لوجی تماشہ ختم ہوگیااورتماشہ توشرو ع ہی اس لئے کیاجاتاہے کہ اسے ختم کیا جا سکے ۔تماشہ کرانے والے کو بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس نے تماشہ کب ختم کرناہے اورجوناچ رہاہوتاہے وہ بھی بارباردیکھتاہے کہ مداری ڈگڈگی بجانا کب بندکرے گاسواوربہت سے تماشوں کی طرح یہ تماشہ بھی آج اپنے انجام کوپہنچا۔ اب آپ بھنگڑے ڈالیں یایوم تشکرمنائیں یہ آپ پرمنحصرہے ۔ہمیں ہمدردری صرف پی ٹی آئی کے ان کارکنوں کے ساتھ ہے جنہیں دوسری مرتبہ دھوکادیاگیااور وہ مومن ہونے کے باوجود بصد شوق ایک ہی سوراخ سے دوسری بار ڈسے گئے ۔انجام جوبھی ہو اہمیں اس سے غرض نہیں ہم توصرف یہ سوچ رہے ہیں کہ آخریوم تشکرکس بات کامنایاجارہاہے کہ نوازشریف تو اب بھی وزارت عظمیٰ کے منصب پراسی طرح فائزہیں ان کی کابینہ کے اراکین بھی اقتدارکے مزے لوٹ رہے ہیں اوراگرعمران خان صرف کمیشن بنائے جانے کوہی اپنی فتح سمجھتے ہیں توپھر یہ سوال ضرور کیاجاناچاہیے کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے تواس کیس کی سماعت کی تاریخ کئی روزپہلے دی جاچکی تھی توپھراس ہنگامہ آرائی اورشورشرابے کی بھلاکیاضرورت تھی ؟ کیایوم تشکر اس لئے منایاجارہاہے کہ نوازشریف کااقتدارمزیدمضبوط ہوگیا؟ کیاشکرانے کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان کوبنی گالہ کے قلعہ سے باہرنہیں آناپڑا ؟ بے چارے شیخ رشید نے بار بار انہیں ٓوازیں دیں غیرت دلانے کی کوشش بھی کی لیکن کپتان نے ان کی ایک بھی نہ سنی ۔کیااظہارتشکرکی وجہ یہی ہے کہ ان کے بہت سے کارکن جیلوں میں گئے انہوں نے لاٹھیاں کھائیں اوربقول پرویزخٹک دوکارکن شہادت کے رتبے پربھی فائزہوگئے۔یوم تشکرکی ایک وجہ یہ بھی توہوسکتی ہے کہ عمران خان کاوہ مقصدپوراہوگیاہوجس کی ہمیں اورآپ کوخبرہی نہیں ۔اگروہ بھنگڑے ڈال رہے ہیں اورآج دھرناختم کرکے کل یوم تشکرمنانے جارہے ہیں توکوئی نہ کوئی بات توایسی ضرور ہوگی جس پرخوشی کااظہارکیاجارہاہے ۔طاہرالقادری جیسے باخبر’’لیڈر‘‘نے اگرعمران خان کے تاریخ سازاعلان کے بعد’’اناللہ واناالیہ راجعون ‘‘کاٹویٹ کیاتواس کی بھی کوئی وجہ توضرورہوگی۔ مداری بھی بہت ظالم ہوتے ہیں ہارنے والے کو جشن منانے کا حکم بھی جاری کر دیتے ہیں کہ ان کے ہاں تو شکست پر جشن منانے کی طویل روایت موجود ہے ۔ سو جس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیابی سے جاری ہے اسی طرح یہ دھرنا بھی کامیاب ہو گیا ۔سو حضوربھنگڑے ضرور ڈالیں،جشن ضرورمنائیں کیاہوا اگراس ہنگامہ آرائی کے دوران ایک تین دن کابچہ راولپنڈی میں جان کی بازی ہارگیا،کیاہوا اگرخیبرپختونخواہ سے آنے والے دوکارکن کام آگئے اورکیاہوا اگراس دوران بہت سی خواتین کو سڑکوں پرتماشہ بنناپڑا اور پولیس کے ساتھ ہاتھاپائی کرناپڑی۔ یہ سب سیاست کاحصہ ہے یہ سب لوگ ہوتے ہی اس لئے ہیں کہ انہیں وقت آنے پراستعمال کیاجائے اورلیڈرانہیں اسی لئے استعمال کرتے ہیں کہ دوسری جانب انہیں بھی توکوئی استعمال کررہاہوتاہے سومایوس ہونے کی ضرورت نہیں کھیل اسی طرح جاری رہے گا۔جس نے جوحاصل کرناتھا کرلیا،ہاں نقصان یہ ہوا کہ وہ نوجوان جوانقلاب کی آس لگائے عمران خان کی جانب دیکھ رہے تھے انہیں پھرایک بارمایوسی کاسامنا کرناپڑا،خان نے ایک بارپھر کسی کے اشارے پروہ سب کچھ کیاجوانہوں نے 2014میں کیاتھا۔افسوس صرف اس بات کاہے کہ ان سب نوجوانوں کے خواب ریزہ ریزہ ہوگئے جوعمران خان کوایک لیڈرسمجھ کراس سے تبدیلی کی آس لگائے بیٹھے تھے۔افسوس کہ اب ہمیں یہ جوش وخروش اور تبدیلی کی یہ امنگ ایک طویل عرصے تک دیکھنے کونہیں ملے گی۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn