ابن ابی حدید نے جناب ابوطالب کے بہت سے اشعار نقل کئے ہیں۔ ابن شہر آشوب اپنی کتاب "متشبہات القرآن” میں ابن حدید کے ان اشعار کے مجموعے کی تعداد تقریباً تین ہزار اشعار بتاتا ہے۔
شیخ محمد حسین آل یاسین کی تحقیق پر مبنی ” دیوانِ ابوطالبؑ ” کے نام سے بھی ایک کتاب موجود ہے جس میں کلامِ جنابِ ابو طالبؑ کو اکھٹا کیا گیا ہے۔
روئے زمین پر انسانوں میں سب سے پہلے شان مصطفی ﷺ میں نعت لکھنے والے جناب ابوطالب کے کچھ اشعار پیش خدمت ہیں ۔
اشعار ابوطالبؑ :
والله ان یصلوالیک بجمعھم حتی اوسدفی التراب دفینا
”اے میرے بھتیجے خدا کی قسم جب تک ابوطالب مٹی میں نہ سوجائے اور لحد کو اپنا بستر نہ بنالے دشمن ہرگز ہرگز تجھ تک نہیں پہنچ سکیں گے“
فاصدع بامرک ماعلیک غضاضتہ وابشربذاک وقرمنک عیونا
”لہٰذا کسی چیز سے نہ ڈراور اپنی ذمہ داری اور ماموریت کا ابلاع کر، بشارت دے اور آنکھوں کو ٹھنڈا کر“۔
ودعوتنی وعلمت انک ناصحی ولقد دعوت وکنت ثم امینا
”تونے مجھے اپنے مکتب کی دعوت دی اور مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تیرا ہدف ومقصد صرف پندو نصیحت کرنا اور بیدار کرنا ہے، تو اپنی دعوت میں امین اور صحیح ہے“
ولقد علمت ان دین محمدﷺ من خیر ادیان البریۃ دیناً
” میں یہ بھی جانتاہوں کہ محمد کا دین ومکتب تمام دینوں اور مکتبوں میں سب سے بہتردین ہے“۔
اور یہ اشعار بھی انہوں نےہی ارشاد فرمائے ہیں :
الم تعلمواانا وجدنا محمدﷺ اً رسولا کموسیٰ خط فی اول الکتب
” اے قریش ! کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ محمد( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) موسیٰ (علیہ السلام) کی مثل ہیں اور موسیٰ علیہ السلام کے مانند خدا کے پیغمبر اور رسول ہیں جن کے آنے کی پیشین گوئی پہلی آسمانی کتابوں میں لکھی ہوئی ہے اور ہم نے اسے پالیاہے“۔
وان علیہ فی العباد محبۃ ولاحیف فی من خصہ اللہ فی الحب ” خدا کے بندے اس سے خاص لگاؤ رکھتے ہیں اور جسے خدا وندمتعال نے اپنی محبت کے لئے مخصوص کرلیا ہو اس شخص سے یہ لگاؤبے موقع نہیں ہے۔“
اور ایک جگہ فرمایا:
و ابیض یستسقی الغمام بوجہہ ثمال الیتامی عصمۃ الارامل
” وہ ایسا روشن چہرے والا ہے کہ بادل اس کی خاطر سے بارش برساتے ہیں وہ یتیموں کی پناہ گاہ اور بیواؤں کے محافظ ہیں “
یلوذ بہ الھلاک من آل ھاشم فھم عندہ فی نعمۃ و فواضل
” بنی ہاشم میں سے جوچل بسے ہیں وہ اسی سے پناہ لیتے ہیں اور اسی کے صدقے میں نعمتوں اور احسانات سے بہرہ مند ہوتے ہیں ،،
ومیزان عدلہ یخیس شعیرة ووزان صدق وزنہ غیر ھائل
” وہ ایک ایسی میزان عدالت ہے کہ جو ایک جَوبرابر بھی ادھرادھر نہیں کرتا اور درست کاموں کا ایسا وزن کرنے والا ہے کہ جس کے وزن کرنے میں کسی شک وشبہ کا خوف نہیں ہے “
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn