Qalamkar Website Header Image

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب 

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب
روشنی در روشنی جیسے بہتر آفتاب
دھوپ میں ماتم کے عادی ہیں ہمیں کیا خوف ہو
کیا سوا نیزے پہ ہو گا روزِ محشر آفتاب

گود میں اصغر ؑ کو لے کر خود سے کہتے تھے حسینؑ
چاند بھی ہو جائے گا مقتل میں جا کر آفتاب
اے دیے خاموش ہو اے روشنی رخصت پہ جا
چُن رہا ہے اس گھڑی کرنوں کا لشکر آفتاب

اڑ گیا دریا کاپانی بھاپ بن کر اڑ گیا
دو قدم اترا تھا بس دریا کے اندر آفتاب
حُر ؑ کے آنے پر بھلا حیرت کی کیسی بات ہے
جس جگہ کا تھا پلٹ آیا وہیں پر آفتاب

جونؑ  کے چہرے کی تابانی صدا دیتی رہی
جس کو چاہیں بھیج دیں مولاؑ بنا کرآفتاب
تب لکھا جائے گا اکبر مجھ سے احساسِ عطش
میرے قدموں میں ہو دریا اور سر پر آفتاب

کلام: باوا حسنین اکبرؔ

حالیہ بلاگ پوسٹس

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے جبینِ زینِ عبا ع پنجتن کی زینت ہے اے دوست کھل کے عزا خانے کی زمین پہ بیٹھ یہ

مزید پڑھیں »

کرتے ہیں قلم روز قلم کار کے بازو

تلوار لئے درہم و دینار کے بازو کرتے ہیں قلم روز قلم کار کے بازو آجائیے مولاؑ ،میں یہاں کب سے کھڑا ہوں پھیلائے ہوئے حسرتِ دیدار کے بازو ہمت

مزید پڑھیں »