Qalamkar Website Header Image

وبا کے موسم میں سیاحت کی صنعت حکومتی توجہ کی منتظر

کورونا وائرس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور ایک مہینے میں پوری دنیا منجمد ہو کر رہ گئی ہے۔ کاروباری زندگی ٹھپ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے کروڑوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں ۔کورونا نے دنیا بھر کی بڑی بڑی صنعتوں  کو ہلا کر کے رکھ دیا ہے۔ لیکن سب سے زیادہ متاثر  اس نے سیاحتی صنعت کو کیا ہے۔

 اگر پاکستان کے حوالے سے ٹور ازم کی بات کی جائے توپاکستان میں ڈومیسٹک اور انٹر نیشنل دونوں ٹور ازم بہت بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور ٹور ازم انڈسٹری سے وابستہ لاکھوں لوگوں کے چولہے بجھ گئے ہیں ۔ پاکستان میں انٹرنیشنل ٹور ازم کابہت بڑا اسکوپ اور بہت بڑی مارکیٹ  ہے۔ سالانہ لوگ حج عمرہ اور اعراق ایران زیارتوں کے لیے جاتے ہیں اسی وجہ سے پاکستان میں انٹرنیشنل ٹور آپریٹرز کا بہت بڑا نیٹ ورک اور بہت بڑا بزنس ہے ۔

اس بزنس کے ساتھ مختلف ائیر لائنز ،ہوٹل اور ٹرنسپورٹ انڈسٹریزکے لوگ  منسلک ہیں۔ کورونا کی وجہ سے یہ لاکھوں لوگ ایک دم بے روزگار ہو گئے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں رہا ۔ یہ مسئلہ یہاں تک محدود نہیں ہے۔جن لوگوں نے عمرہ کی فیس کے لیےپیسے جمع کروائے ہیں نہ تو اان کو واپس پیسوں کی ادائیگی کی جارہی ہے نہ ہی وہ عمرہ کے لیے جاسکتے ہیں۔

دوسری طرف اگر ڈومیسٹک ٹور ازم کی بات کریں  تو پچھلے دو تین سال سے غیر ملکی سیاح پاکستان کی طرف راغب ہونا شروع ہو گئے تھے۔  بہت سے غیر ملکی سیاحوں نے پاکستان آنا تھا جس کی وجہ سے پاکستان کا دیکھا جائے تو ٹور ازم کا اسکوپ بھی بہت بڑھا۔ ڈومیسٹک  ٹور ازم کے اسی اسکوپ کی وجہ سے کاروباری طبقے نے ہوٹلز اور ٹرانسپورٹ میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  بجٹوں کا موسم

 ہر سال شمالی پاکستان میں سرمایہ دار بہت سے ہوٹل رینٹ پر لیتے ہیں۔ ان کے سارے بزنس کا انحصار گرمی کے سیزن پر ہوتا ہے۔ مئی سے لے کر اگست تک  ڈومیسٹک  ٹور ازم کاسیزن ہوتاہے ان تین چار مہینوں میں ہی لوگ شمالی پاکستان کارخ کرتے ہیں ۔ پورا سال  انوسڑز  نے جو انوسٹمنٹ کی ہوتی ہے ان کی  ریکوری  کا سارا دارومدار انہی چند مہینوں پرہوتا ہے ۔

بدقسمتی سے اس سیزن میں ہی کورونا کی وبا پھوٹ پڑی ہے جس کی وجہ سے ڈومیسٹک  ٹور ازم کا سیزن بری طرح متاثر ہوا ہے۔ بہت سارے لوگوں کو گورنمنٹ آف پاکستان کی طرف سے ریلیف مل رہا ہے لیکن اس وقت ٹور ازم انڈسٹری کو سب سے زیادہ اگنور کیا جارہا ہے۔

اس دفعہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے ڈومیسٹک ٹور ازم میں لاکھوں ٹورسٹ شمالی علاقہ جات کا وزٹ کر سکتے تھے۔ ٹور ازم انڈسٹری سے  وابستہ لوگ  جن کا تعلق ہوٹلز، ٹرانسپورٹ، ٹورگائیڈ، ٹور منیجر، لوکل گائیڈ، ٹریول ایجنسی، لوکل دوکاندار، لوکل بازار سے ہے ، سب لوگ اس سے بہت بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ میں یہاں یہ کہنا چاہوں گی کہ اس صورتحال میں گورنمنٹ ایک کمیٹی بنائے۔ اس کمیٹی میں انٹرنیشنل ٹور ازم، ڈومیسٹک ٹور ازم کے جتنے بھی ٹور آپریٹر ہیں، ٹریول ایجنٹ ہیں ان کے نمائندے اور فنانس کے لوگ ہوں تاکہ مل بیٹھ کر کوئی  جامع پلان تشکیل دیں ،تاکہ جتنے بھی انوسٹر ہیں ان کو بھی نقصان سے بچایا جا سکے اور جو لوگ اس پیشے کی صنعت سے وابستہ ہیں جن کے گھر کا چولہا جلنے کا ذریعہ یہی پیشہ ہے ان سب کی مدد کی جاسکے ۔

یہ بھی پڑھئے:  زندگی سے کیا سیکھا؟

ٹور ازم انڈسٹری اس وقت  پرامن پاکستان کا دمکتا ہوا چہرہ ہے۔ اور دوسرے ممالک کو بتایا کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے، پاکستان دیکھنے کی جگہ ہے،  پاکستان پر امن لوگوں کا ملک ہے۔ مشکل حالات میں گورنمنٹ کو اس انڈسٹری کو لازمی سہارا دینا ہوگا۔

حالیہ بلاگ پوسٹس