Qalamkar Website Header Image

جہالت علم سے بہت بڑی ہے

Rehan Naqviیہ جملہ پہلی نظر میں بہت غیر معقول اور معیوب محسوس ہوتا ہے لیکن حقیقت پر مبنی ہے ، جہالت کا دائرہِ کار علم سے حتی الامکان بڑا ہے ، علم کا اضافہ علم کا ارتقاء تو ہوتا ہی ہے بلکہ جہالت کی بھی ترقی ہوتی ہے اور علم میں اضافے کے مقابلے میں جہالت کا اضافہ بہت وسیع ہے ــ
” ایک لامحدود صحرا میں ، تلاشِ مطلق کا مارا ، ہر سو اپنے ذرائع سے ، اپنی ہمت و وقعت سے گھومتا ہے ، حالانکہ اسکا عشق فی الوقت آب ہے کیونکہ یہی آب فقط آب نہیں آبِ حیات ہے ــ چند قدم پر اسکو پانی کی جھلک نظر آتی ہے وہ دوڑتا ہے دور دراز پانی کی طوالت بڑھتی ہی جاتی ہے ، رستے میں چند قطرے ملتے ہیں ان قطروں کو چھو کر محسوس کرتا ہے شائد قریب میں ہی پانی ضرور ہوگا ، اور اس چند قطرہ پانی کی جمالیات سے لطف اندوز ہوتا ہے تو کہتا ہے واقعی پانی جیسی لذت کسی میں نہیں ، وہ دور دور جاتا ہے کبھی پانی کا سراب ہوتا ہے اور کبھی پانی حقیقت میں موجود ہوتا ہے اس کو پینے کے بعد ظاہر ہے پانی وہاں سے ختم ہوجاتا ہے اور گرد باقی رہ جاتی ہے ــ یاد رہے یہ صحرا لامحدود ہے اور اس پر پانی کے ذخیرے بھی لامحدود ہیں (لیکن گرد کے مقابلے میں کم ہیں ) اور اس شخص کی عمر بھی ختم ہونے والی ، جونہی یہ پانی پیتا جاتا ہے تو مٹی باقی رہتی جاتی ہے اس نے بہت سا پانی پی لیا لیکن پیاس نہیں بجھتی اور پانی پینے سے روز بروز اس مٹی میں بھی اضافہ ہوا جارہا ہے ”
یہ اسی طرح ہے کہ علم جتنا حاصل کیا جائے اس سے آگہی کا خلا مزید بڑھ جاتا ہے ــ ایک شخص صرف ریاضی جانتا تھا اس نے دیکھا کہ اور بھی مضامین ہیں ان میں سے کسی ایک کو پڑھا تو محسوس کیا کہ ابھی تو میں بہت ہی کم جانتا ہوں یہاں تو اور زیادہ ہے ، اور پھر اس زیادہ کو پانے کے لیے اپنی جہالت کو مزید بڑھاوا دیتا ہے ” خدایا خیر یہاں تو اب اور بہت زیادہ چیزیں سیکھنے کو پڑیں ہیں ” ــ جہالت کا دائرہ علم کے دائرے سے وسیع ہے اور جونہی علم کا دائرہ وسیع ہوتا ہے جہالت کا دائرہ اور زیادہ وسیع ہوجاتا ہے ــ
” جارج برناڈ شا ” نے” آئن سٹائن "کو تپانے کے لیے کہا
” سائنس ایک مسلہ حل کرتی ہے تو دس اور پیدا کردیتی ہے ” اس پر آئن سٹائن نے جیومیٹریکلی ثابت کیا کہ ایک چیز جاننے سے نئی چیزوں کا شعور ابھرتا ہے اس وجہ سے ” جہالت کا دائرہ ” ہمیشہ ” علم ” سے وسیع بھی رہے گا ، کیونکہ اس صحرائی آدمی پانی سے پیٹ بھرجائے تو آخر پھر کیا اسکے جینے کا مقصد رہ جائیگا ؟
ایک ضمناً بات عرض کروں جو کہ فکشن کا ہی ایک رخ ہے ” جب کبھی روشنی کے سامنے انسان آئے تو سایہ ہمیشہ روشنی سے بڑا بنتا ہے جتنی دیر میں روشنی پہنچتی ہے اتنی ہی دیر میں سایہ بن جاتا ہے مزے کی بات سایہ ہمیشہ بڑا ہوتا ہے تو ایک سوال بنتا ہے کیا سایہ روشنی سے زیادہ رفتار رکھتا ہے ؟ (اسکی تفصیل پھر اگلے دنوں میں ذکر کروں گا )
نور کے پانے سے ہی ملتا ہے ضلالت کا سرور
علم کے بڑھنے سے بھی بڑھتا ہے جہالت کا غرور
ریحان نقوی
اسی موضوع پر ” جوش ملیح آبادی ” کے بھی دو شعر ہے
سُن ہوگئے کان تو سماعت پائی
آنکھیں پتھرائیں تو بصارت پائی
جب عِلم کے سب کھنگال ڈالے قُلزم
تب دولتِ عرفانِ جہالت پائی
Enlightenment leads to Benightedness Science entails Nescience
Philippe Verdoux

حالیہ بلاگ پوسٹس