پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کو بھارت میں تربیت دی جاتی ہے
بلوچستان کے علاقے خضدار میں آرمی پبلک سکول کی بس پر خود کش حملہ میں اب تک 5 بچے جاں بحق اور 35 سے زیادہ زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ گزشتہ روز کے اس افسوسناک واقعہ میں سکول بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق حملہ بھارت نے اپنی پراکسی تنظیموں سے کروایا ہے۔ خضدار سانحہ کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دہشگردوں کو انجام تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق دھماکے میں تیس کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا جبکہ دھماکے والی جگہ کے قریب ایک دکان اور ٹرک کو بھی نقصان پہنچا۔
خضدار واقع کے حوالے سے ابھی تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی البتہ اس واقع کے حوالے اٹھائے جانے والے بعض سوالات کا جواب انتہائی ضروری ہین۔ مثلاً اس واقع کے خلاف چند گھنٹوں بعد کراچی میں تو احتجاجی مظاہرہ ہوگیا لیکن کیا واقع کی کوئی ابتدائی فوٹیج و تصاویر نہیں ہیں ؟ بہرطور اس پر دورائے نہیں کی معصوم طلبا و طالبات کی بس پر خودکش حملہ کرنے والوں اور سہولت کاروں کی تلاش اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے تاخیر نہیں کی جانی چاہئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مودی حکومت بھارتی عوام کی اپنی شکست سے توجہ ہٹانے کے لیے پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کی متعدد پریس بریفنگز میں بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کے شواہد منظر عام پر لائے جا چکے ہیں۔ بھارتی حکومت کے زیر سرپرستی ریاست راجستھان میں پاکستان میں دہشتگردوں کی تربیت کیلئے 21 کیمپ موجود ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کا کہناہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا پاکستان میں دہشت گردی کی سہولت کاری کا واضح اعتراف موجود ہے۔ جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گرد بھارتی سہولت کاروں سے افغانستان میں رابطے میں تھے۔ بھارت کی سیاسی قیادت اور بھارتی میڈیا پاکستان میں بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروہوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ بھارت کی ریاستی دہشت گردی پوری طرح بے نقاب ہو چکی ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn