نام نہاد عالمی تنظیم اہل سنت کے سربراہ مولوی افضل قادری نے پہلے شان تاثیر کے خلاف فتوی کفر اور وجوب قتل دیا اور اب انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی چئیرمین عمران خان کے خلاف فتوی کفر دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر انہوں نے معافی نہ مانگی تو ان کو ریاست کو پھانسی دینا ہوگی اور اگر ریاست نے نہ دی تو یہ کام کوئی مسلمان کردے گا تو اس پہ کوئی دیت اور قصاص لازم نہیں آئے گا۔
بظاہر تو مولوی افضل قادری ایک جنونی، بنیاد پرست ، انتہا پرست تکفیری ملّا لگ رہے ہیں اور ایسا نظر آتا ہے جیسے کہ یہ کوئی مذہبی ایشو ہے جس پہ عقل و ہوش کھوبیٹھے ایک مولوی نے فتوؤں کا بازار گرم کردیا ہے۔لیکن اگر مولوی افضل قادری اور ان کی تنظیمی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو صاف پتا چلے گا کہ وہ پنجاب اور وفاق میں مسلم لیگ نواز کی حکومت کے لئے سردرد بننے والی شخصیات اور جماعتوں کے خلاف اپنے فتوؤں کا رخ کئے ہوئے ہیں۔ایسے شواہد موجود ہیں کہ اس ملّا کو اور اس کے اردگرد اکٹھے مولویوں کو مسلم لیگ نواز، پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت اپنے مخالفوں کو سبق سکھانے کے لئے استعمال کررہی ہے۔
مولوی افضل قادری پنجاب حکومت کی فورتھ شیڈول لسٹ میں ویسے ہی شامل ہیں جیسے کالعدم اہلسنت والجماعت کے تکفیری دیوبندی رہنماء شامل ہیں لیکن ان کو اور ان کی جماعت کو کالعدم اہلسنت والجماعت کی طرح آزادی سے کام کرنے کی اجازت دی جارہی ہے۔30 مارچ 2016ء کو انگریزی اخبار روزنامہ ڈان کے صحافی وسیم بٹ نے ایک انوسٹی گیٹو رپورٹ شایع کی ، رپورٹ کی سرخی تھی
Cleric on watch list leads protesters in Islamabad
(سابق گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ملک ممتاز کی پھانسی پہ اسلام آباد میں پرتشدد )دھرنے کی قیادت حکومتی واچ لسٹ میں شامل ملّا کررہا ہے
اس رپورٹ میں وسیم بٹ نے صاف صاف لکھا کہ پیرافضل قادری حکومت پنجاب کی فورتھ شیڈول لسٹ میں شامل ہونے کے باجود گجرات ضلع سے ایک بڑے جلوس کی شکل میں اسلام آباد کی طرف روانہ ہوا، گجرات پولیس نے اس کے مدرسے کو گھیرا ہوا تھا اور اسے گرفتار کیا جاسکتا تھا لیکن گجرات پولیس حکام کے مطابق اسے گرفتار کرنے یا روکنے سے پنجاب حکومت نے ہی منع کیا۔اور وسیم بٹ نے یہ بھی لکھا کہ اس سے پہلے بھی ممتاز قادری کی پھانسی کے معاملے میں لاہور میں مارچ سے پہلے اس مولوی کو گرفتار کرنے کا پروگرام بنایا گیا لیکن آخری لمحے میں پنجاب حکومت نے ایسا کرنے سے روک دیا اور وجہ اس کی ضعیفی اور خراب صحت بتائی گئی۔
Cleric on watch list leads protesters in Islamabad
پیرافضل قادری سنّی اتحاد کونسل جو کہ سنّی جماعتوں کا اتحاد تھا اور اس کے بانی صاحبزادہ فضل کریم تھے جو کہ مسلم لیگ نواز کی تکفیری دیوبندی-سلفی طالبان نواز پالیسیوں کی وجہ سے مسلم لیگ نواز سے نالاں ہوئے اور جب حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پہ خودکش بم دھماکہ ہوا تو انہوں نے اس ميں ملوث لوگوں کی سرپرستی رانا ثناء اللہ کو کرتے دیکھا تو رانا ٹناء اللہ سمیت تکفیری دیوبندیوں کے ہمدرد اور سرپرستی کرنے والوں کو مسلم لیگ نواز سے الگ کرنے کا مطالبہ کیا اور آل سعود سے تعلق توڑنے پہ ضد کی مگر اس پہ عمل نہ ہوا تو انہوں نے مسلم لیگ نواز سے اپنا اتحاد ختم کردیا اور انہوں نے سنّی اتحاد کونسل بنائی، اس کونسل سے پہلے پاکستان سنّی تحریک الگ ہوئی اور پھر پیرافضل قادری ، ڈاکٹر اشرف جلالی کی تنظیم بھی الگ ہوگئی۔اور عین موقعہ پہ سنّی اتحاد کونسل کو نقصان پہنچایا گیا جب یہ پنجاب میں خاص طور پہ مسلم لیگ ق، پی پی پی اور پی ٹی آئی سے سیٹ ایڈجسمنٹ کرنے جارہی تھی۔پیر افضل قادری نے سنّی اتحاد کونسل کے بانی صاحبزادہ فضل کریم کی مسلم لیگ نواز سے مخالفت پہ ان کا ساتھ نہ دیا اور بعد ازاں جب مسلم لیگ نواز کے خلاف پاکستان عوامی تحریک ، سنّی اتحاد کونسل سے پاکستان تحریک انصاف، مجلس وحدت مسلمین اور دیگر جماعتوں سے اتحاد کیا تو پیر افضل قادری نے صاحبزادہ حامد رضا رضوی ، ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف بھی محاذ کھول دیا۔اور جب ان جماعتوں نے دھرنا دیا تو اس وقت بھی پیر افضل قادری نے ڈاکٹر طاہر القادری اور صاحبزادہ حامد رضا کے خلاف فتوے دئے اور ملک ممتاز قادری کے معاملے میں تو انہوں نے ڈاکٹر ظاہر القادری پہ کفر تک کا فتوی دے ڈالا تھا۔ان کا ایک وڈیو وائرل ہوا جس میں انہوں نے نہ صرف ڈاکٹر طاہر القادری پہ فتوؤں کی بوچھاڑ کردی بلکہ انہوں نے الیاس قادری تک کو نہ بخشا۔وجہ صرف یہ نظر آتی ہے کہ ایک تو ان دونوں نے ممتاز قادری بارے موقف مین اعتدال کا رستہ اپنایا۔اور دوسری وجہ عناد یہ نظر آتی ہے کہ طاہر القادری نے تو مسلم لیگ نواز کے خلاف اعلان جنگ کررکھا تھا جبکہ الیاس قادری کی دعوت اسلامی اپنے بہت بڑے نیٹ ورک کو نواز برادران کی امیج بلڈنگ کے لئے تبلیغی جماعت دیوبندی کی طرح سے استعمال نہیں کیا تھا۔پیر افضل قادری کے فتوؤں کو الیاس قادری اور طاہر القادری کے اس یو آر ایل پہ جاکر دیکھا جاسکتا ہے۔اس وڈیو میں اس نے امیر دعوت اسلامی کو "غدار ناموس رسالت ” کہا، اسی طرح جماعت اہلسنت کے مرکزی ناظم اعلی پیر سید ریاض حسین شاہ کو بھی غدار ناموس رسالت قرار دیا۔
https://www.youtube.com/watch?v=9D2MGBeY4sI
مولوی افضل قادری کے ان الزامات کا جواب ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی ایک تقریر میں دیا جسے یو ٹیوب پہ اس لنک پہ سنا جاسکتا ہے
https://www.youtube.com/watch?v=6Zs8KaBM7Xw
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ وہ لوگ جنھوں نے مردوں کے پیسے نہیں چھوڑے وہ ہم کو ڈالر لینے کا الزام دیتے ہیں۔اور مزید انہوں نے ان انتہائی سخت جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے قرآن و سنت کی روشنی میں ممتاز قادری کے بارے جواب دیا ہے۔انہوں نے مولوی افضل قادری کو نامعقول اور غیر سنجیدہ اور جاہل مولوی قرار دیا۔اور ڈاکٹر طاہر القادری نے یہ اندھے لاٹھی لیکر جسے چاہیں کافر بنادیں اور جسے چاہیں سنیت سے خارج کردیں۔جسے چاہیں اسلام سے نکال دیں اور جسے چاہیں گستاخ رسول قرار دے دیں ،ان کے پاس کونسی سند ہے عاشق رسول ہونے کی،یہ وڈیو ملاحظہ کریں۔مذہب کے نام پہ دہشت گردی کی فضاء قائم کررکھی ہے۔ان کو کس نے ٹھیکہ دیا ہے۔یہ لنک ملاحظہ کیجئے
https://www.youtube.com/watch?v=ECsPah_KIyk
مولوی افضل قادری اپنی تمام تر مذہبی جنونیت کی مہم ڈاکٹر محمد اشرف جلالی کے ساتھ ملکر چلارہے ہیں جوکہ عرفان شاہ جلالی کے بھائی ہیں جو کہ مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پہ ایم پی اے منتخب ہوئے ہیں۔اور اس عرفان شاہ کے خلاف سنّی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا قادری نے لندن میں کی گئی ایک تقریر میں کہا تھا کہ اگر انہوں نے فتوے بازی بند نہ کی تو ان کے مدرسوں اور گھروں تک کا گھیراؤ کیا جائے گا
https://www.youtube.com/watch?v=iULDrOwEWgA
مولوی افضل قادری کا جنرل راحیل شریف کے خلاف بھی ایک وڈیو بیان بڑی سرعت کے ساتھ یوٹیوب پہ اس وقت پھیلا تھا جب یہ خبریں انتہائی گرم تھیں کہ جنرل راحیل شریف اور نواز شریف کے درمیان حالات ٹھیک نہیں ہیں اور اس وقت بھی بظاہر مذہبی ایشو بناکر جنرل راحیل کو نشانہ بنایا گیا تھا۔اور اسی مولوی افضل قادری نے عبدالستار ایدھی کو بھی کافر اور مرتد قرار دیا تھا۔
https://www.youtube.com/watch?v=enbsEbg0Qks
اب ایک دم سے مولوی افضل قادری شان تاثیر اور عمران خان کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز فتوؤں کے ساتھ سامنے آگئے ہیں اور ایسے موقعہ پہ سامنے آئے ہیں جب شان تاثیر پوری قوت سے تکفیری دیوبندی دہشت گرد تنظیم جعلی اہلسنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان پہ لگی پابندی پہ عملدرآمد کا مطالبہ کررہے تھے اور مسلم لیگ نواز کے اس جماعت کے ساتھ رشتوں پہ سخت تنقید کررہے تھے۔جبکہ پاکستان تحریک انصاف مسلم لیگ نواز کے خلاف سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کے حوالے سے آخری معرکہ لڑنے جارہی ہے تو عمران خان کے خلاف بلاسفیمی کا ہتھیار استعمال کیا گیا ہے تاکہ اس شور شرابے میں مسلم لیگ نواز سے توجہ ہٹ جائے۔مولوی افضل قادری اور ان کے ساتھی نواز شریف و شہباز شریف کے مفادات کے تحفظ کے لئے ویسے ہی کام کررہے ہیں جیسے تکفیری دیوبندی –سلفی لدھیانوی ، اورنگ زیب فاروقی ، ساجد میر ،حافظ سعید وغیرہ کررہے ہیں۔
مولوی افضل قادری ، خادم رضوی ، ڈاکٹر اشرف جلالی ، عرفان شاہ مشہدی جیسے ملّاؤں نے صوفی سنّی مسلمانوں کے امیج کو اپنی تکفیری روش سے سخت نقصان پہنچایا ہے۔اور وہ راستہ اختیار کیا ہے جو صوفی سنّی روش سے بالکل متضاد اور انتہائی ولگر ہے۔اور اس کے پیچھے ایک واضح سیاسی ایجنڈا بھی کارفرما نظر آتا ہے۔پنجاب حکومت ایسے مولویوں کو آزاد رکھ کر اپنے سیاسی مخالفوں کا قصّہ تمام کرنا چاہتی ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn