شاعر، ابن شاعر، ابن شاعر، ابن شاعر رہبر صمدانی کے تعارف میں یہ الفاظ بہت موزوں لگے کہ اس گھرانے کو چار نسلوں سے یہ سعادت نصیب ہے کہ حضور کہ مدحت سرائی میں خاص مقام رکھتے ہیں دو نسلیں ہندوستان میں آقا کی تعریف میں نعت سے روشنی پھیلاتی رہیں کہ آج بھی شیخ محمد ابراہیم آزاد نقشبندی اور خلیل احمد صمدانی کے نام نعت کی صنف میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں
اور پھر جب اس گھرانے کی تیسری نسل نے پاکستان میں ہجرت کی تو ملتان کو یہ شرف بخشا اور جناب تابش صمدانی صاحب نعتیہ شعر گوئی کے حوالے سے منفرد مقام رکھتے ہیں انکے بعد چوتھی نسل میں سے یہ سعادت رہبر صمدانی کے حصے میں آئی۔
ان کا نعتیہ شعری مجموعہ” سلطان کرم” بہت ذوق وشوق سے مانگا پھر پڑھنے سے پہلے مجھے لگا کہ شاید اس میں دل نہ لگا سکوں کہ ہم ٹھہرے عشق مجاز کے پجاری غزل، نظم میں بہت دھیان رہتا ہے سو نہ جانے نعت میں وہ دھیان لگ سکے یا نہیں پہلے تو اسی کشمکش میں اسے کھول ہی نہ سکی کہ محبت تو اس شخصیت سے دل میں رکھتے ہیں اور مدینے جانے کی ہڑک بھی لگی رہتی ہے لیکن کیا پتہ دل نہ لگا سکی تو خود ہی شرمندگی سے گڑ جاؤں گی اور خود سے نظریں نہ ملا پاؤں گی ، پچھتاوا ملامت کی صورت کچوکے لگاتا رہے گا
اسی دوران ایک دن کتاب کو اٹھا کر پڑھنا شروع کیا تو پتہ ہی نہیں چلا کہ کتنے صفحے پلٹ گئی اور پڑھنے میں جستجو نہیں شوق غالب آ گیا
نبی سے محبت کا جداگانہ سادہ انداز جو روح پرور بھی ہے اور دلنشین بھی ، مدینے جانے کی بے پناہ لگن بھی ہے ۔ حضور سے آسرے کی تمنا ہے تو اپنی تڑپ کا ناز بھی ہے
انفرادیت کا ظہور کئی جگہوں پر بہت مضبوطی سے ابھر کر سامنے آتا ہے ۔ واقعی آقا کا کرم ہے کہ بعض مقامات پر لفظوں کا ایسا خوبصورت جڑاؤ کیا ہے کہ جیسے الفاظ ہاتھ باندھ کر ہی توکھڑے تھے
کچھ جگہوں پر لفظوں کی تکرار بہت عمدہ باندھتے ہیں
دیکھ لےجا کے گنبد خضریٰ
اے میری چشم تر مدینے میں
میرے مولا وہ قرینہ تو عطا کر دے مجھے
نعت کا شعر ہو قران کی تائید کے ساتھ
چلے ہیں جانب بطحا تو اب ہم رک نہیں سکتے
تجھے بھی آج ہم اے موج طوفان دیکھ لیتے ہیں
تعجب کیاابھی مل جائے اذنِ حاضری مجھ کو
مرے دل کی تڑپ سلطان دوراں دیکھ لیتے ہیں
وہ کلام حق ہوا جو آپ نے فرما دیا
آپ پر اترا تو نکھرا اور قراں کا جمال
ہاں چراغِ آرزو روشن کیے بیٹھا ہوں میں
ہاں میرے چاروں طرف ہے شام ہجراں کا جمال
خوف کیوں خورشیدِ محشر کی تمازت کا رہے
ہے میسر آپ کی کملی کا جب سایا مجھے
سرکار عطا کیجیے اک چشم عنایت
بے رنگ ہوئے جاتے ہیں ہستی کے یہ خاکے
میں نے کہا کہ گھر گیا محشرِ حادثات میں
آپ نے بڑھ کے لے لیا دامنِ التفات
جگمگا اٹھے مرے فکر و نظر کے آئینے
نعت کے مضمون رہبر اس قدر روشن ہوِے
اشعار کی ایک لمبی لائن ہے جو دل کو مہمیز کرتی ہے اللہ پاک رہبر بھائی کو لمبی عمر عطا کرے اور وہ حضور کی شان میں ہمیشہ دلگداز اشعار کے اضافے کا سبب بنتے رہیں
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn