کل بارہ مولا میں حملے میں 17 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر حسب معمول بحث کا آغاز ہوا۔ مودی جی کو تحفہ مبارک ہو جیسے جملے نظر آنے لگے۔ جوش اور غصہ ایسا تھا کہ لگتا تھا بس اب آر یا پار کروا کر ہی دم لیا جائیگا۔ میں سوچتا رہا کہ یہ اس قدر غصے اور جوش کی وجہ کیا ہے۔ تھوڑا غور کیا تومعلوم ہوا کہ یہ بھارتی میڈیا پر جاری نوٹنکی کا ردعمل ہے جو فیس بک پر نظر آرہا ہے۔ ہر تیسرا محب الوطن یہی دلیل دیتا نظر آیا کہ ذرا بھارتی میڈیا دیکھ لیں کہ کیا کہہ رہا ہے۔ میں نے سوچا ذرا دیکھا تو جائے بھارتی میڈیا۔ تین چار چینلز دیکھے، جگہ جگہ بھارت ورما کے شاگرد نظر آئے۔ کچھ دیر کیلئے تو میں بھی جوش میں آگیا کہ اب نہیں چھوڑوں گا اِن کو۔ خون کھولتا ہوا محسوس ہوا۔ لاشعوری طور پر ذہن میں جاگ اُٹھا ہے سارا وطن گونجنا شروع ہوگیا۔ یہ سب کچھ محض آدھے گھنٹے کے اندر ہوا، اِس آدھے گھنٹے سے پہلے میں پرسکون تھا، کشمیریوں کی مظلومیت اور اُنکی تحریکِ آزادی کا بھی قائل تھا لیکن کسی ہیجانی کیفیت کا شکار نہیں ہوا تھا۔ اِس آدھنے گھنٹے نے مجھے بتا دیا کہ اپنی رائے میڈیا کے ہیجان انگیز رویے پر قائم کرنے کا نقصان کیا ہے۔ یو ٹیوب پر سرچ کر لیجئے، کتنے ہی ٹاک شوز مل جاینگے جو اِسی منظر نامے کی ڈٹو کاپی ہیں۔ ایک طرف پاکستانی دفاعی تجزیہ نگار بیٹھے ہونگے اور دوسری طرف بھارتی، اینکرز دانہ ڈال رہے ہونگے اور عوام پوائنٹ گن رہی ہوگی کہ کس تجزیہ نگار کے زیادہ پوائنٹ ہوئے۔ حب الوطنی کو مرض مت بنائیں، ایک نفسیاتی مرض۔ یقین رکھیں کہ جو سوال کرتا ہے وہ ملک دشمن نہیں ہے، وہ صرف یہ تقاضا کرتا ہے کہ حالات کو حقائق اور عقل کی کسوٹی پر پرکھا جائے۔ میں اگر یہ مانتا ہوں کہ بارہ مولا جیسے حملوں کا نقصان کشمیریوں کی تحریک آزادی کو ہوگا، اِس حملے پر ہمارے شادیانے بجانے کا خمیازہ بھی وہی کشمیری بھگتیں گے اور اُن کے میڈیا کی ناٹک بازیوں پر آپ کا ہیجان انگیز رویہ دراصل اُن کی کامیابی کہلائے گا، تو میرے پاس ایسا سوچنے کی وجہ بھی موجود ہے اور ماضی کی بے شمار مثالیں بھی۔ آپ کی حب الوطنی آپ کو مجبور کرتی ہے کہ آپ اپنے ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی سپلائی لائن اپنے ملک میں ہونے کے باوجود اُسے بیرونی سازش قرار دیں اور میری حب الوطنی مجھے کھل کر اُس سپلائی لائن اور اُس جڑ کے بارے میں بولنے پر مجبور کرتی ہے، جو ہمارے اندر ہی موجود ہے۔ اِسی طرح کشمیر سے آپ کی محبت آپ سے تقاضا کرتی ہے کہ اپ کشمیریوں کی مدد بھارتی ٹی وی چینلز کا جواب دےکر اور بارہ مولا میں سکھ رجمنٹ کے سترہ فوجیوں کی لاشوں کو مودی جی کا تحفہ قرار دے کر کریں، جبکہ میں اس کے برعکس سوچتا ہوں۔ ہم دونوں محب الوطن ہیں لیکن آپ شاید ذرا مجنوں مزاج محب الوطن ہیں، میرا معاملہ کچھ ملامتی صوفی والا ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn