میں کوئی چار سال سے جانتا تھا خرم بھائی کو ، انکی پوسٹس ، انکی مختلف موضوعات پر بحثیں انکے نظریات کو پڑھا لیکن کوئی دو تین سال پہلے خرم بھائی سے پہلی گفتگو ہوئی وہ زیادہ خوشگوار تو نا تھی یعنی ایک بحث کی ہی صورت تھی ، موضوع ڈارون کا نظریہ ارتقاء تھا میں نے کافی دلائل دیے دوسری طرف سے خرم بھائی نے بھی میری عمر اس وقت کوئی پندرہ سولہ سال تھی ، خرم بھائی کے دلائل یقیناً مضبوط تھے ہم نے لفظی ہتھیار ڈال لیے اور انکے موقف سے متفق ہوگئے یہ جب کی بات ہے جب میں عاصی المستغفر کے نام سے ہوا کرتا تھا اسکے بعد عرصہ دراز تک خرم بھائی سے نا کوئی گفتگو ہوئی نا آمنا سامنا ، پچھلے برس کراچی بھی گیا تو بڑا دل تھا کے خرم بھائی سے کسی طرح ملا جائے لیکن ملاقات نا ہوسکی ــ ابھی ایک ماہ پہلے اسلام آباد تھا اور میں نے ایکسپریس کے لیے آرٹیکل لکھا جس پر خرم بھائی کی نظر پڑ گئی ، خرم بھائی نے رابطہ کیا اور اتفاقیہ طور پر ملاقات ہوگئی ـــ پہلی ہی ملاقات میں جب کافی موضوعات زیرِ بحث آئے تو مجھے چند چیزوں سے اختلاف ہوا اس پر انہوں نے مزاحاً فرمایا ” یار یہ تمھارے عقیدے کون خراب کررہا ہے ” قریباً دو دن خرم بھائی کے ساتھ گزرے میں نے انکو نہایت منکسر المزاج ، بہادر اور نڈر پایا اور سب سے زیادہ جاذبِ نظر جو چیز تھی وہ انکا بحث کا مکمل منطقی انداز تھا وہ اتنی شفاف اور منطقی گفتگو کرتے تھے کہ سامنے والے کو قبول کرنا پڑتا تھا ـــ خرم بھائی کی جتنی بھی نصحیتں تھیں وہ آج وصیتں بن کر سامنے آگئیں ہیں مجھے افسوس ہے ملت نے اس گوہر کی قدر نا کی ، ہم نے عموماً خرم بھائی کو ایکٹوازم میں آگے دیکھا لیکن فلسفہ ، جدید طبعیات ، سائنسی فلسفہ ، مذہب اور دوسرے موضوعات میں بھی مہارت رکھتے تھے ، ابھی اس قوم کو اندازہ نہیں کے ایسے افراد کتنی مشکلوں سے پیدا ہوتے ہیں لیکن ہم انکو تنہا چھوڑ دیتے ہیں افسوس صد افسوس ـــ یہ میری لیے بڑی بات تھی کہ ذکی بھائی نے خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا ” ریحان مجھے عرصے سے بحث کا مزہ نا آیا تھا جو آج آیا ہے ”
خرم ذکی کو سلام ہو ـــ
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn