Qalamkar Website Header Image

کشمیریوں اور سکھوں کے بعد اتر پردشیوں سے اظہار ہمدردی – رخشان میر

چلو یہ بحث ختم کرتے ہیں کہ کشمیر میرا ہے یا تیرا ۔ کشمیر انسانوں کا تو ہے ۔ کیاکشمیریوں کو جینے کا حق دستیاب ہے یا نہیں ؟ آزادی کی جنگ لڑنے والے مظلوموں کے سینوں پر گولیاں مارنا اور آنکھوں میں چھرے مار کر اندھا کردینا تو کہیں کی انسانیت نہیں ۔ آٹھ ماہ سے کشمیریوں پر جو بربریت کی داستان رقم کی جارہی ہے کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ ابھی کشمیر اور سکھ برادری کا رونا تھا کہ میرے 2 سو بیس کروڑ اتر پردیشی بھائیوں کے ساتھ جو ظلم ہوا س کا رونا کون روئے گا ۔ بھارت میں 27 صوبے ہیں ۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ 29 صوبے ہیں ۔ وہ ان میں مقبوضہ کشمیر اور پنجاب کو بھی شامل کرلیتا ہے ۔ اتر پردیش بھارت کے شمالی حصے میں واقع ہے ۔ یہ بھارت کا سب سے کثیر الآبادی صوبہ ہے ۔ اتر پردیش صوبے کی کل آبادی 20 کروڑ ہے جس میں 2کروڑ اور 20 لاکھ کے قریب امن پسند مسلمان بستے ہیں۔ اُتر پردیش میں رہنے والے مسلمان نہایت امن پسند ہیں اور ایک اقلیت ہونے کی وجہ سے سہمے ہوئے بھی ہیں. مئی 2014 میں نریندرمودی کی شدت پسند جماعت نے اپنی حکوت قائم کرتے ہی بھارتی مسلمانوں پر حالات مزید تنگ کر دیئے ہیں ، کبھی مسلمان اداکاروں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے تو کبھی انہیں باہر نکال پھینکا جاتا ہے ۔ مسلمان فنکاروں اور ادیبوں پر شدت پسندوں نے کس طرح سیاہی پھینکی کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ نریندرمودی کی حکومت نے جس قدر تنگ نظری کا مظاہرہ کرکے مسلمانوں کے تہواروں پر پابندیاں لگائی ہیں، جس طرح کشمیر میں معصوموں پر گولیوں کی بارش کی جاتی ہے ، جمعے کی اذان پر پابندی اور لائن لائف کنٹرول پر فائرنگ کر کے معمر خواتین اور بچوں کو شہید کیا جاتا ہے وہ تو قابل مذمت ہے ہی مگر اب جو بھیانک صورتحال اتر پردیش میں بن چکی ہے اسکا احوال کون پوچھے اور کون بتائے. بھارت میں قانون ساز اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے ہیں جن میں MLA منتخب کئے جاتے ہیں یہ انتخابات بھارت کے 7 صوبوں میں ہوئے ہیں ۔ ان سات صوبوں میں گوا , گجرات , ہمانچل اتر پردیش , مانیپور , پنجاب اور اتراکھنڈ شامل ہیں
اترپردیش میں سب سے زیادہ سیٹیں نریندر مودی کی پارٹی یعنی بھارتی جنتا پارٹی جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے ۔ الیکشن پول کے مطابق اترپردیش میں بی ۔ جے ۔ پی نے 324 جبکہ کانگرس 55 کے ساتھ دوسرے اور بہوجن سماج پارٹی ١٩ کے ساتھ تیسرے نمبر پررہی ہے ۔ سانحہ یہ ہوا کہ بھارت کے سب سے کثیر تعداد والے صوبے میں ایک شدت پسند ، اقلیتوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنے والے اور بہت سے گھناؤنے مقدمات میں ملوث ہندو پنڈت کو بھارت کا وزیر اعلی منتخب کردیا گیا ہے ۔ اس پنڈت جسکا نام یوگی ادیتا ناتھ ہے پر گروپوں کے درمیان تصادم ، جائیدادوں کو نذر آئش کرنا ،اشعال انگیزی اوراقدام قتل جیسے متعدد مقدمات درج ہیں ۔ یوگی آدیتاناتھ اس سے قبل بھی بھارتی اترپردیش کے علاقے گورکھپورسے 5مرتبہ قومی اسمبلی کی سیٹ جیت چکا ہے. یوگی آدیتیا ناتھ کوہندو شدت پسندوں کی ہمیشہ سے پشت پناہی حاصل رہی ہے مگر ایسے شدت پسند کو اتر پردیش کا وزیر اعلیٰ تعینات کرنا سراسرنا انصافی ہے. یہ وہی شدت پسند پنڈت ہے جس نے شاہ رخ خان اور عامر خان کو دہشت گردوں کا سہولت کار قرار دے دیا تھا، یہ وہی شدت پسند پنڈت ہے جو کہتا ہے کہ اگر ١ ہندو مرا تو بدلے میں ١٠٠ مسلمان قتل کے جائیں گے. ایسے شدت پسند کا اتر پردیش میں چیف منسٹر منتخب ہونا سیکولر بھارت کا جنازہ ہے. تمام بین الاقوامی جریدے اس صورت حال پر محو حیرت ہیں. اگر آپ انٹرنیٹ پر یوگی آدیتاناتھ کی تقاریر اور پریس کا نفرنسز نکال کر دیکھیں تو میری طرح آپکے پیروں تلے بھی زمین نکل جائے گی کہ اس قدر تنگ ذہن مسخ شدہ ذہنیت اور شدت پسندانہ سوچ کے مالک کے ہاتھوں کو کیسے 19 کروڑ کی آبادی کا مستقبل تھما سکتا ہے ۔ اب مجھے کشمیریوں اور سکھوں کے ساتھ ساتھ اتر پردشیوں کے ساتھ بھی ہمدردی ہے.

حالیہ بلاگ پوسٹس