Qalamkar Website Header Image

ناسمجھی (حاشیے) | فرح رضوی

بڑے بیٹے کو مڈل سکول کے زمانے میں اردو کے نت نئے الفاظ اور تراکیب برتنے کا شوق چرایا. ادهر ادهر سے سن اور پڑهکر طرح طرح کے اوٹ پٹانگ جملے گهڑتا رہتا. ایک دن دورانِ گفتگو چائے کے ساتھ پیش کئے جانے والے اسنیکس کے لئے لوازمات کا لفظ سن لیا .معنی پوچهے تو بہت خوش ہوا اور شوق شوق میں بے دریغ استعمال شروع کر دیا. چائے اور اسکے لوازمات، مطالعہ اور اسکے لوازمات، تفریح اور اسکے لوازمات اور نہ جانے کیا انٹ شنٹ…….
ذخیرہ ء الفاظ میں اضافے کا سلسلہ جاری تھا کہ ایک دن کہیں مغلظات کا لفظ سن لیا اور اپنے طور پر اسے لوازمات کا ہی مترادف سمجھ لیا. اسی شام کچھ قریبی عزیز ملاقات کے لئے آئے. چائے پیش کی جا چکی تهی .سبهی خوش گپیوں میں مصروف تهے کہ آدابِ میزبانی نبهانے کے چکر میں بیٹے نے مہمانوں سے بہت اصرار سے کہا ؛”آپ لوگ تکلف مت کریں. یہ گرما گرم مغلظات آپ کے لئے ہی تو ہیں”. یہ سننا تھا کہ مارے ہنسی کے سب لوٹ پوٹ ہو گئے. جب اسے بتایا گیا کہ کیا کہہ گیا ہے تو کهسیا کر ہنس پڑا.
” چائے اور اسکی مغلظات”کی اصطلاح خاندان بهر میں خوب مشہور ہوئی. اب تک بهی وہ عزیز فرمائش کرتے ہیں کہ انکی تواضع گرما گرم مغلظات سے کی جائے.
کچھ یہی حال ہماری قوم کا بهی ہے کہ نہ صرف ناسمجهی میں مغلظات کو جمہوریت کے لوازمات کا مترادف سمجھ لیا ہے بلکہ تواضع کی فرمائش بهی کرتی ہے.

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »