آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں شہری ہوا بازی کا عالمی دن ’انٹرنیشنل سول ایوی ایشن ڈے‘ منایا جا رہا ہے تھا کہ آج ہی پی آئی اے کےچترال سے اسلام آباد آنے والے مسافر طیارہ کی حویلیاں کے قریب تباہ ہو نےکی خبر ملی ہے۔ طیارے میں معروف شوبز شخصیت اور مبلغ جنید جمشید، اہلیہ نیہا جمشید سمیت 40 مسافر اور عملے کے 6 ارکان سوار تھے،مسافروں میں 31 مرد، 9 خواتین اور دو بچے شامل تھے جب کہ عملے میں 3 پائلٹس 2 ایئرہوسٹس اور ایک گرائونڈ انجینئر شامل ہیں۔ مسافروں میں اے ایس ایف کے دو اہلکار اے ایس آئی عمران اور سمیع ، ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ وڑائچ ،سول ایوی ایشن اتھارٹی کے لیگل کنسلٹنٹ سمیت چین کوریا اور آسٹریلیا کے شہری بھی سوار تھے، چینی باشندوں کے نام لی کیانگ اور ہرونگ ہیں۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فضا میں طیارہ قلابازیاں کھارہا تھا، طیارہ زمین پر گرتے ہی بکھر گیا اور ہر طرف آگ پھیل گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارے سے آخری پیغام یہ موصول ہوا تھا کہ انجن میں خرابی پیدا ہوگئی ہے ‘ اس کے بعد کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ۔ کہا جارہا ہے کہ جہاز کے بائیں انجن میں خرابی پیدا ہوئی۔
پاکستان کی تاریخ کا پہلا ہوائی حادثہ بیرون ملک 20 مئی 1965 ء کو پیش آیا تھا۔ یہ جہاز قاہرہ ائیر پورٹ پر لینڈنگ کرتے ہوئے تباہ ہو گیا تھا ۔ اس حادثے میں 124 افراد جاں بحق ہوئے تھے ، جن میں 22 صحافی بھی شامل تھے ۔دوسرا حادثہ 6 اگست 1970 کو پیش آیا تھا۔ فوکر طیارہ جیسے ہی اسلام آباد ائیر پورٹ سے بلند ہوا طوفان میں گھر گیا اور راولپنڈی سے گیارہ میل دور ”روات“ کے مقام پر گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں تمام 30 مسافر جاں بحق ہو گئے تھے ۔اس کے دو سال بعدآٹھ ستمبر 1972 کو اسلام آباد سے اڑنے والا طیارہ راولپنڈی کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا ۔ جہاز میں سوار 26 مسافر جان کی بازی ہار گئے تھے ۔26 نومبر 1979 بھی پی آئی اے کیلئے ایک بری گھڑی تھی جب کو پی آئی اے کا بوئنگ جدہ ائیر پورٹ سے حاجیوں کو لے کر وطن واپس آ رہا تھا کہ طائف کے قریب اس کے کیبن میں آگ لگ گئی اور جہاز جل کر تباہ ہو گیا اور 145 مسافر اور عملے کے گیارہ افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئےتھے ۔اسی طرح 23 نومبر 1986 کو پی آئی اے کا فوکر پشاور کے قریب گر کر تباہ ہو گیاتھا ۔ جہاز میں سوار 54 افراد میں سے 13 جاں بحق ہوئے ۔ایک عجیب سا واقعہ 25 اگست 1989کا ہے جب پی آئی اے کا فوکر طیارہ گلگت کے قریب برف پوش پہاڑوں میں گر کر لاپتہ ہو گیا ۔ 21 سال گزرنے کے باوجود جہاز کا ملبہ اور لاشیں نہیں مل سکی ہیں ۔ جہاز کی تلاش میں 73 امدادی مشنز بھیجے گئے جو ناکام رہے ۔ واضح رہے کہ طیاروں کے ایر کرافٹ کریشز ریکارڈ آفس اور دیگر اداروں نے لاشیں اور جہاز کا ملبہ نہ ملنے کے باعث اسے ابھی تک حادثہ تسلیم نہیں کیا ہے ۔28 ستمبر 1992 کو پی آئی اے کی ائیر بس نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو سے صرف چندمنٹ کی دوری پر بادلوں سے ڈھکے ہوئے پہاڑوں سے ٹکراکر تباہ ہو گئی ۔ عملے کے بارہ افراد سمیت 155 مسافر ہلاک ہو گئے ۔ اس حادثے کی وجہ جہاز کی مقرر کردہ بلندی سے تقریبا 1600 فٹ نیچی پرواز تھی ۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا بیرون ملک مسافر بردار ہوائی جہاز کا سب سے بڑا حادثہ تھا ۔اس سانحے کے چودہ سال بعد دس جولائی 2006 کو پی آئی اے کا
فوکر طیارہ فضا میں بلند ہونے کے دس منٹ بعد ملتان کے قریب گندم کے کھیتوں میں گر کر تباہ ہو گیا ۔ لاہور جانے والی اس فلائٹ میں عملے کے چار ارکان کے علاوہ 41 مسافر جاں بحق ہوئے تھے ۔ حادثے کی وجہ فنی خرابی قرار دی گئی ۔آج کے حادثے سےچھ سال پہلے 28 جولائی 2010 کو نجی ائیر لائن ائیر بلو کا جہاز اسلام آباد کے قریب شمال مشرق میں مارگلہ میں پہاڑیوں میں گر کر تباہ ہو گیا۔ کراچی سے روانہ ہونے والی اس فلائٹ میں عملے کے چھ افراد سمیت تمام 152 مسافر جاں بحق ہو گئے تھے ۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn