سعودی سفارت خانے کی طرف سے خواجہ سراؤں کو عمرے پر جانے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد پاکستان کے سینیٹ نے یہ معاملہ پسماندہ طبقات کے حوالے سے قائم کی گئی کمیٹی کے سپرد کردیا ہے اور اس کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ دو ماہ میں اس معاملے پر اپنی سفارشات پیش کرے۔
سینیٹ کے اجلاس میں حکمراں اتحاد میں شامل جمعت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ کے سینیٹ کے رکن حافظ حمداللہ نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دین میں خواجہ سراؤں کے وہی حقوق ہیں جو مرد اور عورت کے بیان کیے گئے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں خواجہ سراؤں کے ساتھ اچھوتوں والا سلوک کیا جاتا ہے جو کسی طور پر بھی برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ اُنھوں نے کہا کہ خواجہ سرا ہونا کوئی جرم نہیں ہے۔ حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کے ساتھ ہونے والے نارواسلوک کے واقعات کی وجہ سے دنیا بھر میں ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔
سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی کا کہنا تھا کہ بڑے حساس معاملے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے اور موجودہ حکومت اور ارکان پارلیمنٹ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خواجہ سراؤں کو اُن کے حقوق دلائیں۔
اس سے پہلے ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں پاکستان میں سعودی قونصلیٹ کی طرف سے جاری کی گئیں ہدایات کا ذکر کیا گیا ہے جس کے مطابق خواجہ سراؤں پر عمرہ ادا کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn