یہ تحریر چودہ اگست کی رات کو لکھ رہی ہوں …. یہ تحریر جب آپ تک پہنچے گی تو چودہ اگست کا سورج ڈھل گیا ہوگا…. شائد اگلا یا اس سے اگلا روز طلوع ہو چکا ہوگا ….
2016ء کے اس یومِ آزادی کو میں نے اپنے اردگرد کے لوگوں اور دوست احباب کو کافی مایوس پایا…..کوئی آج کے حالات پر نالاں تھا ، تو کوئی اپنے بچپن کے یومِ آزادی کو یاد کرتے ہوئے آنکھیں نم کرتا رہا …..
یہ ایک عام انسان کی زندگی کی خاص بات ہے کہ ہر خوشی یا غم کے موقع پر وہ یادِ ماضی میں کھو جاتا ہے … میں بھی آج یاد کی وادی میں اتری ….. اور آج کل کے بچوں کے بچپن اور جوانوں کی جوانی پر ترس آتا رہا …
ابھی یہی سب چل رہا تھا کہ واٹس ایپ پر مرے بھانجھے کا وائس میسیج آیا ….
جس میں اس نے مجھے بتایا کہ خالہ آج چودہ اگست کے موقع پرمیرے اسکول میں ایک پروگرام تھا ،،، مگرحالات خراب ہیں نا تو مما مجھے بھیج نہیں رہی ،،، اسکی آواز میں اداسی تھی …. جو مجھے تکلیف دینے کے لئے کافی تھی …. مگر اگلے ہی لمحے اسکی بھیجی ہوئی کچھ تصویروں نے ہنسے پر مجبور کر دیا …..
اس نے اور میری بھانجھی نے سفید اور ہرے رنگ (قومی پرچم کے رنگ) کے کپڑے پہن رکھے تھے اور خوشی سے جھنڈے لہرا رہے تھے …. انکی آنکھوں میں وہی چمک تھی جو پاکستان سے محبت کرنے والے ہر انسان کی آنکھوں میں نمایاں ہوتی ہے ….. میرا دل تھوڑا مطمئن ہوا ….ٹی.وی آن کیا تو لوگوں کو بھر پور طریقے سے جشن آزادی مناتے ہوئے دیکھا …. وہ کل کیا کریں گےمجھے معلوم نہیں ،لیکن آج ان کے انداز میں پاکستان کے لئے محبت تھی .
میں خود بھی چودہ اگست کی شام کراچی سی ویو تک گئی اور لوگوں کو بھرپور جشن مناتے ہوئے پایا …
ہاں ہر کسی کا جشن منانے کا انداز مختلف تھا ، آپ کسی کے انداز پر اعتراض یا شک کر سکتے ہیں مگر اسکے جذبہ حب الوطنی پر نہیں …
کل اس بات کا اندازہ ہوا کہ آج کا بچہ یا نوجوان بھی پاکستان سے اتنی ہی محبت رکھتا ہے جتنی ہم انکی عمر میں رکھتے تھے، انھیں پتہ ہے کہ اسکے لئے جشن کیسے منانا ہے اور اسکی حفاظت کیسے کرنی ہے ….
رویہ تو شائد ہم سب کا منفی ہے ،،، ہم اپنی سالگرہ والے دن امید رکھتے ہیں کہ ہمیں تحفوں اور دعاؤں سے نوازا جائے ، ہر کوئی اپنے اپنے منفرد انداز میں ہمیں سالگرہ مبارک کہیں …
اور جب پاکستان کی سالگرہ آتی ہے تو ہم اس میں موجود خامیوں کی نشاندہی میں جُٹ جاتے ہیں ، ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ مختلف واقعات کو وجہ بنا کر سالگرہ نہ منائی جائے. ہم آج 69 سال بعد بھی اس بحث میں مصروف ہیں کہ پاکستان چودہ اگست کو ہمارے نام ہوا یا پندرہ اگست کو ، پاکستان کا قومی ترانہ کس نے لکھا اور کس نے سب سے پہلے پڑھا ؟
کیا یہ سب باتیں اب معنی رکھتی ہیں؟
اگر کچھ سچ میں معنی رکھتا ہے تو وہ ہے پاکستان کے لئے ہم نے 69 سالوں میں کیا کیا ؟
اپنے بچوں کی تربیت ان خطوط پہ کریں کہ وہ اس قابل بن جائیں کہ پاکستان کو ایک اچھا اور محفوظ ملک بنا سکیں ، اور پھر اس تحفظ سے آنے والی نسلیں فائدہ اٹھا سکیں.
پاکستان سے ، حکمرانوں سے اور اپنے بچوں سے شکوے کرنا چھوڑ دیں …آج کے بچوں اور جوانوں کا پاکستان سے محبت کا انداز مختلف ہو سکتا ہے ،مگر اس میں کھوٹ نہیں.
پاکستان کو لے کر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں،کیوں کہ تبدیلی دھرنوں سے نہیں آتی بلکہ عملاً کچھ کرنے سے آتی ہے. تبدیلی ہمارے رویوں کی تبدیلی سے آئے گی …تبدیلی اس دن آئے گی جس دن ہماری سوچ بدلے گی، ہم پاکستان میں کوئی مثبت تبدیلی تبھی لا پائیں گے جب ہماری سوچ مثبت ہوگی،جب جب آپ کسی کو نیچا دکھانے کی کوشش میں کچھ اچھا بھی کریں گے،نقصان ہی کریں گے ، اپنا بھی اور اس ملک کا بھی ، اسلئے سب سے پہلے،کسی کے رویہ یا طرز سوچ پر افسوس سے پہلے خود کو پاکستان کے ساتھ ایماندار رکھنا بےحد ضروری ہے .
پاکستان کو ترقی کی رہ پر گامزن کرنے کے لئے صرف اتنا کرنا ہے کہ ہم سب کو اپنے اپنے فرائض ایمانداری سے نبھانے ہیں .
منزل دور ہے مگر اس تک پہنچنا مشکل نا ممکن نہیں ….
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn