پاکستان کی سالانہ فی کس آمدنی سنہ 2018ء میں امریکی $1,641 کی سطح پر تخمینہ کی جاتی ہے جبکہ 39% عوام غربت کی سطح سے نیچے رہتے ہیں جبکہ کم سے کم یہ سطح سنہ 2011ء میں 12.7% تک بھی رہی ہے- پاکستان میں انڈے, مرغی پالنا کافی صدیوں سے چلا آ رہا ہے مگر اس کے باوجود بھی مرغیان پالنے والوں کی اکانومی وہیں کی وہیں کھڑی ہے جہاں وہ پچھلے 50 سال سے قائم ہیں- مرغیاں اور انڈے ان کی غذائی ضروریات میں کچھ کمی ضرور لاتے رہے ہیں مگر ان میں بےتحاشا اضافہ کبھی بھی ممکن نہیں رہا اور نہ ہی ان کی کلاس تبدیل ہو سکی- پاکستان میں عالمی سطح کی یونیورسٹیاں, تعلیمی ادارے, عمارات, پراجیکٹس, ترقی کے لئے راستے, مواقع سب موجود ہیں-
یہاں دنیا کی ہر سہولت ہے مگر وسائل کی منصفانہ تقسیم پر ہماری مینیجمنٹ خاصی کمزور ہے- بس ہمیں اس طرف خاص توجہ دینی ہوگی اور اگر ہم نے وسائل کی تقسیم کو منصفانہ بنا لیا تو ہم سارے مسائل کے گرداب سے باہر آ سکتے ہیں- ہمارے یہاں مطالبہ غذائی ضروریات کو پورا کرنے کا اتنا نہیں ہے بلکہ ہمارے یہاں مطالبات کی بنیاد اقتصادی ترقی و معاشی خوشحالی ہے جس کو حل کرنے کے لئے انڈہ مرغی پراجیکٹ سوائے مذاق کے اور کچھ نہیں ہے- صحارا افریقہ میں جہاں بل گیٹس نے سنہ 2016ء میں ایک لاکھ مرغیاں عطیہ کی تھیں وہاں کے ایک ملک موزمبیق کی سالانہ فی کس آمدنی کا تخمینہ 530 ڈالر لگایا گیا ہے- اس میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کی فی کس آمدنی روزانہ کے حساب سے صرف 2 امریکی ڈالرز سے بھی کم ہے .. صحارا افریقہ میں 80% سے زیادہ لوگ غربت کی سطح سے نیچے رہتے ہیں جبکہ کم سے کم یہ سطح 54% تک رہی ہے- موزمبیق صحارا افریقہ میں نسبتا” بہتر حالت میں ملک ہے-
یہاں کے لوگوں میں بل گیٹس نے پہلے سے حفاظتی ٹیکے لگی ایک لاکھ مرغی اس لئے تقسیم کی تاکہ وہ اقوام متحدہ کے جہازوں سے گرائی جانے والی خوراک کے پیچھے بھاگنے کی بجائے اپنی غذائی ضروریات کے لئے مرغیوں اور انڈوں سے کمی پوری کر سکیں- واضح رہے کہ موزمبیق میں بھی مرغیاں پال کر انڈے لینے کا عمل بازار سے درآمد شدہ انڈے خریدنے سے 30% مہنگا پڑتا ہے کیونکہ نہ تو وہاں ہریالی اور سبزہ ہے نہ کھیت کھلیان- اس لئے مرغیوں کی خوراک اور ویکسین بہت مہنگی ہے- لہذا یہ واضح رہے کہ بل گیٹس کی طرف سے مفت کی ایک لاکھ مرغیاں دینے کا بنیادی اور پرائمری مقصد وہاں انڈے اور مرغیوں سے غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے تھا اور اقتصادی ترقی و معاشی خود کفالت بہت ثانوی مطالب تھے- صحارا افریقہ دنیا کا سب سے پس ماندہ علاقہ ہے-
یہاں صرف اور صرف صحرا, ریت, گرمی اور پیاس ہے, پانی کا یہاں نام و نشان تک ہی نہیں- یہاں اگر مرغیاں دے دی جائیں تو وہ ان سے اتنا ہی کما سکیں گے کہ بمشکل اپنی غذائی ضروریات پوری کر سکیں, اقتصادی و معاشی ترقی ان کا مطالبہ ہے ہی نہیں اور نہ ہی شاید ضرورت- اگر کسی کو یہ فرق سمجھ نہیں آیا اور انڈا, مرغی سکیم کو صحارا افریقہ کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے مقصد کی بجائے پاکستان میں درآمد کرکے ملکی سطح کی خوشحالی اور اقتصادی ترقی کے منصوبہ کا اجراء ہے تو پھر پوگو دیکھنا بہت مفید رہے گا- البتہ وزیر اعظم پاکستان اس انڈہ مرغی پراجیکٹ کو غربت کی سطح سے نیچے پسنے والی 39% آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے جیسے ارادہ سے شروع کرنا چاہتے ہیں تو ست بسم اللہ — ستے ای خیراں نے
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn