ان کا نام علی ہے۔ غریب بزرگ آدمی ہے، انتہائی نیک اور شریف انسان۔ وہ بڑے خان صاحب کے گھر پہ کام کرتے تھے۔ ان کے بچے چھوٹے ہیں، سکول وغیرہ تو دور کی بات ان کو دو وقت کا کھانا بھی مشکل سے ملتا تھا۔ کھانا بھی کیا ۔ ۔ ۔ بس وہی جو خان صاحب کے گھر سے بچ گیا۔ اس کے علاوہ بچے دن بھر بازار میں گھومتے پھرتے تو جہاں کہیں کچھ کسی ہوٹل کے سامنے یا کسی کچرے کے ڈھیر سے کھانے کی چیز مل گئی وہ گھر لے آتے۔ اسی طرح کچھ گزارہ ہو رہا تھا۔
پچھلے دن علی لالا شام کو ملے تو بہت پریشان تھے۔ کہنے لگے، بیٹا! آج کل بچے بھوکے ہیں خان صاحب نے کام سے نکال دیا۔ میں نے پوچھا، لالا! آپ نے تو اتنا عرصہ ان کی خدمت کی اب اس عمر میں کام سے کیوں نکالا؟ جواب دیا، خان صاحب کے لیے ایک دوست یورپ سے کتا لائے۔ ایک دن گھر کا دروازہ کھلا رہ گیا تو وہ باہر نکل گیا۔ خان صاحب نے کہیں دیکھ لیا کہ وہ گلی میں کچرے کے ڈھیر سے کچھ کھا رہا تھا۔ بڑے خان صاحب کو غصہ آیا کہ میرے اتنے قیمتی کتے نے گندہ کھانا کیوں کھایا، اب تو یہ بیمار ہو جائے گا۔ اس لئے مجھے کام سے فارغ کر دیا۔ یہ بتانے کے بعد لالا بڑی معصومیت سے پوچھنے لگے، "ڈاکٹر صاحب! کیا کچرے کے ڈھیر سے چیزیں اٹھا کر کھانے سے کوئی بیمار ہوتا ہے؟ میرے بچے تو اسی کچرے کے ڈھیر کے کھانے پہ گزارہ کرتے ہیں۔”
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn