Qalamkar Website Header Image

خانیوال میں شاندار "یکجہتی کشمیر کانفرنس برائے خواتین”

razia rehmanاٹھے ہیں قدم اپنے منزل کو بھی پالیں گے
کشمیر کی دھرتی سے اب بھارت کو نکالیں گے
خانیوال میں شاندار "یکجہتی کشمیر کانفرنس برائے خواتین”کا انعقاد
مدرسہ المعہد خنساء للبنات خانیوال کی طالبات کے شاندار نتائج کے اعلان کے موقع پر مؤرخہ4ستمبر2016بروز اتوار جماعۃ الدعوہ پاکستان کے زیر اہتمام کشمیری مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے ایک عظیم الشان "یکجہتی کشمیر کانفرنس برائے خواتین”کا انعقاد کیا گیا۔یہ کانفرنس حسن مارکی ہال خانیوال میں منعقد ہوئی۔کانفرنس سے کچھ دن پہلے ہی ضلع خانیوال کے مسؤلین محترمہ آپا ام حسن صاحبہ اور محترم سیف اللہ صاحب نے اپنے نمائندوں کے ساتھ مل کر اس کی بھرپور اورمنظم اشتہاری مہم چلائی اور لوگوں کو بتایا کہ یہ کانفرنس نہ تو کسی فرقہ کی طرف سے ہے نہ ہی کسی سیاسی جماعت کی طرف سے بلکہ یہ پاکستان کی شہ رگ کشمیر کے مسلمانوں سے یکجہتی کے اظہار کے لئے ہے اس لئے اس میں شریک ہو کر کشمیر کے مسلمانوں کو یہ احساس دلائیں کہ ہم اس مشکل گھڑی میں آپ کے ساتھ ہیں۔کانفرنس کا انتظام و انصرام مدرسہ المعہد خنساء للبنات خانیوال کی طالبات اور اساتذہ نے کیا۔کانفرنس کا وقت صبح 9 بجے سے دوپہر 1بجے تک تھا لیکن حسن میرج ہال میں وقت سے پہلے ہی خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد جمع ہوچکی تھی۔اس کانفرنس میں ہر مکتبہ فکر اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے ذوق وشوق سے شرکت کی۔
اس کانفرنس کی صدارت معلمہ باجی عابدہ پروین صاحبہ پرنسپل مدرسہ المعہد خنساء للبنات نے کی ۔مہمان خصوصی محترمہ آپا جی ام حماد صاحبہ مسؤلہ شعبہ خواتین جماعۃ الدعوہ پاکستان اور محترمہ آپا جی ام اسماعیل صاحبہ (بیگم امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمدسعید) تھیں لیکن مرکز میں کچھ ضروری امور کی انجام دہی کی مصروفیات کی وجہ سے بیگم حافظ محمد سعید صاحبہ تشریف نہ لا سکیں۔ جبکہ مہمان اعزاز محترمہ رضیہ رحمن صاحبہ اسسٹنٹ پروفیسر وصدر شعبہ اردو گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج برائے خواتین خانیوال تھیں۔سٹیج سکرٹری کے فرائض معلمہ سدرہ ظفر صاحبہ نے احسن طور پر انجام دیئے۔ کانفرنس کے انتظام و اہتمام کے لئے معلمہ صفیہ صاحبہ ،معلمہ سعدیہ امین صاحبہ ،معلمہ سدرہ ظفر صاحبہ ،معلمہ شکیلہ اشرف صاحبہ ، معلمہ فاطمۃ الزہراء صاحبہ ، معلمہ سمیرا عبدالرشید صاحبہ اور محترم ابوبکر صاحب کی خصوصی کوشش اور کاوش کی۔کانفرنس کا آغاز حافظہ رمیسہ طاہر نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔حمد باری تعالیٰ پیش کرنے کی سعادت معلمہ فاطمۃ الزہراء اور آمنہ عبدالقیوم نے حاصل کی جبکہ گلہائے عقیدت بحضور سرور کونین ﷺ پیش کرنے کا شرف خنساء عبدالقیوم اور حبیبہ عبدالقیوم نے حاصل کیا۔معلمہ صفیہ صاحبہ نے عظمت قرآن کے موضوع پر مفصل اور مدلل خطاب کیا۔قرآن کی عظمت ہی کے موضوع پر فاطمہ امین نے ایک نظم ترنم سے پیش کرکے داد حاصل کی۔عائشہ رمضاف اور فاطمہ امین نے ع بہنا تیری جیل میں روئے
ایک خوبصورت ترانہ عافیہ صدیقی کے حوالے سے بہت پُر سوز انداز وآواز میں سناکر داد سمیٹی۔ایک طالبہ خدیجہ طیبہ نے "کشمیر بنے گا پاکستان،مٹ کے رہے گا ہندوستان کے موضوع پر بہت اعتماد سے اور مؤثر انداز میں روشنی ڈالی۔عمیزہ ،صابرہ اور ثمینہ نے معروف کشمیری لیڈر محترمہ آسیہ اندرابی صاحبہ کو اس ترانے کی شکل میں بہت خوبصورت آّواز میں خراج عقیدت پیش کیا۔
؂ اے بنت اسلام تیری عظمت کو سلام۔۔۔آسیہ اندرابی تیری عظمت کو سلام
بعد ازاں پروجیکٹر پر کشمیر کی تازہ ترین صورت حال اور آسیہ اندرابی صاحبہ کا 14 اگست کو کیا جانے والا خطاب بھی سنایا گیا۔طالبہ عائشہ امین نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے حوالے سے تقریر کی۔معروف عالمہ دین محترمہ آپا جی ام حماد صاحبہ مسؤلہ شعبہ خواتین جماعۃ الدعوہ پاکستان نے اپنے خطاب میں بتایا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔انہوں نے انگریزوں اور ہندوؤں کی نا انصافی،مکاری اور چالبازی کی مختصر تفصیل بیان کی۔انہوں نے کشمیری عورتوں اور بچوں کی بے بسی اور ان کو درپیش مسائل کی پُرسوز انداز میں تصویر کشی کی جس سے ہر آنکھ اشکبار ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو نظریہ پاکتان سے آگاہ کرنا،محب وطن بنانا ،اسلامی اور ہندو تہذیب کا فرق بتانا ،سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے بچانا ہمارا مذہبی واخلاقی فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل بھارتی فلموں اور ڈراموں کی رسیا ہوتی جا رہی ہے جو ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہا ہندو بہت مکار ہے ،اس نے جب دیکھا کہ وہ طاقت کے بل پر پاکتان کونقصان نہیں پہنچا سکتا تو اس نے بڑی ہوشیاری سے اپنی تہذیب کو پاکستانی معاشرے میں پھیلادیا ہے۔ہندو بنئے کی چالاکی دیکھیں کہ "سلطان”نام کی فلم سے پاکستان میں نمائش سے کروڑوں روپے کمائے۔اس کے بعد پروجیکٹر پر کشمیری پر ڈھائے جانے والے تازہ ترین مظالم ،پیلٹ گنوں سے حملوں اور بچوں و جوانوں کی بینائی کے زیاں اور کشمیریوں کی ثابت قدمیکے مناظر پر مبنی ویڈیو دکھائی گئی۔بعد ازاں آپا ام حماد صاحبہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کشمیر،فلسطین اور برما کے مسلمان بہت مشکل میں ہیں اور ہماری مدد کے مستحق بھی۔اس لئے بالخصوص عید کی خوشیوں میں ان مظلوم بہن بھائیوں کو ضرور یاد رکھیں۔جن گھروں میں ایک سے زیادہ قربانیاں ہوں وہ ایک قربانی کی قیمت اپنے مسلمان بہن بھائیوں کے لئے جمع کروادیں تاکہ وہ بھی اس نعمت سے فیضیاب ہو سکیں۔
خنساء شکور نے ترانہ ع آنسوؤں اور آہوں کی روداد سن ۔۔۔بہت خوبصورت اور پُر تاثیر آواز میں پیش کرکے داد حاصل کی۔جماعت اسلامی شعبہ خواتین کی نگران محترمہ شہناز عرفان صاحبہ نے بھی کشمیر کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر ی آزادی اور پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔عوام کے ساتھ ساتھ حکومت کی بھی زمہ داری ہے کہ وہ ایک فریق کی حیثیت سے مسئلہ کشمیر کو نہ صرف لے کر اٹھے بلکہ اس کے حل کے لئے سرگرمی دکھائے اور پوری جراٌت و دانشمندی سے اپنا مؤقف پیش کرے۔انہوں نے بھارتی مظالم اور کشمیریوں کی جدوجہد کی تفصیل پیش کی۔ معلمہ عابدہ پروین صاحبہ نے مدرسہ کا تعارف کروایا اور نتائج کا اعلان کیا۔امتحان میں کامیاب ہونے والی طالبات میں محترمہ منزہ صاحبہ،محترمہ ۔۔۔صاحبہ اور رضیہ رحمن صاحبہ نے اسناد تقسیم کیں۔نتائج کے مطابق فریحہ جبیں نے اول،مبین اشرف نے دوم اور نمرہ یوسف نے سوم پوزیشن حاصل کی ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ رضیہ رحمان صاحبہ نے اس شاندار کانفرنس کے انعقاد پر تمام منتطمین کو مبارک باد پیش کی اور ان کا شکریہ ادا کیا کہ اس قدر شاندار پروگرام میں مجھے مہمان اعزاز کا اعزاز بخشا۔انہوں نے خواتین کے جزبہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایئر کندیشنرز کی خرابی کی بنا ء پر ہال میں شدید گرمی و حبس کے باوجود اس وسیع وعریض ہال کا اس قدر کھچھا کھچ بھرا ہونا کہ تل دھرنے کی جگہ نہ ہو اس بات کی علامت ہے کہ پاکستانی خواتین مکمل شعور رکھتی ہیں کہ کشمیر کے مسلمانوں کو آزادی کے حصول کے لئے کس قدر ظلم وستم سہنے پڑ رہے ہیں اور انہیں ہماری ہمایت کس قدر ضرورت ہے؟انہوں نے تمام خواتین کی تشریف آوری پر ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا بھارت تاریخ کے سینے پر ظلم وستم کی ایسی تاریخ رقم کررہا ہے کہ اس سے پہلے شاید ہی کسی قوم نے ایسی سفاکی کا مظاہرہ کیا ہو لیکن کشمیر کے مسلمان اس رزم حق وباطل میں فولاد بن کر ڈٹے ہوئے ہیں اور ان شاء اللہ اب وہ وقت دور نہیں جب ہمارا کشمیر ،ہمارا ہوگا۔
؂ سب بیڑیاں توڑی ہیں،ہر طوق اتارا ہے۔۔۔کشمیر ہمارا ہے،کشمیر ہمارا ہے
حالات کی مرضی ہے ،قدرت کا اشارہ ہے۔۔۔کشمیر ہمارا ہے،کشمیر ہمارا ہے
انہوں نے کامیاب طالبات اور ان کی اساتزہ کو مبارک باد دی اور کہا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کی بھی اشد ضرورت ہے اس لئے اپنی بیٹیوں کے ساتھ ساتھ بیٹوں کی تربیت پر بھی خاس توجہ دیجیئے۔ جب آپ اپنی بیٹیوں کے لئے اچھے داماد تلاش کرتے ہیں تو اپنے بیٹوں کی تربیت بھی ایسی کریں کہ وہ بھی اچھے داماد ثابت ہوسکیں۔اپنے بچوں کو بچپن ہی سے اسلامی لباس اورشعائر کا پابند بنایئے تا کہ بڑے ہوکر انہیں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
آخر میں آپا جی ام حمادصاحبہ نے انتیائی خشوع وخضوع سے کشمیر ،فلسطین ،برما کے مسلمانوں کی آزادی،مسلم امہ کے عروج و فتح،پاکستان کی سلامتی،تمام حاضرین کی جائز دعاؤں کی قبولیت اور دین اسلام پر عمل درآمد کی توفیق کی دعا کروائی۔
یوں یہ شاندار ، کامیاب اور یادگار یکجہتی کشمیرکانفرنس برائے خواتین اپنے اختتام کو پہنچی۔

حالیہ بلاگ پوسٹس