Qalamkar Website Header Image

لوڈ شیڈنگ کا جن

loadshedding-june-201موسمِ گرما کے اوائل سے ہی ملکِ خداداد میں بجلی کے بحران کا عذاب شروع ہو جاتاہے جو کہ موسم کے بامِ عروج پر پہنچتے ہی شدت اختیار کر لیتا ہے۔بجلی کی اعلانیہ وغیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پاکستانی عوام کا جینامحال کر دیتی ہے ۔ملک میں بجلی کا حالیہ شارٹ فال 5000 میگا واٹ سے بھی تجاوز کر گیا ہے بجلی کی اعلانیہ لوڈشیڈنگ کادورانیہ شہری حدود میں 4 جبکہ دیہی حدود میں9 گھنٹے پر محیط ہے یہ تو رہے حکومتی اعدادوشمارجو کہ کم ہی مبنی برحقیقت ہوتے ہیں کہ بہرحال انہوں نے حقِ نمک ادا کرناہی ہوتاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ کادورانیہ 8 سے 12 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں علاقوں میں9 سے 14 گھنٹے ہے ایک طرف گرمی کا جان لیو ا عذاب عوام کو یک گونہ چین نہیں لینے دیتا تودوسری طرف لوڈشیڈنگ کی تلو ا ر ہر لمحہ اُن کے سر پر لٹکتی رہتی ہے کہ اب گئی کہ تب گئی اور یہ کہ بجلی کی موجودگی والے گھنٹے میں فلاں فلاں امورسرانجام دیں گے اور لو ڈشیڈنگ والے گھنٹے سے نبٹنے کے انتظامات بھی قبل ازوقت کرنے پڑتے ہیں۔بجلی کی بار بار ٹرپنگ بجلی سے چلنے والی اشیاء کوبھی خراب کر نے کا باعث بنتی ہے اور مرمت کے نام پرجانے والی بجلی 6 سے 8 گھنٹے غائب رہتی ہے جس سے مسائل دو گنا ہو جاتے ہیں۔
غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے کاروباری اور گھریلو سرگرمیاں بے انتہا متاثر ہوتی ہیں جو ایک طرف موسمَِ گرمامیں صنعتوں کو مکمل طور پر ٹھپ کرنے کا باعث بنتی ہے اوردوسری طرف تعلیمی اد اروں میں امتحانوں کے نظامُ او قات میں گڑبڑ ،گھریلو سطح پر طالبعلموں کے امتحانات کاسیزن شروع ہونے کے باعث اُنکی پڑھائی کا متاثر ہونا اورذہنی کوفت سے مختلف مسائل کا جنم لینا شامل ہے پچھلے سال کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے سبب ہونے والی ہلاکتیں اِس سلسلے میں سرِفہرست ہیں۔
مسلم لیگ(ن) نے 2013 کی انتحابی مہم میں لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کے دعوے کو صفِ اول پررکھاتھااور چھوٹے میاں صاحب(میاں شہباز شریف) نے تواِس حد تک کہا تھاکہ برسرا قتدار آتے ہی اگرلوڈشیڈنگ کا خاتمہ ممکن نہ بنایاگیاتو اُن کا نام ہی تبدیل کر دیا جائے اُنکا نام تو خیر کیاہی تبدیل ہونا تھا اُنہیں اتنا فائدہ ٖ ضرور ہوا کہ اُن کے مینارِ پاکستان کے مقام پر کیے جانے والے احتجاج نے اُن کی جماعت کا دامن ووٹوں سے بھر دیاپر صدافسوس کہ تیسری بار بھاری عوامی مینڈیٹ لینے والی مسلم لیگ(ن) تین سال کا عرصہ بیت جانے کے باوجود ا پنے دعوؤں کا50 فیصدحصہ بھی پورانہیں کر پائی اور عوام نے بھی اس معاملے میں اپنی بے بسی کو نوشتہء دیوار سمجھ کر تسلیم کر لیاہے۔بجلی کے منصوبوں کاافتتاح جو کبھی عوامی امنگوں کی جولانی کاسبب ہوتاتھااب انہیں حکومت کے کہے گئے ا لفاظ کاچنداں اعتبار نہیں رہااِسکے ساتھ ہی حکومت کے طرزِعمل میں بھی تبدیلی نہیں اآئی ہے کہ وہ اآج بھی جھوٹی تسلیوں سے عوام کو مطمئن کرتے ہوئے اور کبھی بجلی کے وفاقی وزیر بارشوں کے لیے عوامی دعاؤں پر انحصار کرتے ہوئے نظر اّتے ہیں۔
گزشتہ برس وزیر اعلیٰ پنجاب نے یہ مژدۂ جان فزا سنایا تھا کہ وقاقی اورپنجاب حکومت مل کر گیس سے 3400 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا افتتاح کررہی لیکن اِس سے بھی خاطر خواہ نتائج نہ حاصل ہوپائے۔
انرجی سکیٹر کو در پیش مسائل جلداز جلد اور فوری حل کے متقاضی ہیں لیکن اِن تمام تر مسائل کاحل حکومت کی مخلص کوششوں میں مضمر ہے کہ وہ اِس ضمن میں نئے ڈیمز کی تعمیر ممکن بنائے ،کالا باغ ڈیم کا عرصۂ دراز سےُ رکا ہوامنصوبہ پایہء تکمیل تک پہنچائے گزشتہ حکومتوں کے بجلی کے حوالے سے جاری کردہ منصوبوں کومکمل کروائے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کامکمل خاتمہ او ر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے دور انیے کو ممکنہ حد تک کم کرے بجلی چوری کی مانیٹرنگ اور قصور وار افراد کو سزادلوئے اور اِس حوالے سے کسی قسم کا دبا ؤ برداشت نہ کرے۔سول سوسائٹی اور میڈیا ہاوسز کی مدد سے بجلی بچاؤ ملک سنوارو کی ملک گیرمہم کا آغاز کرے تاکہ عوام کو ذہنی اذیت سے نجات ملے اور اِن میں پائی جانے والی تشویش ختم ہو ۔

حالیہ بلاگ پوسٹس