بڑے بیٹے کو مڈل سکول کے زمانے میں اردو کے نت نئے الفاظ اور تراکیب برتنے کا شوق چرایا. ادهر ادهر سے سن اور پڑهکر طرح طرح کے اوٹ پٹانگ جملے گهڑتا رہتا. ایک دن دورانِ گفتگو چائے کے ساتھ پیش کئے جانے والے اسنیکس کے لئے لوازمات کا لفظ سن لیا .معنی پوچهے تو بہت خوش ہوا اور شوق شوق میں بے دریغ استعمال شروع کر دیا. چائے اور اسکے لوازمات، مطالعہ اور اسکے لوازمات، تفریح اور اسکے لوازمات اور نہ جانے کیا انٹ شنٹ…….
ذخیرہ ء الفاظ میں اضافے کا سلسلہ جاری تھا کہ ایک دن کہیں مغلظات کا لفظ سن لیا اور اپنے طور پر اسے لوازمات کا ہی مترادف سمجھ لیا. اسی شام کچھ قریبی عزیز ملاقات کے لئے آئے. چائے پیش کی جا چکی تهی .سبهی خوش گپیوں میں مصروف تهے کہ آدابِ میزبانی نبهانے کے چکر میں بیٹے نے مہمانوں سے بہت اصرار سے کہا ؛”آپ لوگ تکلف مت کریں. یہ گرما گرم مغلظات آپ کے لئے ہی تو ہیں”. یہ سننا تھا کہ مارے ہنسی کے سب لوٹ پوٹ ہو گئے. جب اسے بتایا گیا کہ کیا کہہ گیا ہے تو کهسیا کر ہنس پڑا.
” چائے اور اسکی مغلظات”کی اصطلاح خاندان بهر میں خوب مشہور ہوئی. اب تک بهی وہ عزیز فرمائش کرتے ہیں کہ انکی تواضع گرما گرم مغلظات سے کی جائے.
کچھ یہی حال ہماری قوم کا بهی ہے کہ نہ صرف ناسمجهی میں مغلظات کو جمہوریت کے لوازمات کا مترادف سمجھ لیا ہے بلکہ تواضع کی فرمائش بهی کرتی ہے.
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn