لیجئے یہ محکمہ موسمیات والے بھی اب موسم کی تبدیلی کے جھانسے دینے لگے( ویسے عادت پرانی ہے) کہتے رہے کہ یکم سے چار جولائی تک دھواں دھار بارشیں ہوں گی موسم ”جل تھل” ہوجائے گا لیکن ہوا یہ کہ ان چار دنوں میں گرمی اور لوڈشیڈنگ نے کڑاکے نکلوا دیئے ۔ وہ محفوظ پڑی بجلی پتہ نہیں کس نے فریزروں میں رکھ دی کہ دہی کی طرح جم گئی۔ نہ جمتی تو کچھ آرام ملتا گرمی سے بلبلائے ہوئے لوگوں کو ۔ آگے بڑھنے سے قبل ”نادرا” میں حالیہ دنوں میں نو اہم عہدوں پر سابق فوجی افسران کی تقرری بارے کچھ بات کر لیتے ہیں۔ ایک شہری کے طور پر میں کبھی اس بات کے حق میں نہیں رہا کہ ریٹائر ملازمین کو نئی ملازمتوں پر کھپایا جائے یا منصب پر ہی چند برس کی توسیع دی جائے وجہ یہی ہے کہ اس سے حقداروں کی حق تلفی ہوتی ہے ۔
فوج سے ریٹائر ہونے والے ان افسران کو جنہیں نادرا میں اعلیٰ منصب سونپے گئے ہیں پورے اعزازات و مراعات کے ساتھ رخصت کیا گیا ہوگا ادارے اپنے عام ملازمین اور افسروں کو ریٹائر کیوں کرتے ہیں؟ سادہ جواب یہ ہے کہ وہ صلاحیت کے مطابق خدمات سرانجام دے چکے اب ان پر مزید بوجھ ڈالنا اور کام لینا درست نہیں ہو گا۔ اب ایک آدمی جو مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائر ہو ساری مراعات وصول کرے اسے آپ دوبارہ کسی سول ادارے میں اعلیٰ منصب عطا کریں بھاری بھر کم تنخواہ پر تو یہ کیسے درست ہو گا؟
ہوسکتا ہے آپ کو میرا یہ سوال برا لگے اور حب الوطنی کے بھی منافی لیکن ان تقرریوں پر ہونے والی بحث کو پڑھ لیجئے تو جان لیں گے کہ عوام الناس کی رائے کیا ہے ۔ صاف سیدھی بات ہے لوگ چاہتے ہیں کہ ریٹائر ملازمین کی بجائے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملازمتیں دی جائیں آپ کو یاد ہو گا ان سطور میں عرض کیا تھا کورونا کی ابتدائی دو لہروں میں ایک کروڑ پچاسی لاکھ افراد بیروزگار ہوئے تھے ۔ وفاقی بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ہمیں بتایا کہ کرونا کی تین لہروں اور دیگر مسائل کی وجہ سے دو کروڑ بیس لاکھ افراد بیروزگار ہوئے ایک کروڑ اسی لاکھ افراد کو دوبارہ روزگار مل گیا ہے جبکہ چالیس لاکھ افراد ابھی تک بیروزگار ہیں۔ چالیس لاکھ افراد وہ بیروزگار ہیں جو کورونا سے متاثر ہوئے حالات کی وجہ سے بیروزگار ہوئے ۔ بیروزگاروں کی اصل تعداد بہر طور ایک کروڑ سے زائد ہے اور ان میں 30 فیصد تعلیم یافتہ اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ ہیں۔ حکومت نے انہیں ملازمتیں دینے کے لئے کیا کیا ؟

ایک طرف حکومت کہتی ہے کہ ہر بیروزگار کو ملازمت دینا ہمارے بس میں ہے ناہم پابند ہیں دوسری طرف ریٹائر افسران کو بھاری تنخواہوں پر پھرافسران اعلیٰ بنا دیا جاتا ہے ۔ کیوں؟ کیا ریٹائر افسران کو نئی ملازمت فراہم کرنے کے لئے حکومت پابند ہے؟ ہے تو بتایئے نہیں تو یہ حق تلفی کیوں۔ ہمارے یہ افسران لائق فائق ہوں گے لیکن اپنی اہلیت و جسمانی مشقت کی حد تک وہ اچھی ملازمت کر چکے اب انہیں آرام کرنا چاہئے بھاری مراعات ملی ہیں اچھی پنشن بھی ہے ۔ بات طویل ہو گئی لیکن عرض کئے بنارہا نہیں جا سکتا کہ سابق افسران کو ملازمتیں دینے سے میرٹ پامال ہوتا ہے ۔ تعلیم یافتہ لوگوں میں احساس محرومی بڑھتا ہے ۔ احساس محرومی اصل میں سارے فساد کی جڑ ہے ۔ ارباب اختیار کوسوچنا ہو گا ۔
دوسری بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے دوران چار سو سے زائد ریٹائر افسران کو دوبارہ ملازمتیں فراہم کی ہیں یہ کس قانون کے تحت ہوا ‘ حیرانی ہے کہ قومی اسمبلی یا سینٹ بھی اس پر کسی رکن نے سوال نہیں اٹھایا۔ ان ریٹائر افسران کی خدمات سر آنکھوں پرحضور لیکن کیا انہیں خالی ہاتھ سابقہ محکمے سے رخصت کیاگیا ہے؟۔ بہت احترام کے ساتھ عرض کرنا ضروری ہے کہ پہلے ہی بعض امور کے حوالے سے عام آدمی میں تحفظات ہیں شکوے ہیں اور ناراضگیاں بھی۔ ریاست کے وسائل پر اور سرکاری ملازمتوں پر عوام اور اہل افراد کا مساوی حق ہے یہاں اہل افراد سے مراد ریٹائر سول ملٹری افسران ہر گز نہیں وہ اپنی صلاحیتوں ذہنی وجسمانی مشقت کے عروج کے دور میں خدمات سرانجام دے چکے اب نئے خون کو موقع دیجئے کہ وہ ملک اور عوام کی خدمت کرے ۔
ویسے اگر کوئی سمجھنا چاہئے تو بلوچ اءشوز کے پس منظر پر غور کرے بلوچوں کی شکایات کی ابتداء اس وقت ہوئی تھی جب پنجاب کے تعلیم یافتہ لوگوں نے بلوچستان میں چند برس قیام (تعلیم و ملازمت کے حوالے سے) کے بعد اس صوبے کے ڈومیسائل پر اعلیٰ سرکاری منصب حاصل کئے نمونے کے طور پر تین نام عرض کرتا ہوں۔
ا فتخار چوہدری ‘ جسٹس(ر) جاوید اقبال اور اوریا مقبول جان ان تینوں صاحبان میں سے دو بلوچستان کے کوٹے پر اعلیٰ عدلیہ اور ایک سول بیورو کریسی میں آئے تھے ۔
عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب حق داروں کا حق پامال ہوتا ہے تو شکایت پیدا ہوتی ہے شکایات موجود رہیں تو احساس محرومی جنم لیتا ہے یہی پھر نفرت میں بدلتا ہے ۔
ہم نیک و بد سمجھائے دیتے ہیں آگے صاحبان اقتدار کی مرضی
بدھ 7 جولائی 2021 ء
روزنامہ ” مشرق ” پشاور
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn