Qalamkar Website Header Image

وادیِ نیلم: انڈین فائرنگ سے سات پاکستانی شہری ہلاک

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب بدھ کو ایک مسافر بس پر انڈین فوج کی فائرنگ میں سات شہری ہلاک اور گیارہ زخمی ہو گئے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روائٹرز نے وادی نیلم میں لوات کے قصبے میں تعینات ایک سینئر پولیس افسر جمیل میر کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ انڈین فوج نے مسافر بس کو چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس میں سات شہری ہلاک ہو گئے۔

پاکستان کی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ نے اس واقعہ میں سات شہریوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔

امریکی خبرساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس واقعے میں دس شہری ہلاک ہوئے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے ڈپٹی کمشنر وحید خان کے حوالے سے کہا کہ انڈین فوج نے مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس سے تین شہری موقع پر ہلاک ہو گئے جبکہ زخمیوں میں شامل سات افراد بعد میں ہسپتال میں دم توڑ گئے۔

آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کے مطابق ڈڈیال کے قریب ہونے والے اس حملے کے بعد جب ایک ایمبولینس زخمیوں کو لینے کے لیے وہاں پہنچی تو اس پر بھی فائرنگ کی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اس واقعے میں چار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

انڈین حکام نے لائن آف کنٹرول شہری کی ہلاکتوں کے اس واقعے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم انڈین فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ بدھ کی صبح پاکستان کی طرف سے بھمبر گلی، کرشنا گھاٹی اور نواشہر سیکٹر میں بلااشتعال اور اندھا دھن فائرنگ شروع کی دی۔

یہ بھی پڑھئے:  بھٹو مرکربھی امرہوگیا اور مخالفین آج بھی شرمندہ ہیں

انڈین فوج کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی بس کے ڈرائیور راجہ گلفام نے بی بی سی کی نامہ نگار تابندہ کوکب کو بتایا کہ انڈین فوج کا گولا بس کی چھت پر لگا اور چار مسافر وہیں ہلاک ہو گئے۔

گلفام نے مزید کہا کہ اس علاقے میں کوئی فائرنگ نہیں ہو رہی تھی اور جیسے ہی وہ اس جگہ پر پہنچے پہلے ایک گولی بس پر آ کر لگی اور پھر دوسری طرف سے ایک گولا داغا گیا۔

انھوں نے کہا کہ انھوں نے بس روکی نہیں اور اس کو بھگا کر آ گے لے آئے۔

گلفام کا کہنا تھا کہ جس جگہ ان کی بس کو نشانہ بنایا گیا وہاں سے دریا کے پار انڈین فوج کی پوسٹ صاف طور پر دیکھی جا سکتی تھی۔

اس سے قبل آئی ایس پی آر نے اطلاع دی تھی کہ انڈین فوج نے کشمیر میں کئی علاقوں میں فائرنگ اور شیلنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اس دوران شہری آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ان علاقوں میں شاہ کوٹ، جورا، بٹل، کریلا، باغ اور گرم چشمہ سیکٹر شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی فوج نے جوابی کارروائی کر کے انڈیا کی کئی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز انڈین فوج نے کہا تھا کہ کشمیر میں اس کے تین فوجیوں کی ہلاکت کا ‘زوردار طریقے’ سے بدلہ لیا جائے گا۔

فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے کہا تھا کہ ماچھل سیکٹر میں فوجیوں پر ہونے والے حملے میں تین انڈین فوجی ہلاک ہوئے تھے جن میں سے ایک فوجی کی لاش کی بےحرمتی بھی کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھئے:  پیٹرول 15 روپے سستا، حکومت کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے ریلیف کا اعلان

لیکن کرنل کالیا نے یہ واضح نہیں کیا کہ حملہ پاکستانی فوجیوں نے کیا تھا یا پھر انڈیا ہی میں فعال شدت پسندوں نے کیا تھا۔

اوڑی پر حملے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں بےحد اضافہ ہو گیا ہے اور اس دوران متعدد افراد مارے جا چکے ہیں۔

اس سے قبل 28 اکتوبر کو پاکستان نے انڈیا سے ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ سے مزید چھ شہریوں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے فائربندی کے معاہدے کے احترام کا مطالبہ کیا تھا۔

دونوں ملک ایک دوسرے پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔

فائرنگ کے مسلسل واقعات کے بعد لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کے اردگرد دیہات میں رہنے والے افراد میں خوف پایا جاتا ہے اور وہ خطرے کے پیشِ نظر عارضی طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔

بشکریہ: بی بی سی اردو

حالیہ بلاگ پوسٹس

Chief Justice Qazi Faez Isa

لگتا ہےکچھ ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں تاکہ انتخابات نہ ہوں: چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے پی کے 91 ریٹرننگ افسر کوپشاور  ہائیکورٹ سے معطل کرنے کےخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی جس دوران وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیتے ہوئے

مزید پڑھیں »

انتخابات 2024 : جمع کروائے اور مسترد کیے گئے کاغذات نامزدگی کی تفصیلات

الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے 7 ہزار 473 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جن میں سے ایک ہزار 24 امیدواروں کےکاغذات مسترد کیے گئے۔ جبکہ  6

مزید پڑھیں »