Qalamkar Website Header Image

بہت قریب سے آئی ہوائے دامنِ گُل

سفرِ آخرِ شب

بہت قریب سے آئی ہوائے دامنِ گُل
کِسی کے رُوئے بہاریں نے حالِ دل پُوچھا
کہ اَے فراق کی راتیں گُزارنے والو
خُمارِ آخرِ شب کا مزاج کیسا تھا

تمھارے ساتھ رہے کون کون سے تارے
سیاہ رات میں کِس کِس نے تم کو چُھوڑ دیا
بِچھڑ گئے کہ دغا دے گئے شریکِ سفر ؟
اُلجھ گیا کہ وفا کا طِلسم ٹُوٹ گیا؟

نصیب ہو گیا کِس کِس کو قُربِ سُلطانی
مِزاج کِس کا یہاں تک قلندرانہ رہا
فِگار ہو گئے کانٹوں سے پیرہن کِتنے
زمیں کو رشکِ چمن کر گیا لہُو کِس کا

سُنائیں یا نہ سُنائیں حکایتِ شبِ غم
کہ حرف حرف صحیفہ ہے ، اشک اشک قلَم
کِن آنسوؤں سے بتائیں کہ حال کیسا ہے
بس اِس قدر ہے کہ جیسے ہیں سرفراز ہیں ہم

ہزار دشت پڑے ، لاکھ آفتاب اُبھرے
جبیں پہ گرد ، پلک پر نمی نہیں آئی
کہاں کہاں نہ لُٹا کارواں فقِیروں کا
متاعِ درد میں کوئی کمی نہیں آئی  شاعر مصطفیٰ زیدی انتخاب عظمیٰ حسینی

حالیہ بلاگ پوسٹس

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے جبینِ زینِ عبا ع پنجتن کی زینت ہے اے دوست کھل کے عزا خانے کی زمین پہ بیٹھ یہ

مزید پڑھیں »

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب 

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب روشنی در روشنی جیسے بہتر آفتاب دھوپ میں ماتم کے عادی ہیں ہمیں کیا خوف ہو کیا سوا نیزے پہ ہو گا

مزید پڑھیں »