ہم میں سے اکثر لوگ اپنی روز مرہ کی زندگی میں دورانِ گفتگو قسم کھاتے ہیں ، کچھ کی تو عادت ہوتی ہے ، کچھ کا تکیہ کلام، اور کبھی کوئی نیت کر کے قسم کھاتا ہے، خیال آیا کہ اس متعلق ضرور لکھا جائے۔
قسم کی تعریف:
علّامہ محمد حسین طباطبائی ” نے ” قَسَم ” کی تعریف اِس طرح کی ہے : ”خبر اور اِنشاء میں سے کسی ایک کے، کسی دوسری ایسی چیز کے ساتھ، جو شرافت اور اَرزش کی قابلیت رکھتی ہو، ایک خاص طرح کا تعلُّق اورارتباط پیدا کرنا ”
(حوالہ: المیزان فی تفسیرِ قرآن ،ج 6،ص 218)
قسم کے الفاظ:
الفاظ جو قسم کے لئے وضع کئے گئے
1) حروف ( باء ، تاء اور واؤ )
2) فعل (حَلَفَ ، أَقْسَمَ ، آلَاوراِیْتَلیٰ)
3) اسم ( یَمِیْن ، أَیْمُن اور عَمْر )
4) قرآنِ کریم میں قسم کے چار الفاظ استعمال ھوئے (قَسَم ، حَلْف ، یَمِیْن اور اَلِیَّہ )
قسم کی شرائط:
1) جو شخص قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ بالغ اور عاقل ہو اور اپنی مرضی سے قسم کھائے۔
2) (قسم کھانے والا) جس کام کے انجام دینے کی قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ حرام یا مکروہ نہ ہو اور جس کام کے ترک کرنے کی قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ واجب یا مستحب نہ ہو۔
3) (قسم کھانے والا) اللہ تعالی کے ناموں میں سے کسی ایسے نام کی قسم کھائے جو اس ذات کے سوا کسی اور کے لئے استعمال نہ ہوتا ہو مثلاً خدا اور اللہ ۔
4) (قسم کھانے والا) قسم کے الفاظ زبان پر لائے۔ لیکن اگر گونگا شخص اشارے سے قسم کھائے تو صحیح ہے اور اسی طرح وہ شخص جو بات کرنے پر قادر نہ ہو اگر قسم کو لکھے اور دل میں نیت کر لے تو کافی ہے۔
5) (قسم کھانے والے کے لئے) قسم پر عمل کرنا ممکن ہو۔ اور اگر قسم کھانے کے وقت اس کے لئے اس پر عمل کرنا ممکن ہو لیکن بعد میں عاجز ہو جائے اور اس نے اپنے آپ کو جان بوجھ کر عاجز نہ کیا ہو تو جس وقت سے عاجز ہوگا اس وقت سے اس کی قسم کالعدم ہوجائے گی۔ اور اگر منت یا قسم یا عہد پر عمل کرنے سے اتنی مشقت اٹھانی پڑے جو اس کی برداشت سے باہر ہو تو اس صورت میں بھی یہی حکم ہے۔
6) اگر باپ، بیٹے کو یا شوہر، بیوی کو قسم کھانے سے رو کے تو ان کی قسم صحیح نہیں ہے۔
حوالہ: توضیح المسائل ، آیت اللہ سید علی حسین سیستانی، ص 409-410
جھوٹی قسم کی اقسام:
1) یمینِ غموس:
گزشتہ واقعہ (ماضی) پر جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائے، مثلاً: قسم کھاکر یوں کہے کہ میں نے فلاں کام نہیں کیا، حالانکہ اس نے کیا تھا، محض الزام کو ٹالنے کے لئے جھوٹی قسم کھالی، یا کسی پر قسم کھا کر جھوٹا الزام لگا دیا۔گناہِ کبیرہ ھے، توبہ استغفار کی جائے، اس کا کوئی کفارہ نہیں.
2) یمینِ لغو:
کسی گزشتہ واقعہ (ماضی) پر بے علمی کی وجہ سے جھوٹی قسم کھالے، مثلاً: قسم کھاکر کہا کہ علی آگیا ہے، حالانکہ علی نہیں آیا تھا، مگر اس کو دھوکا ہوا، اور اس نے یہ سمجھ کر کہ واقعی علی آگیا ہے، جھوٹی قسم کھالی، اس پر بھی کفارہ نہیں، صرف توبہ استغفار کرے.
3) یمینِ منعقدہ:
آئندہ زمانے (مستقبل) میں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی قسم کھالے، اور پھر قسم کو توڑ ڈالے۔اس کا کفارہ ھے، جو کہ ادا کرنا لازمی ھے.
قسم توڑنے کا کفارہ:
قرآنِ کریم ، سورہ مائدہ، آیت نمبر 89
” لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
ترجمہ: خدا تمہاری بےارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا تو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل وعیال کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا اور جس کو میسر نہ ہو وہ تین روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھا لو (اور اسے توڑ دو) اور (تم کو) چاہئے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو اس طرح خدا تمہارے (سمجھانے کے) لیے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو ”
یعنی جو جان بوجھ کر قسم توڑے اسکا کفارہ قرآن یہ بتاتا ھے کہ
1) 10 محتاجوں کو ایسا کھانا کھلاؤ جو اپنے اھل و عیال کو کھلاتے ھو یا
2) 10 محتاجوں کو لباس لے دو. یا
3) ایک غلام آذاد کر دو۔
جو ان میں سے کوئی ایک کام کرنے کی بھی سکت نہیں رکھتا تو وہ
تین روزے رکھے


دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn