میرا سُسرال سرجانی ٹاؤن میں ہے، میری ساس رشتے میں میری پھپھو بھی ہیں۔ سُسر کا نام بشیر ہیں جنہیں علاقے میں لوگ بشیرا کہہ کر بلاتے ہیں۔ اکثر گلی کے کونے پہ بیٹھے شطرنج کھیل رہے ہوتے ہیں۔ دو سالے ہیں، منہ میں نسوار اور بالوں میں سرسوں کا تیل لگاتے ہیں اور اُن کی اکلوتی بہن میری بیوی رخسانہ۔ صبح دیر سے اُٹھتی ہے۔ تقریباََ 11 بجے۔ ناشتہ بناتی ہوگی مجھے نہیں معلوم مجھے کبھی نہیں ملا۔ صفائی صبح رضیہ ماسی کر کے جاتی ہے ۔ کھانا بناتی ہے کھانے کا نام نہیں بتاتی۔ چکن منچورین کو چکن مینچورن کہتی ہے۔ بولتی ہے تو گھنٹوں چُپ نہیں ہوتی۔ کسی بات پہ بُرا مان کے منہ بنالے تو ناراض ہونے کے بجائے اپنے سُسرال والوں کو بُرا بھلا کہتی ہے۔ میں کچھ بولوں تو منہ بنا لیتی ہے۔ کبھی کبھی بولتے ہوئے منہ سے فوارے بھی مارتی ہے۔ پیار بھرے لفظ بولے تو گمان ہوتا ہے کسی مرد سے بات کر رہا ہوں۔ چائے لپٹن ہو یا دانےدار اچھی نہیں بناتی۔ جیب سے پیسے نکالنے کا طریقہء واردات نہایت عمدہ۔ بازار کے جیب کترے اور میری بیوی میں فرق صرف یہ ہے کہ رنگے ہاتھوں پکڑنے پہ میں جیب کترے سے پیسے واپسی کا طلبگار ہوسکتا ہوں۔ الحمداللہ آٹھویں پاس ہے لیکن لگتا نہیں ہے۔ حساب کتاب میں بھی ماہر ہے۔ مسور کی دال چاول کے بعد دو ہزار کا خرچہ دلائل سمیت بتانا میری بیوی کا کمال ہے۔ شاپنگ کے لئے لالو کھیت اور بدھ بازار جاتی ہے۔ 30 روپے کم کرانے کے لئے 40 منٹ بحث کرتی ہے۔ دن میں دو سے تین بار فون کرتی ہے۔ واپس آتا ہوں تو میلا جانوں، میلا شونا کہہ کر مخاطب کرتی ہے۔ شاہی ڈیلکس شوق سے کھاتی ہے۔ شام کی چائے پہ دن بھر کی کہانیاں سناتی ہے۔ کپڑے اور برتن دھونے میں میری مدد کرتی ہے۔
باقی باتیں راز ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn