ماسٹرز کا پہلا سمیسٹر۔ کورس "ماس میڈیا اینڈ پاکستان” اور استاد ڈاکٹر مہدی حسن۔ ڈاکٹر صاحب کا وسیع مطالعہ، دھیما انداز اور پاکستانی میڈیا کی تاریخ کا تذکرہ، تمام خصوصیات ، کورس میں توجہ رکھنے کو بہت کافی تھیں۔
ڈاکٹر صاحب جب بتاتے کہ قیام پاکستان کی تحریک چلانے میں ہم "میڈیا والوں” کا کتنا اہم کردار ہے، تو اپنا آپ معتبر محسوس ہونے لگتا۔ جب کہتے کہ 1822 میں پہلا اردو اخبار، ‘جام جہاں نما ‘ شائع ہوا، تو انگریز سرکار کو لگا کہ ہوا میں کہیں سےبغاوت کی بو آ رہی ہے۔ تو اس کا سراغ لگا کر ، ‘Press and Publication ordinance’ کا اطلاق کردیا گیا۔ اس آرڈیننس نے ہم "میڈیا والوں” کی خوب پھینٹی لگوائی۔
مگر یہ ابتدا تھی۔ ایک ایسی بیداری کی، ایک ایسی انتھک تحریک کی ، جسے ہم ‘Militant journalism’ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ ‘زمیندار’، ‘منشور’، ‘نوائے وقت’ اور دیگر تمام اخبار جو اس دور میں شائع کئے گئے، پاکستان کی آزادی کی تحریک لئے لہو کا درجہ رکھتےتھے۔ حکومت ان سے اس لئے نالاں تھی کی یہ معاشرہ کا آئینہ تھے۔
ڈاکٹر صاحب نے یہ بھی بتایاکہ ہم”میڈیا والوں” کا کام معاشرے کے لئے ایک چوکیدار جیسا اور حکومت اور اداروں کے لئے معاشرے کے آئینے جیسا ہوتا ہے۔ اس کردار کو نہ نبھانے کے باعث یہ ہوتا ہے کہ جنرل ایوب اس بات سے بے خبر’ترقی کی دہائی’ مناتے ہیں اور ساتھ ہی عوام ‘تاشقند معاہدے’ کے خلاف مظاہروں میں مصروف ہوتی ہے۔ جب اس کردار کی ادائیگی میں چوک ہوتی ہے، تو مشرقی اور مغربی پاکستان کا فاصلہ جغرافیہ سے بھی بڑھ جاتا ہے اور پاکستان اور بنگلہ دیش کی صورت میں سامنے آتا ہے۔افغان جہاد کو اسلامی جہاد کا درجہ مل جاتا ہے۔
فی زمانہ ‘مارننگ شوز میں شادی مصالحہ’ اور مرچ مصالحے والے ڈراموں کا چورن بکتا ہے۔ ٹیلی وژن ڈراموں کا مواد دوسری عورت اور پرانی محبت کے موضوعات اور فحاشی کا ہلکا ہلکا چھڑکاؤ کرکے گوندھا جاتا ہے۔ جبکہ مستونگ کا بہتا خون ارزاں ہو جاتا ہے۔اور دوران انتخابات اگر کوئٹہ سے دھماکے کی خبر آجائے، تو …”جی ناظرین ہم سب سے پہلے آپ تک نتائج پہنچا رہے ہیں”۔اور پہنچاتے ہی رہیں گے۔ کیونکہ اب "ہم میڈیا والے”، اپنے قلم کی سیاہی ایک کارپوریشن سے لیتے ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn