں۔ بلاگ قلم کار سے لکھنے شروع کئے۔ کہتی ہیں کتابیں تو بچپن سے پڑھتے آ رہے ہیں اب تو دہرا رہے ہیں۔ ان کا قلم خواتین کے حقوق اور صنفی امتیاز کے خلاف شمشیر بے نیام ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn